دانش کی مجلس: "فقہائے اسلام کا مکالمہ"

یہ مکالمہ ایک علمی، غیر جانبدار اور فکری نشست کے طور پر ترتیب دیا گیا ہے، تاکہ قاری کو اسلامی فقہ کے بنیادی اختلافات اور ان میں ہم آہنگی کا راستہ سمجھنے میں مدد ملے۔

(ایک فکری نشست جس میں اسلامی تاریخ کے پانچ عظیم فقہاء ایک ہی میز پر جمع ہیں، اور میزبان ان سے فقہی اختلافات، ان کے دلائل اور امت کے لیے یکجہتی کا راستہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے۔)


📺 سیٹ اپ:
ایک پُروقار اسٹوڈیو، جہاں پانچ ممتاز فقہاء: امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام جعفر صادق تشریف فرما ہیں۔ درمیان میں میزبان، جو سوالات کے ذریعے اس علمی مکالمے کو آگے بڑھا رہا ہے۔

🎙 میزبان:
"ناظرین! آج کی یہ نشست فقہِ اسلامی کی تاریخ کے سب سے بڑے ناموں کے ساتھ ہے۔ امتِ مسلمہ کے ان جلیل القدر ائمہ نے اسلامی قانون اور فقہ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی آرا میں نمایاں اختلافات موجود ہیں۔ آخر یہ اختلافات کیوں پیدا ہوئے؟ اور کیا یہ اختلاف امت کے لیے رحمت ہے یا زحمت؟ آئیے، براہِ راست انہی سے گفتگو کرتے ہیں!"


🔷 پہلا سوال: "فقہی اختلافات کی بنیاد کیا ہے؟"

🎤 امام ابو حنیفہ:
"فقہ میں اختلاف کی بنیادی وجہ اصولِ استنباط ہیں۔ میں عقل، قیاس اور استحسان کو اہمیت دیتا ہوں، تاکہ بدلتے ہوئے حالات میں احکام کا اطلاق ممکن ہو۔"

🎤 امام مالک:
"میں اہلِ مدینہ کے عمل کو سب سے معتبر سمجھتا ہوں، کیونکہ یہ براہِ راست رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی عملی زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔"

🎤 امام شافعی:
"میں حدیث کو ہر چیز پر فوقیت دیتا ہوں اور قیاس کو محدود رکھتا ہوں۔ میرے نزدیک، قرآن و سنت براہِ راست رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔"

🎤 امام احمد بن حنبل:
"حدیث ہی ہر چیز کا حل ہے! اگر کوئی حدیث مل جائے تو اس کے مقابلے میں رائے یا قیاس کی ضرورت نہیں۔"

🎤 امام جعفر صادق:
"ہم اہلِ بیت براہِ راست نبی اکرم ﷺ کے علوم کے وارث ہیں، اس لیے میں قرآن و سنت کے ساتھ اہلِ بیت کی روایات کو بھی اہمیت دیتا ہوں۔"

🎙 میزبان:
"تو ناظرین! یہ واضح ہوا کہ اختلاف کی بنیاد احادیث کی ترجیح، قیاس کا دائرہ، اور اہلِ مدینہ یا اہلِ بیت کی روایات ہیں۔ مگر، کیا یہ اختلاف ایک دوسرے کی مخالفت ہے؟ آئیے اگلے سوال کی طرف بڑھتے ہیں۔"


🔷 دوسرا سوال: "کیا قیاس کو حدیث پر فوقیت دی جا سکتی ہے؟"

🎤 امام ابو حنیفہ:
"جب حدیث صحیح ہو تو قیاس کی ضرورت نہیں، لیکن اگر کسی مسئلے میں کوئی صریح حدیث نہ ہو، تو قیاس لازمی ہوتا ہے، تاکہ شریعت ہر دور کے تقاضوں کے مطابق رہ سکے۔"

🎤 امام احمد بن حنبل:
"قیاس کی ضرورت تب آتی ہے جب حدیث موجود نہ ہو، لیکن میرے نزدیک تقریباً ہر مسئلے میں کوئی نہ کوئی حدیث ضرور مل جاتی ہے!"

🎤 امام شافعی:
"یہ ایک توازن کا معاملہ ہے۔ جہاں حدیث ہو، وہاں قیاس کا دخل نہیں۔ لیکن بعض معاملات میں، قیاس کی مدد لی جا سکتی ہے، مگر بہت محتاط انداز میں۔"

🎤 امام مالک:
"قیاس سے زیادہ اہم اہلِ مدینہ کا عمل ہے، کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جو نبی ﷺ کے زمانے میں رائج تھا۔"

🎤 امام جعفر صادق:
"میرے نزدیک حقیقی علم اہلِ بیت کے ذریعے پہنچا ہے، لہٰذا اصل رہنمائی انہی سے حاصل ہونی چاہیے۔ قیاس بعض اوقات غلط نتائج پیدا کر سکتا ہے۔"

🎙 میزبان:
"تو، ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ قیاس بعض حالات میں ضروری ہے، جبکہ دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ حدیث اور اہلِ مدینہ یا اہلِ بیت کی روایات قیاس سے زیادہ مضبوط بنیاد ہیں۔"


🔷 تیسرا سوال: "کیا ہر مسلمان کو کسی ایک فقہ کی پیروی کرنی چاہیے؟"

🎤 امام ابو حنیفہ:
"میرا نظریہ یہ ہے کہ عوام کو کسی مستند فقہ کی پیروی کرنی چاہیے، تاکہ وہ درست احکام پر عمل کر سکیں۔ ہر شخص اجتہاد نہیں کر سکتا۔"

🎤 امام شافعی:
"میرے نزدیک اگر کسی کے پاس علم ہو، تو وہ تحقیق کر سکتا ہے، لیکن عام لوگوں کے لیے کسی فقہ کی پیروی بہتر ہے۔"

🎤 امام مالک:
"لوگوں کو اہلِ مدینہ کے طریقے پر چلنا چاہیے، کیونکہ یہی اصل طریقہ ہے۔"

🎤 امام احمد بن حنبل:
"مسلمان کو براہِ راست قرآن و حدیث سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے، مگر جو عالم نہیں، وہ کسی مستند فقیہ کی تقلید کر سکتا ہے۔"

🎤 امام جعفر صادق:
"لوگوں کو اہلِ بیت سے حاصل شدہ علم پر عمل کرنا چاہیے، کیونکہ یہی مستند ترین ذریعہ ہے۔"

🎙 میزبان:
"یہاں ایک نقطۂ نظر یہ ہے کہ عام مسلمانوں کو کسی نہ کسی فقہ پر چلنا چاہیے، جبکہ دوسرا نقطہ نظر ہے کہ اگر علم ہو تو تحقیق کی جا سکتی ہے۔"


🔷 نتیجہ: "مسلمان ان اختلافات میں کیسے تطبیق لا سکتا ہے؟"

🎙 میزبان:
"ائمہ کرام! آج بھی امت ان فقہی اختلافات پر تقسیم ہے۔ تو کیا ان اختلافات میں کوئی ہم آہنگی ممکن ہے؟"

🎤 امام ابو حنیفہ:
"اختلاف رحمت ہے، شرط یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے نقطۂ نظر کو سمجھیں اور برداشت کریں۔"

🎤 امام مالک:
"اختلاف میں حکمت ہے، مگر تعصب درست نہیں۔ ہر فقہ کی بنیاد دینِ اسلام ہے، اور ہمیں اسی پر متحد رہنا چاہیے۔"

🎤 امام شافعی:
"اگر اختلاف دلیل کی بنیاد پر ہو، تو یہ صحت مند علمی مکالمہ ہے۔ مگر فرقہ بندی درست نہیں۔"

🎤 امام احمد بن حنبل:
"ہمیں ایک دوسرے کے علم سے سیکھنا چاہیے، نہ کہ ایک دوسرے کو غلط سمجھنا چاہیے۔"

🎤 امام جعفر صادق:
"امت کا اتحاد محبت، علم اور فہم میں ہے، نہ کہ جھگڑوں میں۔ اختلافات کو دشمنی نہیں، بلکہ رحمت سمجھنا چاہیے۔"

🎙 میزبان:
"تو ناظرین! آج کا یہ مکالمہ ہمیں بتاتا ہے کہ اختلاف کوئی خطرہ نہیں، بلکہ علم کا حسن ہے۔ اصل مسئلہ تعصب اور فرقہ واریت ہے۔ آئیے، اختلاف کو سمجھیں، اس کا احترام کریں، اور امت کو متحد رکھیں!"

📺 (ٹاک شو کا اختتام، ناظرین کے لیے غور و فکر کا پیغام)