دارالافتاء لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
دارالافتاء لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

نکاح پڑھانے کا طریقہ

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

فتوی نمبر : 144111201126

سوال

نکاح کس طرح پڑھاتے ہیں اور وہاں کیا کیا بولنا ہے؟

جواب

نکاح پڑھانے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے نکاح کے موقع پر پڑھے جانا والا خطبہ پڑھا جائے اس کے بعد لڑکے سے ایجاب کروانے کے لیے کہا جائے کہ میں نے اتنی مقدار مہر کے عوض فلانی (لڑکی کا نام) بنت فلاں (لڑکی کے والد کا نام) کے ساتھ آپ کا نکاح کرادیا ہے، کیا آپ کو قبول ہے؟ پھر جب لڑکا کہہ دے کہ ’’قبول ہے‘‘ تو نکاح خواں لڑکی کی طرف سے مقررہ وکیل کی وکالت ملنے کی تصدیق کرنے کے بعد اس سے کہے کہ میں نے فلانی بنت فلاں (جس نے آپ کو اپنے نکاح کا وکیل بنایا ہے) کا نکاح اتنی مقدار مہر کے عوض فلاں ابن فلاں سے کردیا ہے، کیا آپ کو قبول ہے؟ اور لڑکی خود مجلس میں موجود ہو تو اس سے کہے کہ میں نے آپ کا نکاح اتنی مقدار مہر کے عوض فلاں ابن فلاں سے کرادیا ہے کیا آپ کو قبول ہے؟ جیسے ہی لڑکی یا اس کا وکیل ’’قبول ہے‘‘ کہہ دے تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔

ایجاب و قبول میں یہ ترتیب لازم نہیں ہے، پہلے لڑکی یا اس کے وکیل سے ایجاب اور لڑکے سے بعد میں قبول بھی کروایا جاسکتاہے۔ نیز نکاح خواں یہ بھی کرسکتاہے لڑکی یا اس کے وکیل سے اختیار لے کر لڑکے سے یوں کہہ دے کہ "میں نے فلانہ بنت فلاں کو نکاح آپ کے ساتھ کردیا" اور لڑکا کہے کہ میں نے قبول کیا، اس سے بھی نکاح منعقد ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر لڑکا اور لڑکی دونوں ہی اپنا اختیار نکاح خواں کو سپرد کردیں، اور نکاح خواں گواہوں کے روبرو ایک ہی جملے میں یوں کہہ دے: " میں نے فلانہ بنت فلاں کا نکاح فلاں بن فلاں کے ساتھ کردیا" تو اس سے بھی نکاح منعقد ہوجائے گا۔

خطبہ نکاح کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنے کے بعد سورہ آلِ عمران کی آیت نمبر: ۱۰۲ ، سورہ نساء کی آیت نمبر: ۱ ، اور سورہ احزاب کی آیت نمبر : ۷۰،۷۱ پڑھی جائے، اس کے بعد نکاح سے متعلق چند احادیث پڑھ لی جائیں۔