وہ پانچ غذائیں جو جسمانی تھکاوٹ اور سُستی کا خاتمہ کرتی ہیں

سیسیلیا باریا
بی بی سی اردو  5 جون 2024

بار بار سُستی اور تھکن محسوس کرنا یا بار بار سونے کی خواہش کرنا انسانی صحت کے لیے پریشان کُن علامتیں ہیں۔

جب تھکاوٹ انتہا پر پہنچ جاتی ہے تو ہمارے اندر اپنی پسند کے کام کرنے کی توانائی یا اس کام کو سرانجام دینے کی خواہش بھی مرنے لگتی ہے۔

نیویارک یونیورسٹی سے منسلک ماہرِ غذائیت سمانتھا ہیلر کہتی ہیں کہ ایسی صورت حال میں ’اپنی توجہ کو کسی کام پر مرکوز رکھنا بھی مشکل ہو سکتا ہے اور آخر میں آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور آپ کے اندرمایوسی بڑھ رہی ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ آپ کی توانائی کی سطح کو بُلند کرنے کے لیے جہاں آرام، دماغی صحت اور ورزش وغیرہ ضروری ہے وہیں کھانا بھی بہت ضروری ہے۔ ایسے میں اپنی کھانے کی عادات کو اچانک تبدیل کرنے کے لیے کوئی انقلابی منصوبہ بنانے سے بہتر ہے کہ آپ اپنے کھانے کے معمول میں چھوٹی موٹی تبدیلی کریں۔

یہ چھوٹی موٹی تبدیلیاں شروعات میں ہی مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

ہیوسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ہیلتھ سائنس سینٹر سے منسلک ماہرِ غذائیات ڈولورس ووڈس نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنی خوراک میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرنے سے آپ کو کامیابی کا احساس ہوگا اور یہ آپ کو متحرک رکھتی ہیں۔‘

چینی یا شکر کا استعمال آپ کی جسمانی توانائی پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ لیکن چینی آپ کے لیے ایک قسم کا پھندا بھی ہے۔ پہلے تو اس کے استعمال سے آپ خود کو ہشاش بشاش محسوس کرتے ہیں لیکن پھر یہی چینی آپ سے آپ کی توانائی چھین بھی لیتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’بہت زیادہ چینی والی کوئی بھی غذا آپ کی جسمانی توانائی کو کم کرتی ہے۔‘

اس تحریر میں ہم پانچ ایسی ہی غذائیں پیش کر رہے ہیں جو آپ کے جسم کو توانائی بخش سکتی ہیں۔

1۔ پانی کا استعمال


بعض اوقات تھکن محسوس کرنے کا سبب جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

بہت سے لوگ جب تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں تو کافی، انرجی ڈرنکس یا بہت زیادہ چینی والا ساتھ سوڈا بھی پیتے ہیں۔ لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ان چیزوں کے استعمال کا اثر اکثر اُلٹا ہوتا ہے کیونکہ مذکورہ چیزیں ’ڈائیوریٹک‘ یعنی پیشاب آور ہیں۔

ڈاکٹر ووڈز بتاتے ہیں کہ ’یہ چیزیں ہمیں تھوڑی دیر کے لیے متحرک تو کر دیتی ہیں لیکن پھر توانائی کم ہو جاتی ہے اور بہتری کا جو احساس پیدا ہوتا ہے وہ دیرپا نہیں ہوتا۔‘

کافی پینے سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ جب کیفین جسم میں تحلیل ہوتی ہے تو یہ توانائی کو کم کرتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا محرک ہے جس کا اثر زیادہ وقت تک برقرار نہیں رہتا۔

ایسے میں آپ یہ سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں کہ آپ کو بھوک لگی ہے یا پیاس۔ (ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں بھوک لگی ہے کھانا چاہیے جبکہ حقیقت میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔)

2۔ کسی وقت کا کھانا نہ چھوڑیں


کھانا نہ کھانے سے خون میں گلوکوز کی سطح گر جاتی ہے، جس سے تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ دن میں تین بار کھاتے ہیں یا پانچ بار تھوڑا تھوڑا کھاتے ہیں، لیکن اہم بات یہ ہے کہ آپ ایک کھانے سے دوسرے کھانے کے درمیان زیادہ وقفہ نہیں دے سکتے۔

ووڈز کا کہنا ہے کہ ’ہمارے جسم میں گلوکوز کی مقدار کو بہت زیادہ یا بہت کم نہیں ہونا چاہیے کیونکہ توانائی محسوس کرنے کے لیے اس کا متوازن ہونا بہت ضروری ہے۔‘

مختلف تحقیقوں کے ذریعے یہ پتا چلتا ہے کہ جو لوگ اکثر ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں وہ دن بھر میں ان لوگوں کے مقابلے میں جو دن کا آغاز کھانے سے کرتے ہیں سے زیادہ کیلوریز کا استعمال کرتے ہیں۔

بیدار ہونے کے فوراً بعد ناشتہ کرنے سے جسم کو ایندھن ملتا ہے جو پورے دن کے معمول کو ترتیب دیتا ہے۔

جرنل فار نیوٹریشنل ہیلتھ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق دن کے دوران کسی بھی وقت کا کھانا چھوڑنے سے عام طور پر دن کے اختتام پر تھکاوٹ کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔

3۔ ناشتے میں پروٹین شامل کریں


ووڈز بتاتے ہیں کہ سبزیاں انسانی جسم کے لیے بہت اہم ہیں لیکن ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ان میں کیلوریز کم ہوتی ہیں، اس لیے توانائی بڑھانے کے لیے ان کے ساتھ کسی نہ کسی قسم کے پروٹین کا استعمال ضروری ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس قسم کے پروٹین لیں؟ گوشت پروٹین کا ایک اچھا ذریعہ ہے، لیکن یہ واحد ذریعہ نہیں ہے۔

پروٹین ہمیں پھلیوں، دودھ کی مصنوعات یا سویا کے ذریعے بھی مل سکتی ہے۔ مثال کے طور پر پھلیوں میں بہت زیادہ فائبر ہوتا ہے اور وہ ہمیں جسم کی توانائی بڑھانے کے لیے ضروری گلوکوز بھی فراہم کرتی ہیں۔

ہماری غذا میں فائبر کو شامل کرنا بھی مفید ہے جو اناج سے تیار کردہ ڈبل روٹی میں بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ ’پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ‘ کہلاتے ہیں جن میں بہت سارے فائبر، وٹامنز اور معدنیات ہوتے ہیں جو کہ گلوکوز میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور توانائی کا وسیلہ بنتے ہیں۔

دوسری طرف سادہ کاربوہائیڈریٹس بنیادی طور پر نشاستے میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں تیزی سے جذب ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی سطح زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

یہ سفید روٹی یا سفید چاول میں پائے جاتے ہیں۔

ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ ’مثال کے طور پر ناشتے میں پروٹین کو شامل کرنا اچھا ہے کیونکہ یہ باقی دن بھر کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے۔‘

4۔ طاقت سے بھرپور سنیکس کا استعمال کریں


ماہرین گری دار میوے، بیج یا خشک میوہ جات کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ یہ جسم کو زیادہ توانائی فراہم کرنے کی وجہ سے ’طاقت سے بھرپور‘ سنیکس سمجھے جاتے ہیں۔

مثال کے طور پر اخروٹ میں جو چربی ہوتی ہے وہ دل کے لیے اچھی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں فائبر، وٹامنز، آئرن جیسے دیگر اجزا بھی ہوتے ہیں جو تھکاوٹ سے نمٹنے کے لیے اہم ہیں۔

آپ پھل یا گری دار میوے بھی کھا سکتے ہیں کیونکہ وہ شکر، فائبر اور وٹامن فراہم کرتے ہیں۔

اخروٹ کے علاوہ بادام، ہیزل نٹ، مونگ پھلی یا پستے وغیرہ بھی سنیکس میں شامل کر سکتے ہیں۔

5۔ سالم اناج کھائیں


آخر میں ہول گرین یا سالم اناج کا استعمال کرنا ضروری ہے۔ ووڈز کا کہنا ہے کہ یہ سالم اناج کی بریڈ، پاستا، سیریل یا براؤن چاول ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ سالم اناج کے ساتھ بنائے جاتے ہیں۔

سپر مارکیٹس میں عام طور پر اناج یا ملٹی گرینز (متنوع اناج) سے بنی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں، لیکن اس میں دیگر متعلقہ اجزاء بھی ہوتے ہیں۔

آیا یہ واقعی ایک مکمل اناج یا سالم اناج ہے؟ یہ معلوم کرنے کا طریقہ آسان یہ کہ ہے ایک کھانے میں کم از کم تین گرام فائبر کا ہونا ضروری ہے (ویسے پانچ گرام فائبر کے اسستعمال کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔)

اگر آپ ناشتے میں ہول گرین کھاتے ہیں تو اس سے آپ کو دھیرے دھیرے لیکن مستقل طور پر توانائی ملتی رہتی ہے۔

اس طرح آپ کے جسم میں ہمیشہ توانائی موجود رہے گی اور آپ دن کے اختتام پر کم تھکاوٹ محسوس کریں گے۔

غذا میں یہ پانچ تبدیلیاں سستی اور تھکاوٹ کو دور کرنے کے معاملے میں چھوٹے چھوٹے اقدامات ہیں لیکن اس کے سبب آپ خود کو دن بھر توانا محسوس کریں گے۔

اس کے ساتھ اگر آپ ورزش اور اچھی نیند کو بھی اپنی زندگی میں شامل کر لیں تو آپ زیادہ بہتر محسوس کریں گے۔