سات آسمانوں کی حقیقت

اس کا تعیّن مشکل ہے۔ انسان ہر زمانے میں آسمان، یا با لفاظ دیگر ماورائے زمین کے متعلق اپنے مشاہدات یا قیاسات کے مطابق مختلف تصوّرات قائم کرتا رہا ہے، جو برابر بدلتے رہے ہیں۔

 لہٰذا ان میں سے کسی تصوّر کو بنیاد قرار دے کر قرآن کے ان الفاظ کا مفہُوم متعین کرنا صحیح نہ ہوگا۔

 بس مجملاً اتنا سمجھ لینا چاہیے کہ یا تو اس سے مراد یہ ہے کہ زمین سے ماوراء جس قدر کائنات ہے، اسے اللہ نے سات محکم طبقوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔

 یا یہ کہ زمین اس کائنات کے جس حلقہ میں واقع ہے، وہ سات طبقوں پر مشتمل ہے۔  



( تفہیم القرآن : سورة الْبَقَرَة،  حاشیہ نمبر :34 )