پکانے کے تین طریقے
اگرچہ دنیا میں آج بھی ایسے قبائل موجود ہیں جو گوشت تک کچا کھا جاتے ہیں لیکن آگ کی دریافت کے بعد سے اکثر غذائیں پکا کر ہی کھائی جاتی ہیں۔ ان غذاؤں میں اناج، مچھلی اور گوشت کے علاوہ انڈے اور متعدد سبزیاں بھی شامل ہیں۔ پکانے کے عمل کے چند اہم فوائد درج ذیل ہیں۔ ٭ خوراک نرم اور زود ہضم ہو جاتی ہے۔ ٭ کئی بیماریوں کے جراثیم مر جاتے ہیں، خصوصاً دودھ اور گوشت میں شامل مضر جراثیم کو مارنے کے لیے ان کا پکنا ضروری ہے۔ ٭ خوش ذائقہ ہو جانے کی بنا پر بھوک کی خواہش بڑھ جاتی ہے۔ ٭ مچھلی، گوبھی، انڈے اور کئی غذاؤں کی ناپسندیدہ بو ختم ہو جاتی ہے۔ ٭ مقدار اور حجم میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مختلف چیزوں کو مختلف طریقوں سے یا ایک ہی چیز کو مختلف طریقوں سے پکا کر ذائقوں میں تنوع پیدا کیا جاتا ہے ۔ پکوائی کے لیے ان طریقوں کی تین اقسام ہیں۔ خشک پکوائی، تَر پکوئی، امتزاجی طریقے سے پکوائی۔ خشک پکوائی: تمام ایسے طریقے جن میں خوراک پکانے کے لیے پانی یا بھاپ کا استعمال نہ ہوتا ہو، پکوائی کے خشک طریقے کہلاتے ہیں۔ ان میں تلنا، بیک کرنا، سینکنا اور بھوننا شامل ہیں۔ تَر پکوائی: تَرپکوانی میں خوراک پکانے کے تمام ایسے طریقے شامل ہیں، جن میں پانی یا بھاپ کے استعمال کے بغیر خوراک پکائی ہی نہیں جا سکتی۔ مثلاً ابالنا، بھاپ دینا وغیرہ۔ امتزاجی طریقے: ان میں ایسے طریقے شمار ہوتے ہیں جن میں پانی، بھاپ اور روغن کا ملا جلا استعمال کیا جاتا ہو۔ مثلاً دم پخت کرنا(Stewing)۔ ہمارے ہاں سالن پکانے میں یہ طریقہ عام استعمال ہوتا ہے، جس میں بھونا بھی جاتا ہے اور ابالا بھی جاتا ہے۔ ٭…٭…٭
سعیدہ غنی ، روزنامہ دنیا ، تاریخ اشاعت ، 3مئی 2018)