مارٹن لوتھر اور فرقہ پروٹسٹنٹ

مارٹن لوتھر اور فرقہ پروٹسٹنٹ 
تیرھویں صدی میں کلیسیا کے مظالم کے خلاف کئی لوگوں نے آوازیں بلند کی۔ اُن میں مشہور پیٹر والڈو (1140-1218)، جان ٹولر (1290-1361) اور جان وائی کلف (1320-1384) ہیں۔ ان لوگوں کو سخت سزائیں دی گئی اور ان کے خلاف کفر کے فتوے صادر کیے گئے، اس کے علاوہ  جو شخص مذہبی احکامات کی تشریح سائنس سے کرتا یا پوپ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتا اسے بھی  سخت سزائیں دی جاتی تھیں۔   مگر اس سارے رویے نے مارٹن لوتھر(1483-1546) کے لیے راہ ہموار کی۔ سولہویں صدی میں مارٹن لوتھر کی قیادت میں لوگوں نے کاتھولک فرقے کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے تحریک چلائی۔ اس تحریک کو پروٹسٹنٹ اصلاحِ کلیسیا کہا جاتا ہے ۔

مارٹن لوتھر ایک جرمن راہب، پادری اور الٰہیات دان تھا۔ لوتھر جرمن ریاست سکسنی (Saxony) میں ایک غریب گھرانے میں 10 نومبر 1483 کو پیدا ہوا ۔ سولہویں صدی میں پاپائیت کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں میں جس شخص نے انقلابی روح پھونکی، وہ مارٹن لوتھر تھا ۔

مارٹن لوتھر کا مشہور قول کہ"  شیطان اپنے عہد کی پیداوار ہے" اس نے پوپ کو مجسم شیطان یا مخالف مسیح (دجال)، جبکہ کاتھولک کلیسیا کو شیطان کی بادشاہت قرار دیا ۔ اس نے ہر جگہ پر شیطان کو دیکھا اور متواتر اس کے ساتھ نبرد آزما رہا اور خدا پر ایمان کے ساتھ اسے شکست دی۔ 

غربت کی وجہ سے اُس کے گھر والے اُس کے تعلیمی اخراجات پورے نہیں کر سکتے تھے۔ اس لیے خود کماکر تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا اورقانون کی تعلیم حاصل کی، قانون کی تعلیم مکمل کرکے  مذہب کی طرف توجہ دی اور پادری کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ مروجہ مسیحیت پر اس کی تنقید عقلی دلائل کی بنا پر تھی۔ اس  نے اپنے دورۂ یورپ کے بعد پوپ کی شدید مخالفت شروع کردی۔ اس  نے معافی نامے کو باطل قرار دیا اور کلیسیا کی طرف سے ہونے والے تمام مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔ لوتھر اور  دیگر مصلحین کی کوششوں کے نتيجہ پر جرمنی میں " پروٹسٹنٹ " فرقہ کی بنیاد پڑی ، جو کیتھولک فرقہ سے زیادہ ترقی یافتہ تھا ۔ اس سے یورپ اور امریکہ کے اکثر دانشور متاثر ہوکر اس کے مقلد بن گئے ۔  اس فرقہ کے وجود میں آنے کے بعد کلیسائی نظام میں بعض اصلاحات ہوئی لیکن فرقہ وارانہ خون ریزی بھی شروع ہوگئی ۔ جب کیتھولک والے بر اسر اقتدار ہوتے تو پروٹسٹنٹ والوں کا خون بہاتے اور جب پروٹسٹنٹ والے برسر اقتدار آتے تو کیتھولک والوں کا خون بہاتے ۔ 

 آج پروٹسٹنٹ کلیسیا یا پروٹسٹنٹ مسیحیت (Protestantism) مسیحیت کا ايک بڑا فرقہ ہے۔ پروٹسٹنٹ کلیسیا ان مسیحی گروہان کا اتحاد ہے جو زمانہ اصلاحِ کلیسیا میں رومی کاتھولک کلیسیا کے خلاف کھڑے ہوئے۔ پروٹسٹنٹ ،  پاپائیت اور خدا اور انسان کے مابین کسی بھی واسطے کے خلاف ہیں، ان کا ماننا ہے کہ گرجا گھر کو انسان کو بخشنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اور نہ ہی انسان کو راہب بننا چاہیے۔ پروٹسٹنٹ بائبل کے بعض کتابوں کو جعلی قرار دیتے ہیں ۔

در اصل یورپ میں صلیبی جنگوں میں اور اس کے بعد مسیحیت میں مذہبی پیشواؤں کے جبر کے رد عمل کے طور پر کئی فرقوں نے جنم لیا تھا ۔ صلیبی جنگوں میں مسیحیوں کو زبردستی بھرتی کیا جاتا تھا۔ پوپ اربن دوم نے اعلان کیا کے اگر کوئی خود جنگ میں نہیں جا سکتا تو اپنی جگہ کسی دوسرے کو بھیج دے جسے سے اسے معافی نامی دیا جائے گا۔ اس معافی نامے سے نجات یقینی ہے۔ بعد ازاں پوپ لیو دہم (1475-1521) تک صورت حال یہ ہو گئی کہ گناہوں کے معافی نامے ایجنسیوں پر فروخت ہونے لگے۔ جس شخص کا جی چاہتا زنا، قتل، چوری، ڈاکہ، عصمت دری اور کتنے ہی صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کر ے اپنے لیے معافی نامہ خرید لیتا۔ نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے وفات شدہ عزیزوں کے لیے بھی معافی نامے خریدے جا سکتے تھے، جس کے بعد نجات یقینی سمجھی جاتی۔ اس صورت حال سے مسیحی دنیا میں اخلاقی انحطاط پیدا ہو گیا جس کی سرپرستی مسیحی مذہبی علما کر رہے تھے۔

31 اکتوبر 1517 کا دن نہ صرف مارٹن لوتھر بلکہ مسیحیت کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،اس دن لوتھر نے باقاعدہ طور پر پوپ کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔ جرمنی کے شہر وٹن برگ (Wittenberg)کے گرجے کی دیوار پر لاطینی زبان میں طویل عبارت لکھ کر آویزاں کردی جس میں پوپ کے معافی نامہ دینے کے اختیار پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس زمانے کے پوپ لیو دہم (1521-1475) تھے  انھوں نے لوتھر کو ایک فتنہ قرار دیتے ہوئے اس کے اکتالیس عقائد کو باطل قرار دیا اور عوام سے اس کی کتابیں جلادینے کی اپیل کی۔ اس سلسلے میں لوتھر کو علما کے سامنے طلب کیا گیا لیکن لوتھر اپنے خیالات پر ڈٹا رہا اور اپنے موقف سے ہٹنے پر کسی صورت راضی نہ ہوا۔ چونکہ اب لوتھر کے حامیوں کی تعداد ہزاروں کی تھی جن میں کئی شہزادے بھی شامل تھے اس لیے اس کو سخت سزا دینا ممکن نہ تھا۔ تاہم  ایک سال کے لیے قید کیا گیا۔


لوتھر کی تحریک کی وجہ سے مسیحیت، پروٹسٹنٹ اور کاتھولک میں تقسیم ہو گئی۔ پروٹسٹنٹ فرقہ جدید رحجان کا حامل تھا،لوتھر کا اگرچہ 1546 میں انتقال ہو گیا لیکن اس کی تحریک کا اثر اس کے بعد بھی کافی عرصہ قائم رہا۔ مسیحیت میں مذہبی اصلاحی تحریک کے حامیوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ لوتھر کے بعد اس  اصلاحی کام کو زونگلی، جان کالون اور جان ناکس نے آگے بڑھایا۔

ان اصلاحی تحریکوں سے یہ فائدہ ہوا کہ لوگ کرپٹ مسیحی علما کے مظالم کے خلاف کھڑے ہو گئے  اور ان سے بغاوت پر اتر آئے  لیکن ان تحریکوں کے اثر سے لوگ کلیسا سے دور ہوتے جا رہے تھے۔ اس رجحان کو دیکھتے ہوئے کاتھولک کلیسیا کے بعض مخلصین نے یہ کوشش کی کہ چرچ میں اصلاح کی جائے۔ اسی کوشش کے لیے آسٹریا کے مقام ٹرنٹ پر 1545 اور 1552 میں کونسلز کا انعقاد ہوا۔ جس میں بنیادی ایجنڈا یہ قرار دیا گیا کہ دونوں کلیسیاؤں کے اختلافات کو ختم کیا جائے اور عوام کو دوبارہ کلیسیا سے جوڑا جائے۔ اگرچہ کلیسیاؤں میں اختلافات کوششوں کے باوجود ختم نہ ہو سکے تاہم اس کونسل میں پوپ کے اختیارات کو برقرار رکھا گیا اور پادریوں کی زندگیوں کو اخلاقی طور پر اچھی اور پاک بنانے کے لیے اصول مرتب کیے گئے۔

لیکن اصلاحی تحریکوں کے رد عمل میں اٹھنے والی تحریکوں میں دوبارہ تشدد کے عناصر شامل ہوگئے۔ کیوں کہ اس تحریک کے تحت احتساب یا انکوئزیشن کے ادارے  تشکیل دی گئی جس کے ذمے یہ کام تھا کہ کوئی شخص پروٹسٹنٹ مسلک کا اقرار کرتا تو اسے سخت سزائیں دی جاتیں۔ اسی انتہا پسندانہ رویے کے سبب رومن کاتھولک اور پروٹسٹنٹ کے درمیان مذہبی اختلافات کی بنا پر تیس سالہ جنگ ہوئی جو 1618-1648 کے درمیان جاری رہی۔ اس میں زیادہ تر جنگیں جرمنی میں لڑی گئی جن میں لاکھوں لوگ مارے گئے۔ اس جنگ میں براعظم یورپ کے کئی اہم ممالک نے حصہ لیا۔ تیس سال گزرنے کے بعد یہ جنگ ویسٹ فالن معاہدہ کے ساتھ ختم ہوئی لیکن اس جنگ سے جو مسائل پیدا ہوئے ان پر جنگ ختم ہونے کے بعد بھی طویل عرصے تک قابو نہ پایا جا سکا۔ یہ اختلافات آج بھی جاری ہیں بلکہ پروٹسٹنٹ لوگ کاتھولکوں کو مسیحی ہی نہیں مانتے اور اُن کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ لوگ دوزخی ہیں یہ لوگ آگ میں جلیں گے۔ 


مختصرا یہ کہ کلیسا اور لوتھر کے درمیان اہم بناء نزاع یہ تھی کہ حق کا معیار کیا ؟ اللہ کی کتاب یا پوپ کا اجتہاد ؟  اور اللہ کی کتاب اس لئے ہے کہ پڑھی اور سمجھی جا ئے یا اس لئے ہے کہ سب کچھ پوپ پر چھوڑدیا جائے ۔  نزاع کی ابتداء نجات کے مسئلہ سے ہوئی تھی کہ نجات کا مدار ایمان پر ہے یا پوپ کی سند مغفرت پر ؟ 


نیز پوپ نے اس نئے فرقہ کو سزا دینے کے لیے محکمہ احتساب قائم کیا تھا ۔ اس عدالت میں دو قسم کے مجرم پیش ہوتے تھے (1) پوپ کی طرز زندگی اور اس کے خیالات سے مخالفت کرنے والے۔ (2) رائج مذہبی رجحانات کے خلاف سائنسی و تمدنی ترقی میں حصہ لینے والے - اس محکمہ نے بڑی حد تک علمی و تمدنی ترقی کی راہوں کو مسدود کردیاتھا ۔ 

اس کے باوجود اس کے دو رس اثرات مرتب ہوئے بعض مصنفین نے کہا ہے کہ پورپ کی تمام تر ترقی انہیں مذہبی تحریکوں کی کشمکش کی وجہ سے وجود پذیر ہوئی ۔ جس طرح ڈلتھائی نے مختلف دلائل سے ثابت کیا کہ پورپ کی علمی اور فلسفیانہ تحریکات کی نشونما میں مذہب ہی کارفرما تھا ۔ گویا مغرب کی جدید روح ایک وسیع مذہبی تصور کا نتیجہ ہے ۔ 

اس فرقہ کی اصلاح نہایت محدود تھی اس کی بیشتر جد وجہد پوپ کے خلاف صدائے احتجاج پر تھی ۔ اس کے نتیجہ میں کليسيا کو پوپ کی غلامی سے نجات ملی ، گرجوں سے حضرت مریم اور عیسی ؑ کے بت نکالے گئے تھے لیکن یہ لسانی اور نسلی تفریق کو مٹانے میں ناکام رہا بلکہ بعد میں یہ  فرقہ خود دوفرقوں میں بٹ گیا جو لوتھر اور کالوین کے نام سے منسوب کئے گئے ۔ اور ان دونوں میں ایسی پھوٹ پڑی کہ اس کے نتیجہ پر  مزید فرقوں کی راہ ہموار ہوگئی ۔ چنانچہ عمومی ترقی کی راہ  میں یہ فرقہ ایک رکاوٹ بن گیا اس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ  لوتھر کے فرقہ نے یورپ میں کسانوں اور مزدوروں پر مظالم کے خلاف حکومت کا ساتھ دیا تھا  جس کی بنا پر اس کی عوامی مقبولیت بھى ختم ہوگئی تھی ۔