میزبان:
ناظرین!
ہماری آج کی نشست ایک نہایت اہم موضوع پر ہے:
📌 مسلمانوں کا عالمی منظرنامہ: چیلنجز اور مواقع
21ویں صدی میں امتِ مسلمہ کو ایک طرف مغربی سامراجیت، استعماریت اور جدید فکری حملوں کا سامنا ہے، تو دوسری طرف داخلی انتشار، فرقہ واریت، اور قیادت کے بحران جیسے مسائل درپیش ہیں۔
آج ہم انہی مسائل پر روشنی ڈالیں گے اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ مسلمانوں کے لیے بقا، ترقی، اور قیادت کا راستہ کیا ہے؟
🔹 کیا مسلم امہ آج بھی عالمی سیاست میں کوئی اہم کردار ادا کر رہی ہے؟
🔹 مسلمانوں کو کن چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان کے ممکنہ حل کیا ہو سکتے ہیں؟
🔹 کیا امتِ مسلمہ دوبارہ قیادت کی پوزیشن پر آ سکتی ہے؟
ان سوالات کے جوابات جاننے کے لیے آج ہمارے ساتھ شامل ہیں چند عظیم مسلم دانشور اور رہنما:
1️⃣ سلطان صلاح الدین ایوبی – مسلم قیادت اور عسکری حکمتِ عملی پر گفتگو کے لیے۔
2️⃣ شاہ ولی اللہ دہلوی – امت کے اندرونی اتحاد اور اسلامی احیاء پر بصیرت کے لیے۔
3️⃣ سید جمال الدین افغانی – استعماریت اور مغربی فکری یلغار پر تبصرے کے لیے۔
4️⃣ ڈاکٹر محمد اقبال – مسلمانوں کے عالمی منظرنامے اور فکری بیداری پر روشنی ڈالنے کے لیے۔
میزبان:
سب سے پہلے میں صلاح الدین ایوبی صاحب سے گفتگو کا آغاز کرنا چاہوں گا۔
صلاح الدین ایوبی صاحب!
آپ نے صلیبی جنگوں میں جس طرح بہادری، حکمت، اور فراست کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔
آج کی مسلم دنیا میں بھی کئی جنگیں اور تنازعات جاری ہیں۔
آپ کے خیال میں مسلمانوں کو موجودہ جنگی اور عسکری چیلنجز کا سامنا کیسے کرنا چاہیے؟
سلطان صلاح الدین ایوبی:
✅ سب سے اہم چیز قیادت ہے! مسلمان آج انتشار کا شکار ہیں کیونکہ ان کے پاس ایک منظم اور دیانتدار قیادت نہیں۔
✅ دشمن کو پہچاننا ضروری ہے! مسلم دنیا آج بھی مغربی استعمار اور استبدادی طاقتوں کی یلغار میں ہے، لیکن سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ دشمن ہماری صفوں میں ہے۔
✅ عسکری طاقت کے ساتھ فکری اور اخلاقی طاقت کا ہونا بھی لازمی ہے، ورنہ جنگ جیتنا ممکن نہیں۔
✅ مسلمانوں کو متحد ہو کر اپنی بقا اور دفاع کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔