خودی اور فلسفہ اخلاق (Ethics)، ڈاکٹر محمد رفیع الدین ؒ

خودی اور فلسفہ اخلاق (Ethics)
انسان کے اخلاقی افعال بھی خودی کے عمل کی قوت محرکہ یعنی خدا کی محبت کے مظاہر ہیں۔ جب خدا کی محبت کا فطری جذبہ بھٹک کر ایک غلط نصب العین کا راستہ اختیار کر لیتا ہے تو انسان کے اخلاقی افعال بھی بھٹک کر اس نصب العین کی مطابقت کرتے ہوئے اسی غلط راستہ پر پڑ جاتے ہیں اور غلط ہو جاتے ہیں۔ ہر نصب العین کا چاہنے والا، اپنے نصب العین سے محبت رکھنے کی وجہ سے جانتا ہے کہ اپنی محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے اور اپنے نصب العین کو حاصل کرنے کے لئے اسے کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے۔ کون سا فعل نصب العین کی محبت کی تشفی کر سکتا ہے اور کون سا نہیں کر سکتا۔ لہٰذا ا س نصب العین کے نقطہ نظر سے کون سا فعل صحیح ہے اور کون سا غلط کون سا نیک ہے اور کون سا بد۔ کون سا اچھا ہے اور کون سا برا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نصب العین کا ایک اپنا ضابطہ اوامر و نواہی یا ضابطہ اخلاق ہوتا ہے جو اتنا ہی بلند یا پست یا اچھا یا برا اور صحیح یا غلط ہوتا ہے جتنا کہ وہ نصب العین جس سے یہ صادر ہوتا ہے بلند یا پست، اچھا یا برا اور صحیح یا غلط ہوتا ہے جتنا کہ وہ نصب العین جس سے یہ صادر ہوتا ہے بلند یا پست، اچھا یا برا اور صحیح یا غلط ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ بلند، اچھا اور صحیح ضابطہ اخلاق وہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ بلند اچھے اور صحیح نصب العین سے پیدا ہو اور اسی کے تقاضوں کو پورا کرتا ہو۔ خودی کی فطرت کی رو سے یہ نصب العین خدا ہے۔
مغرب کے فلسفہ اخلاق کا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ انسان کے اخلاقی افعال کی غایت الغایات یا ان کو متعین کرنے والا آخری اصول یا سمم بونم(Summum Bonum) کیا ہے۔ اس سوال کا کوئی معقول جواب ابھی تک نہیں دیا جا سکا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا معقول جواب خدا ہے اور خدا کا تصور مغرب کے کسی علم میں جگہ نہیں پا سکتا۔ یہ بات بڑی اہمیت رکھتی ہے کہ انسان اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ وہ دو نصب العینوں سے بیک وقت محبت نہیں کر سکتا اور نہ ہی بیک وقت دو نصب العینوں کے اخلاقی ضابطوں پر عمل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم نے فرمایا ہے ہر شخص کو ایک ہی دل دیا گیا ہے اور کسی شخص کے پہلو میں دو دل نہیں ہوتے کہ وہ دو الگ الگ نصب العینوں اور دو الگ الگ اخلاقی ضابطوں کو جمع کر کے یہ حقیقت ان لوگوں کے لئے قابل غور ہے جو اسلام کے ساتھ سوشلزم کا جوڑ لگانا چاہتے ہیں یہ جوڑ اس لئے ممکن نہیں کہ سوشلزم اور اسلام دو مختلف نصب العین ہیں اور ان کے اخلاقی ضابطے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ا گر دونوں کو جوڑنے کی کوشش کی جائے گی تو نہ اسلام ہی موثر رہے گا اور نہ سوشلزم فلسفہ اخلاق کے عنوان کے تحت مفصل بحث پہلے گذر چکی ہے۔