اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے: عالمی عدالت انصاف

بی بی سی  20جولائی 2024
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں آباد کاری روکے اور غزہ کی پٹی سمیت ان علاقوں سے غیرقانونی قبضہ فوری ختم کر دے۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اسے ایک جھوٹ پر مبنی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسرائیلیوں کا وطن ہے جبکہ فلسطینیوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

عدالت نے دنیا بھر کے ممالک سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی ایسی مدد ترک کر دیں جس سے وہ اپنے اس طرح کے قبضے اور سرگرمیوں کو برقرار رکھ سکے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل نہ صرف فلسطین کے علاقوں پر بلکہ ان کے حق خود ارادیت اور قدرتی وسائل پر بھی قابض ہے۔

خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر اگرچہ قانونی طور پر علمدارآمد ضروری نہیں ہوتا مگر پھر بھی ایسی رائے ایک سیاسی وزن ضرور رکھتی ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ 57 برس کے قبضے کی قانونی حیثیت پر عالمی عدالت انصاف نے ایک پوزیشن لے لی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف اس معاملے پر گذشتہ برس کے آغاز سے غور کر رہی تھی۔

عدالت سے یہ کہا گیا تھا کہ وہ فلسطین کے بارے میں اسرائیلی پالیسیوں اور طرز عمل اور فلسطینی علاقوں پر قبضے کی قانونی حیثیت پر اپنی رائے دے۔

اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت کے صدر نواف سلام کا کہنا تھا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل کی ریاست اس بات کی پابند ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جتنا جلد ممکن ہو سکے اپنا غیرقانونی قبضہ ختم کرے۔

عدالت کے مطابق اسرائیل کے سنہ 2005 میں غزہ کی پٹی سے انخلا کے باوجود ان فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ جائز نہیں ہو جاتا کیونکہ ابھی بھی اسرائیل اس علاقے پر مؤثر کنٹرول رکھتا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیل ہر صورت مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے اپنے آبادکاروں کے انخلا کو یقینی بنائے اور فلسطینیوں کو اس غیر قانونی قبضے کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان کا ہرجانہ ادا کرے۔


واضح رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967 سے لے کر اب تک مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 160 ایسی بستیاں تعمیر کر رکھی ہیں جہاں سات لاکھ یہودی آباد ہیں۔ عدالت نے اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی اس آباد کاری کو بین الاقوامی قوانین کے منافی یعنی غیر قانونی قرا دیا ہے۔