کائنات کی ہر شے میں ایک بے آواز سرگوشی ہے، ایک پُر اسرار گواہی جو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ یہ ساری عظمت، یہ ساری زندگی، صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے ہے۔ آسمان، زمین، دریا، ہوا، درخت، پرندے، اور حتیٰ کہ ہمارے دلوں کی دھڑکنیں بھی ایک ہی ہنر میں جُڑی ہوئی ہیں—سجدہ۔ سجدہ، جو نہ صرف جسمانی عمل ہے، بلکہ ایک گہرا روحانی پیغام بھی ہے، جو ہمیں اپنی حقیقت اور اس کائنات کی حقیقت سے آگاہ کرتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ نے ہمیں یہ حقیقت بتائی ہے کہ "آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہے" (سورۃ الرعد 15)۔ یہ صرف ایک جملہ نہیں، بلکہ ایک مکمل کائناتی حقیقت ہے جس میں چھپے ہیں بے شمار راز اور پیغامات۔ ان رازوں کی گہرائی میں جا کر ہم ایک نئی حقیقت کو دریافت کرتے ہیں: اللہ کی حکمت، اس کا نظام، اور اس کی بے پناہ عظمت۔
کائنات کا ہم آہنگی سے سجدہ ریز ہونا
کائنات کا ہر ذرہ اپنے رب کے حکم کے تحت عمل کر رہا ہے۔ سورج اپنی جگہ سے ہٹتا نہیں، چاند اپنی مدّت پر چمکتا رہتا ہے، اور ستارے آسمان پر اپنی جگہ سنبھالے رکھتے ہیں۔ یہ سب اللہ کی ہدایت سے ہی ممکن ہے۔ زمین اپنی محوری حرکت میں گم ہے، دریا اپنے طے شدہ راستے پر بہتے ہیں، اور درخت ہوا کے ساتھ رقص کرتے ہیں۔ جب ہم ان تمام مظاہر کو دیکھتے ہیں تو دل میں ایک سوال ابھرتا ہے، کیا یہ سب حقیقت میں سجدہ نہیں؟ سجدہ جو صرف جسمانی حرکت نہیں، بلکہ ایک اقرار ہے، ایک تسلیم ہے۔
سجدہ کا حقیقت سے رشتہ
سجدہ صرف جسمانی جھکاؤ نہیں ہے، یہ ایک گہرے اور روحانی عمل کا نام ہے۔ جب انسان اپنے رب کے سامنے سجدہ کرتا ہے، تو وہ اپنی حقیقت کو تسلیم کرتا ہے، اور اپنی عاجزی کو اللہ کی عظمت کے سامنے جھکاتا ہے۔ سجدہ کی حقیقت یہ ہے کہ ہم جب بھی سر جھکاتے ہیں، تو ہم اس عظمت کا اعتراف کرتے ہیں جو کائنات کے ہر ذرہ میں موجود ہے۔ زمین و آسمان کی ہر مخلوق، ہر درخت، ہر دریا، ہر پہاڑ اللہ کے حکم کی اطاعت کر رہا ہے، اور انسان بھی اسی کائنات کا حصہ ہے، اسے بھی اپنے خالق کے سامنے تسلیم ہو کر جینا ہے۔
انسان کا کردار اور پیغام
اللہ نے انسان کو عقل اور فہم سے نوازا ہے، اور اس کی زندگی کا مقصد صرف اللہ کی رضا کی جستجو ہے۔ انسان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کائنات کے اس ہم آہنگ نظام میں اپنا حصہ ڈالے، اور اللہ کی حکمت کو پہچانے۔ کائنات کی تمام مخلوقات جو اللہ کے حکم کے تحت سجدہ ریز ہیں، انسان کو بھی اسی راہ پر گامزن ہونا چاہیے۔ انسان کا فریضہ یہ ہے کہ وہ اپنے دل و دماغ کی سجدہ ریزی کے ذریعے اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مزید گہرا کرے۔
یہ کائناتی سجدہ انسان کو ایک سبق دیتا ہے: "جب کائنات کا ہر ذرہ اللہ کے حکم کے سامنے جھک رہا ہے، تو انسان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی اور حقیقت نہیں کہ وہ بھی اللہ کی رضا کے سامنے جھک جائے۔"
تسلیم و رضا کا پیغام
کائنات میں جتنی بھی مخلوقات ہیں، وہ اپنے فطری اصولوں کے مطابق اللہ کی رضا میں ڈھل کر عمل کر رہی ہیں۔ انسان کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے ارادوں، اپنے اعمال، اور اپنی روحانیت میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھے۔ سجدہ صرف جسمانی جھکاؤ نہیں، بلکہ ہر عمل میں اللہ کی رضا کی جستجو ہے۔ جب انسان اللہ کے سامنے سجدہ کرتا ہے، تو وہ اپنے آپ کو اس کی بے پناہ عظمت کے سامنے تسلیم کر دیتا ہے۔
کائنات کا راز اور انسان کا سبق
کائنات کی ہر شے اللہ کی تخلیق اور حکمت کا آئینہ دار ہے۔ اس کی ہر مخلوق اپنے وجود کی حقیقت کو اللہ کے سامنے سجدہ کر کے تسلیم کرتی ہے۔ انسان کے لیے یہ ایک عظیم پیغام ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھے۔ انسان کا اصل مقصد اللہ کے حکم کے سامنے سجدہ ریزی اور اس کی رضا کا طلب کرنا ہے۔
یہ کائناتی سجدہ انسان کے لیے ایک آئینہ ہے، جو اسے اپنی حقیقت اور کائنات کی حقیقت کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ انسان کی کامیابی اس میں ہے کہ وہ اپنے خالق کے حکم کے سامنے سر جھکائے اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا میں گزارے۔
خلاصہ
کائنات کا ہر ذرہ اللہ کی عظمت اور حکمت کا مظہر ہے، اور ہر مخلوق اس کے حکم کے سامنے سجدہ ریز ہے۔ انسان کو اس سجدے کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے اور اپنی زندگی کے ہر عمل میں اللہ کی رضا کی جستجو کرنی چاہیے۔ جب ہم اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں، تو ہم اس کائناتی راز کا حصہ بنتے ہیں، اور اپنی روحانیت اور ایمان کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں !