" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
10 وہ ملازمتیں جن میں سنہ 2023 اور 2027 کے درمیان ترقی کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔
دنیا کے بڑے ممالک ضرورت کی اشیا دیگر ممالک سے درآمد کرنے کے بجائے ’خود کفیل‘ ہونے کی پالیسی کیوں اپنا رہے ہیں؟
بی بی سی اردو ، ۳۰ جنوری ۲۰۲۳ء
سنہ 1989 کے اواخر میں دیوار برلن کے گرنے اور تقریباً دو سال بعد سوویت یونین کے ٹوٹنے سے سرد جنگ کا خاتمہ ہوا اور عالمگیریت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا، جس نے عالمی معیشت کو ایک جدید شکل دی۔
لیکن 21ویں صدی میں مختلف بحرانوں نے اس ’گلوبل ویلج‘ کہلائے جانے والی دنیا کا امتحان لیا ہے۔
سنہ 2008 میں وال سٹریٹ سے شروع ہونے والا امریکی معاشی بحران جب پوری دنیا میں پھیل گیا تو اُس کے بعد کچھ لوگوں نے معیشت کے حوالے سے مختلف ممالک کے ایک دوسرے پر انحصار کرنے کے فوائد پر سوال اٹھایا۔
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈیا میں نریندر مودی جیسی نئی سیاسی شخصیات نے اپنی ضروریات خود پوری کرنے یعنی خود کفیل ہونے جیسے خیال کو ترجیح دینے کے عمل کو فروغ دینا شروع کیا اور یورپ میں برطانیہ نے بریگزٹ کے حق میں ووٹ دیا اور یورپی یونین سے خود مختاری حاصل کر لی۔لیکن عالمگیریت کو سب سے زیادہ دھچکا کووڈ وبا سے لگا، جس کی وجہ سے بہت سے ممالک نے نہ صرف اپنی سرحدیں بند کر دیں بلکہ ماسک سے لے کر ویکسین تک جو وائرس سے نمٹنے کے لیے ضروری تھا تمام طبی آلات کی برآمد بھی روک دی تھی۔
گلوبل ساؤتھ کیا ہے؟
وائس آف دی گلوبل ساؤتھ: کیا ترکی، سعودی عرب اور انڈیا اپنا رخ بدل رہے ہیں؟
راسخ العقیدہ يہودى فرقہ ليو طھور
بليک واٹر کيا ہے ؟
بچے کو سمارٹ فون کس عمر میں دینا چاہیے؟
رشتے اور محبت: مخالف مزاج کے افراد میں محبت اور جسمانی کشش قدرے کم کیوں ہوتی ہے؟
جیسیکا کلین
بی بی سی اردو تاریخ اشاعت : 12 مارچ 2022 ء
ایک عرصے سے لوگ یہ کہتے آئے ہیں کہ 'مخالف مزاج کے افراد ایک دوسرے کی جانب کشش رکھتے ہیں۔' جیسا کہ کم گو شخص، کھل کے اظہار کرنے والے شخص کی جانب کھچ سکتا ہے، یا ایک لائق طالب علم کو آوارہ لڑکا بھی پسند آ سکتا ہے۔ دنیا بھر کے معاشروں میں اس مقبول خیال کو برسوں سے مانا جاتا ہے۔
اگرچہ بہت سے افراد کا یہی ماننا ہے کہ مخالف مزاج رکھنے والے ایک دوسرے کو پسند کرتے یا ان کی جانب راغب ہوتے ہیں اور بعض افراد تو اپنی زندگیوں سے اس کی مثال بھی نکال لائے گے مگر سائنسدان نے برسوں کی تحقیق کے دوران اس خیال کو رد کیا ہے۔
برے تعلقات اور رشتوں کے معاملات کو حل کرنے کے ماہر کیلیفورنیا میں مقیم ماہر نفسیات رامانی درواسولا کہتے ہیں کہ 'تحقیق اس بارے میں بہت واضح ہے کہ یہ بات درست نہیں ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'ایسے افراد جن کی ایک جیسی دلچسپیاں ہوں، ایک جیسا مزاج ہو ان کے درمیان تعلق قائم ہونے یا ڈیٹ کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔'
درحقیقت مختلف مقالوں میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوستوں اور محبت کے ساتھیوں کے ایک جیسے خیالات، اقدار اور مشاغل ہوتے ہیں۔
لوگ ایک جیسی جسمانی خصوصیات رکھنے والوں کی جانب کشش محسوس کرتے یا بھروسہ کرتے ہیں اور بعض اوقات تحقیق سے بھی پتا لگتا ہے کہ ایک جیسی شخصیت کے حامل افراد میں بھی تعلق قائم ہوتا ہے۔
سعودی ولی عہد کے امریکی جریدے 'دی اٹلانٹک' کو دیئے گئے اہم انٹرویو
سعودى ولى عہد کا اہم انٹرويو |
جوہری ہتھیار دنیا میں کتنے ہیں اور کن ممالک کے پاس ہیں؟
جوہری ہتھیار کیا ہیں؟
جوہری ہتھیار کیا ہیں ؟ |
چین: ’ 32 سال بعد ماں نے اپنے اغوا ہونے والے بیٹے کو ڈھونڈ نکالا‘
32 سال بعد ماں نے اپنے بیٹے کو ڈھونڈ نکالا |
کائنات میں تاریک مادے کی کھوج کے دوران ’نامعلوم سگنل‘ کی دریافت (بی بی سی اردو )
کائنات میں تاریک مادے کی کھوج |
کیا چاند پر کان کنی ممکن ہے ؟
کیا چاند پر کان کنی ممکن ہے ؟ |