مباحثہ : "یوم پاکستان کی سیاسی بنیادیں" - مقرر : جاوید احمد غامدی





اس پروگرام کا بنیادی سوال تھا : نظریہ پاکستان کب وجود میں آیا ؟

اس بارے میں مختصرا جاوید احمد غامدی کا نقطہ نظر ہے کہ دو قومی نظریہ مذھبی نظریہ نہیں تھا بلکہ ایک سیاسی نظریہ تھا ۔

ان کا یہ بھی کہناتھا کہ ریاست کو نظریاتی نہیں ہونی چاہیئے بلکہ اس کو جمہوری ہونی چاہیے ورنہ استبداد کا دوردورہ ہوگا۔

غامدی صاحب نے یہ بھی کہا کہ قرار داد پاکستان ریاست پاکستان کو مشرف باسلام کرنے کی کوشش تھی 
ان کا کہنا تھا کہ ریاست مشرف باسلام نہیں ہوتی بلکہ لو گ ہوتے ہیں ۔ ریاست ایک اعتباری وجود ہے ۔ 
قرارداد پر ان کا یہ طنز انتہائی دلچسپ اور حیرت انگیز ہے کہ قرارداد پاکستان زمین پر اتری ہی نہیں جبکہ جس دن بنی، اسی دن ہی جبریل امین لیکر آسمان میں چلے گئے ۔

خلافت کوئی سیاسی یا حکومتی نظام کا نام نہیں ہے بلکہ خلافت کی اصل بنیادی حقیقت وہ افراد ہیں جو اسلامی اخلاقیات کے مجسم وجود تھے ۔

اسلام کا نفاذ نہیں بلکہ اسلام پر عمل ہونا چاہئے ۔

قرآن درحقیقت آخرت کی منادی کے لیے آیا ہے ۔

اسلامی ریاست کا تقاضا ہے کہ جمعہ کا خطبہ حکمرانوں کو دینا چاہتے۔ کیا پاکستان کے حکمران اس کے لیے تیار ہیں ؟

اسلام میں زکوۃ کے سوا کوئی ٹیکس نہیں ۔ کیا ہمارے حکران اس کے لیے تیار ہیں ؟

اسلامی ریاست میں آزادی کا تصور یہ ہے کہ جو چاہے کافر بن کر رہے جو چاہے ایمان کو قبول کرلے۔

مذہبی اختلاف کی اجازت اللہ ہی نے دی ہے ۔

یہ ہیں چند بنیادی نکات جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے ۔
میرا احساس ہے کہ یہ خیالات پاکستان کی سیاسی اور مذھبی تاریخ میں ایک باکل نئے زاویہ سے سامنے آئیے ہیں ، جو پاکستان کے اہل علم و اہل دانش کے لیے انتہائی قابل غور ہیں !
احباب سے التماس ہے کہ ٹھنڈے دماغ سے اس بارے میں اپنے تبصروں اورخیالات کا ضرور اظہار فرمائیے !