سنت اور حدیث: فرق اور تعلق

ہمارے دینی ذخیرے میں دو اہم اصطلاحیں ہیں: سنت اور حدیث۔ اکثر لوگ ان دونوں کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں، حالانکہ علماء نے ان کے درمیان کچھ پہلوؤں میں فرق اور کچھ میں یکسانیت بیان کی ہے۔

جہاں سنت اور حدیث ایک جیسی ہیں:
نبی کریم ﷺ کے اقوال، اعمال اور تقریرات کو ہم حدیث بھی کہتے ہیں اور سنت بھی۔ اسی طرح جو لوگ نبی ﷺ کی تعلیمات پر مضبوطی سے قائم ہیں، انہیں "اہل الحدیث" اور "اہل السنہ" دونوں ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ جو کتابیں نبی ﷺ کی باتیں جمع کرتی ہیں، انہیں بھی "کتب الحدیث" اور "کتب السنہ" کہا جاتا ہے۔

جہاں سنت اور حدیث الگ ہو جاتی ہیں:

  1. سنت کا مفہوم عام ہوتا ہے۔ یعنی نبی ﷺ کا طرزِ حیات، ان کا طریقہ، ان کا عملی نمونہ — جو نسل در نسل امت میں جاری رہا ہو — اسے سنت کہتے ہیں۔ جبکہ حدیث کسی ایک قول، عمل یا واقعے کی روایت کا نام ہے، چاہے وہ ایک مرتبہ ہی پیش آیا ہو۔

  2. سنت بعض اوقات "بدعت" کے مقابلے میں بھی بولا جاتا ہے، یعنی اصل اور خالص دین پر عمل کو سنت کہا جاتا ہے۔

  3. فقہاء جب کسی عمل کے مستحب یا پسندیدہ ہونے کی بات کرتے ہیں تو اسے "سنت" کہتے ہیں، جیسے نماز کی بعض مسنون دعائیں۔

  4. محدثین جب کسی روایت کی صحت یا ضعف پر بحث کرتے ہیں تو "حدیث" کا لفظ استعمال کرتے ہیں، "سنت" کا نہیں۔ وہ کہیں گے: "یہ حدیث ضعیف ہے"، مگر کبھی نہیں کہیں گے: "یہ سنت ضعیف ہے"۔

سنت اور حدیث بعض مواقع پر ایک دوسرے کے ہم معنی ہیں اور بعض مواقع پر ان میں فرق ہے۔ سنت کا مفہوم زیادہ وسیع اور عملی ہے، جبکہ حدیث ایک مخصوص واقعہ یا قول کی روایت ہے۔

دونوں کا احترام دین کی بنیادوں میں شامل ہے۔ علمائے کرام نے امت کی رہنمائی کے لیے ان تفصیلات کو بیان کیا تاکہ ہم دین کو زیادہ درست اور گہرائی سے سمجھ سکیں۔