الشیخ اسامہ الرفاعی - مفتی اعظم سوریا

الشیخ اسامہ الرفاعی ایک ممتاز شامی عالم دین اور مبلغ ہیں، جو 1944 میں دمشق میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے دمشق یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور وہاں کے مختلف مساجد میں خطابت کے فرائض انجام دیے۔ تاہم، شامی حکومت کی طرف سے ان پر دباؤ بڑھنے کے بعد، وہ سعودی عرب اور ترکی ہجرت کر گئے۔

مفتی اعظم سوریا شیخ اسامہ رفاعی 

شیخ اسامہ الرفاعی کو شامی انقلاب کی حمایت کی وجہ سے شہرت ملی، جو کہ سابق صدر بشار الاسد کے خلاف تھا۔ نظام کے سقوط کے بعد، مارچ 2025 میں، انہیں نو منتخب شامی صدر احمد الشرع نے ملک کا مفتی اعظم مقرر کیا۔

پیدائش اور خاندانی پس منظر

شیخ اسامہ عبد الکریم الرفاعی 1944 میں دمشق میں پیدا ہوئے۔ وہ مشہور عالم دین شیخ عبد الکریم الرفاعی کے بڑے صاحبزادے اور معروف داعی شیخ ساریہ الرفاعی کے بھائی ہیں۔

تعلیم اور علمی سفر

انہوں نے ابتدائی، ثانوی اور اعلیٰ تعلیم دمشق میں حاصل کی اور 1971 میں دمشق یونیورسٹی سے عربی زبان و ادب میں ڈگری حاصل کی۔ دینی علوم میں ان کی ابتدائی تربیت ان کے والد شیخ عبد الکریم الرفاعی نے کی۔ مزید برآں، انہوں نے کئی مشہور علماء سے بھی کسبِ علم کیا، جن میں شیخ خالد الجیباوی، عبد الغنی الدقر، احمد الشامی، محمود زیدان اور سعید الافغانی شامل ہیں۔

"جماعت زید" سے وابستگی

شیخ اسامہ الرفاعی کو "جماعت زید" سے منسوب کیا جاتا ہے، جو کہ ایک صوفی تحریک ہے جو 1940 کی دہائی میں ان کے والد کی سرپرستی میں قائم ہوئی تھی۔ اس جماعت کا نام دمشق میں موجود جامع زید بن ثابت الانصاری سے منسوب ہے۔

2004 میں، شامی حکومت نے جماعت زید کو ایک فلاحی منصوبہ "حفظ النعمة" کے تحت کچھ عرصے کے لیے آزادی دی، تاہم 2008 میں اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

بشار الاسد حکومت کی مخالفت

شیخ اسامہ الرفاعی شام کے ان ابتدائی علما میں سے تھے جنہوں نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف آواز بلند کی اور 2011 میں شروع ہونے والی شامی عوامی تحریک کی بھرپور حمایت کی۔

ان کا خطبہ دینے والا مسجد جامع عبد الکریم الرفاعی ایک اہم مرکز بن گیا جہاں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے منعقد ہوتے تھے۔

شیخ اسامہ الرفاعی نے اس سے پہلے بھی حافظ الاسد کی حکومت کی مخالفت کی تھی، خاص طور پر 1982 میں ہونے والی حماۃ قتلِ عام کی مذمت کی تھی۔

جلاوطنی اور واپسی

1981 میں، حکومتی دباؤ کے باعث وہ سعودی عرب ہجرت کر گئے، لیکن 1993 میں بعض وساطتوں کے ذریعے انہیں اپنے بھائی شیخ ساریہ کے ساتھ دمشق واپس آنے کی اجازت ملی۔

انتہا پسند نظریات کی مخالفت

شیخ اسامہ الرفاعی نے "تکفیری فکر" کی سختی سے مخالفت کی اور کہا کہ "یہ شام میں اپنی جگہ نہیں بنا سکتا"۔

انہوں نے داعش پر الزام لگایا کہ وہ تکفیری نظریات پھیلانے کی ذمہ دار ہے اور القاعدہ کو بھی "انتہا پسند تنظیم" قرار دیا، جو مسلمانوں کے خون کو مباح سمجھتی ہے۔

انہوں نے ایران پر بھی الزام لگایا کہ وہ "فرقہ واریت کو ہوا دینے" اور "شام، یمن اور عراق میں انتشار پھیلانے" میں ملوث ہے۔

حکومتی جبر اور مسجد پر حملہ

27 اگست 2011 کو، شامی سیکورٹی فورسز اور حکومت کے حامی عسکریت پسندوں (الشبّیحہ) نے جامع عبد الکریم الرفاعی پر حملہ کیا، جہاں اس وقت نمازِ تہجد ادا کی جا رہی تھی۔ نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور خود شیخ اسامہ الرفاعی کو بھی بری طرح زخمی کیا گیا، جس کے بعد انہیں دمشق کے مستشفى الأندلس منتقل کیا گیا۔

ترکی میں ہجرت اور تدریسی خدمات

اس واقعے کے بعد، شیخ اسامہ الرفاعی شام سے ترکی ہجرت کر گئے اور استنبول میں مقیم ہو گئے۔ وہاں وہ فاتح کے علاقے میں واقع "مسجد مہریما سلطان" میں ہر جمعے کو درس دیتے تھے۔

"المجلس الإسلامي السوري" کا قیام

2014 میں، استنبول میں، شیخ اسامہ الرفاعی اور دیگر شامی علماء نے "المجلس الإسلامي السوري" (شامی اسلامی کونسل) کی بنیاد رکھی۔

نومبر 2021 میں، 130 علماء پر مشتمل ایک اجلاس میں انہیں کونسل کا صدر اور شام کا مفتی اعظم منتخب کیا گیا۔

"المجلس الإسلامي السوري" تقریباً 40 اسلامی تنظیموں پر مشتمل تھا، جن میں شام کے اندر اور باہر اہل سنت و الجماعت کے علماء، دینی ادارے اور بڑے اسلامی گروہ شامل تھے۔

یہ کونسل شامی علما کی نمائندہ اور فتویٰ دینے والی مرکزی اسلامی تنظیم بن گئی، کیونکہ بشار الاسد کی حکومت نے 2021 میں مفتی اعظم کے منصب کو سرے سے ختم کر دیا تھا۔

مفتی اعظم بننے کا اعلان

28 مارچ 2025 کو، بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد، نو منتخب شامی صدر احمد الشرع نے شیخ اسامہ الرفاعی کو شام کا مفتی عام مقرر کر دیا۔

صدر احمد الشرع نے اس موقع پر کہا:
"ہم سب آج شام کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے اپنے علماء اور دانشوروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فتویٰ دینا ایک عظیم امانت ہے، اور اب یہ ذمہ داری ایک جید عالم کے سپرد کی جا رہی ہے۔"

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ "اب فتویٰ ایک اجتماعی عمل ہوگا، اور یہ کام "مجلسِ افتاء عالیہ" کے ذریعے کیا جائے گا" تاکہ فتاویٰ تحقیق اور مکمل چھان بین کے بعد جاری کیے جا سکیں۔

موجودہ ذمہ داریاں

  • رئیس، رابطة علماء الشام

  • رئیس، المجلس الإسلامي السوري

  • خطيب، جامع عبد الكريم الرفاعي، دمشق

  • مفتی عام، شام

----------------------------------

ماخذ: الجزیرہ + دیگر ویب سائٹس