ریاض شہر کو پہلا ڈیجیٹل دار الحکومت قرار دیا گیا ہے۔ |
سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں منعقدہ عرب وزارتی کونسل کے اجلاس میں الریاض شہر کو عرب دنیا کا پہلا 'ڈیجیٹل دارالحکومت' قرار دیا گیا ہے۔ عرب وزارتی کونسل برائے سائنس و ٹیلی کام'کے 23 ویں اجلاس کے لیے 'ڈیجیٹل جنریشن کے لیے عرب عزائم' کا عنوان منتخب کیا گیا تھا۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آئندہ سال 2020ء میں سعودی عرب 'گروپ 20' کی میزبانی کے ساتھ کئی اہم عالمی نوعیت کے اجلاسوں کی صدارت اورمیزبانی کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض کو عرب دنیا کا 'ڈیجیٹل کیپٹل' قرار دینے کی کئی وجوہات ہیں۔ الریاض شہر ٹیلی کام، سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں مشرق وسطیٰ اورشمالی افریقا میں پہلے جب کہ پوری دنیا میں 13 ویں نمبر پرہے۔ اس کے علاوہ الریاض اقتصادی اعتبار سے بھی عرب ممالک ممالک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ سعودی عرب دنیا کی 20 بڑی معاشی قوتوں میں شامل ہونے کی وجہ سے الریاض اس گروپ میں عرب دنیا سے شامل واحد دارالحکومت بھی ہے۔
الریاض تین براعظموں کےقلب میں واقع ہونے کے اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ الریاض شہر نے ڈیجیٹلائزیشن بزنس میں اصلاحات ، مشرق وسطی میں ڈیجیٹل سیکیورٹی میں اول نمبر پرآنے 'فائیو جی' سروسز کا آغاز کرنے میں عالمی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کی۔
عرب کونسل برائے ٹیلی کام نے واضح کیا کہ اس نے ڈیجیٹل سوسائٹی کی تشکیل کے لیے نقشہ راہ کی منظوری دے دی ہے تاکہ عرب لیگ کے میثاق ،اس کے مقاصد اور اصولوں کی بنا پر ہر فرد اپنی ترقی کے عمل، معیار زندگی کو بہتر بناتے ہوئے اپنی تمام تر صلاحیتوں سے بھرپور طریقے سے فایدہ اٹھا سکے۔
عرب ڈیجیٹل اعلامیہ میں 5 اصول بھی شامل ہیں جن میں سے پہلا اصول ڈیجیٹل معیشت اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ دوسرا اصول نوجوان اور ان کی بہبود کے لیے اقدامات ہیں کیونکہ ڈیجیٹل دنیا میں پیشرفت اور تعمیر وترقی کی گاڑی کا انجن یہی نوجوان ہیں۔ تیسرے اصول میں ڈیٹا کو ڈیجیٹل ترقی اور مستقبل کی قیادت کے کلیدی عنصر کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ چوتھا اعلامیہ سائنسی ایجادات پر توجہ مرکوز کرنا اور اتحاد اور مشترکہ ایکشن عمل پانچواں اصول قرار پایا۔