آخری لمحات میں امتحانات کی بہتر تیاری کیسے کی جائے؟

جوناتھن فرتھ
 بی بی سی اردو ۱ جون ۲۰۲۴

اگر آپ سکول، کالج یا یونیورسٹی کے طالب علم ہیں اور آپ کے امتحانات سر پر ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اس وقت آپ وہ سبق یاد کرنے کی کوشش کر رہے ہوں جو آپ نے بہت پہلے سیکھا ہو اور اب امتحانات قریب آنے پر یا تو آپ اس پڑھائے گئے سبق کو بالکل بھول چکے ہوں یا پھر یہ اس بات کا ثبوت ہے جس وقت وہ سبق پڑھایا جا رہا تھا اس وقت آپ کی مکمل توجہ اس جانب نہیں تھی۔

بدقسمتی سے ایک وقت میں بہت ساری معلومات کو ایک ساتھ یاد کرنے کی کوشش کرنا کسی بھی سبق کو اچھے سے سیکھنے کا انتہائی غیر مؤثر طریقہ ہے۔

لیکن ان حالات کے باوجود امتحان پاس کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

ایسی صورت حال میں اپنے امتحان کی تیاری کے لیے یاد کرنے کے عمل کو مزید موثر بنانے کے لیے آپ ہماری ان تجاویز کو بھی اپنی پریکٹس میں شامل کر سکتے ہیں۔

اس بارے میں کئی تحقیقی شواہد موجود ہیں کہ گزرتے وقت کے ساتھ یاداشت کیسے کام کرتی ہے۔ پہلے پہل ہم نئی معلومات کو بہت جلد بھول جاتے ہیں، لیکن پھر بھولنے کا عمل بتدریج سست پڑ جاتا ہے۔

عملی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ انتہائی دباؤ والے حالات بھولنے میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

ایک بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ کسی خاص موضوع کو بتدریج اور زیادہ طویل عرصے تک سیکھنے کی کوشش کی جائے۔ اس عمل کو ’سپیسڈ میموری ایفیکٹ‘ یا ’سپیسڈ ریپیٹیشن‘ کہا جاتا ہے اور یہ طریقہ مہارت اور علم کو بہتر اور زیادہ دیر تک برقرار رکھنے کا سبب بنتا ہے۔

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جب ہم کسی چیز کا پہلی بار مطالعہ کرنے اور اس پر نظر ثانی کرنے کے درمیان ایک مختصر وقفہ دیتے ہیں تو ہم معلومات کو بہتر طور پر یاد رکھتے ہیں، بجائے اس کے کہ اسے فورا دہرانا شروع کریں۔

ایسا کرنا تھوڑے وقت میں بھی بہتر نتائج دیتا ہے۔ جب کوئی مختصرمعلومات سیکھنے کی کوشش کی جائے جیسے کہ چند الفاظ یا ایک جملہ تو اس کو دہرانے میں چند سیکنڈ کا وقفہ دیں اور یہ طریقہ اس وقت بھی کارآمد ہوتا ہے جب سیکھنے کا دورانیہ(سیشنز) زیادہ طویل ہو۔

کلاس روم میں پڑھتے ہوئے پریکٹس میں وقفہ کرنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ سبق کے اگلے روز اس سیکھے گئے مواد کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور اس کی مشق کی جائے یا ہوم ورک کا چند ہفتوں کی تاخیر کے بعد دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

اسے ماہر نفسیات اس طرح بیان کرتے ہیں کہ سبق کو دوبارہ دہرانے کا بہترین وقت وہ ہے جب آپ اسے بھولنے کے قریب ہوں نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد۔

لیکن ایسا نہیں ہے کہ آپ تعلیمی سال کے دوران چیزیں سیکھ نہیں پاتے لیکن جیسے جیسے طلبا امتحان کے نزدیک پہنچتے ہیں وہ پہلے پڑھائے گئے سبق کو بھول چکے ہوتے ہیں۔

اپنے وقت کو بڑھانے کا طریقہ

اگر ہم سبق پڑھنے کے ایک ماہ بعد بھول جائیں تو اسے ’سیکھنا‘ کہنا مناسب نہیں۔ لیکن اگر آپ کو امتحان پاس کرنے کی ضرورت ہے، تو کم وقت میں مطالعہ کرنے سے کارکردگی میں عارضی اضافہ ہو سکتا ہے۔

مزید یہ کہ آپ اسے زیادہ موثر بنانے کے لیے اپنی تیاری میں وقفے وقفے سے دہرانے کے اثر کو شامل کر سکتے ہیں

کسی موضوع کے بارے میں ہفتوں تک علم کی مشق کرنا بہتر ہے، لہذا اگر آپ کے پاس ایک اہم امتحان سے پہلے کچھ وقت ہے، تو اپنے دہرانے کے شیڈول میں ایک سے ذیادہ موضوعات کا احاطہ کرنے کی منصوبہ بندی کریں۔

کسی خاص موضوع کے لیے دو گھنٹے ایک ساتھ مختص کرنے کے بجائے، اس ہفتے اس کا ایک گھنٹہ مطالعہ کریں اور پھر ہفتے میں ایک گھنٹہ۔

اگر آپ کے پاس اتنا وقت نہیں ہے تو یاد کرنے کی مشقوں کے درمیان چھوٹے وقفوں کو شامل کرنا بہتر رہے گا۔

اگر آپ کا امتحان کل ہے تو آج اہم موضوعات پر صبح اور پھر شام کو مشق کریں۔

یاداشت پر زورڈال کر معلومات یاد کرنے کی کوشش کرنا، اپنے نوٹس کو دوبارہ پڑھنے یا کئی جگہ سے انڈر لائن کرنے سے کہیں زیادہ موثر ہے۔

ایسا کرنے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ کسی ایک موضوع کا انتخاب کریں، اسے بغور پڑھیں اور جو پڑھا ہے اس کا تھوڑے وقفے کے بعد خود ٹیسٹ لیں اور اس دوران اپنی کتابوں کی مدد نہ لیں۔

اس سے بھی آسان طریقہ مطالعہ کرنے اور وقفہ لینے پر مشتمل ہے جس میں اپنے نوٹس کا جائزہ لیے بغیر کاغذ کی خالی شیٹ پر موضوع کے بارے میں جو کچھ آپ کو یاد ہو اسے لکھنا ہے۔

اسے انگریزی میں برین ڈمپ بھی کہا جاتا ہے۔ایسا مواد جو طالب علموں کو امتحان سے پہلے آدھا بھول چکا ہو اس کی روک تھام کے لیے تدریسی طریقوں میں تبدیلی ضروری ہو سکتی ہے۔

تاہم تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اساتذہ اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں کہ کسی موضوع پر جلد از جلد گرفت حاصل کرنا ضروری ہے بجائے ان طریقوں سے جو حقیقت میں زیادہ موثر ہوں۔

اساتذہ کے اوپر بوجھ زیادہ ہے وہ اپنے پاس موجود وقت کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی کوششیں کرتے ہیں لیکن وقفہ دے کر یاداشت کو استعمال کرنے کی تکنیک کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اساتذہ کو اپنے آپ کو منظم رکھنے کی عادات میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت محسوس ہو۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پڑھے گئے سبق کو حافظے میں دیر تک رکھنے کے لیے سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ کلاس میں ابتدا سے ہی ٹیسٹ لینے کا کام انجام دیا جائے اور اس کے بعد مناسب وقفے سے کم از کم تین بار امتحان لیے جائیں۔ اور یہ تعلیمی سال میں عام طور پر بہت قابل عمل ہے۔

مثال کے طور پر پہلی کلاس کے بعد، کچھ دنوں کے بعد اسائنمنٹ کے ساتھ اضافی مشق کی جا سکتی ہے اور پھر ایک اضافی وقت کے وقفے کے بعد کسی قسم کا ٹیسٹ یا فرضی امتحان۔

امتحان کا وقت بھول جانے والی چیزوں کو دوبارہ سیکھنے کے بجائے مضبوط اور پکا یاد رکھنے کے لیے ہو گا۔

نتیجہ طویل مدت میں اہم علم اور ہنر کو بہتر طور پر برقرار رکھنے کی صورت میں نکلے گا۔

اور طالب علموں کو اس بات کی بھی بہتر سمجھ حاصل ہوگی کہ کس طرح مؤثر طریقے سے مطالعہ کیا جائے ۔