ہم اگر امریکہ کے کردار کا غیر جانب دار اور تجزیاتی انداز میں مطالعہ کریں تو کئی پہلو سامنے آتے ہیں جو نہ صرف اس کی پالیسیوں کی منافقت کو بے نقاب کرتے ہیں، بلکہ عالمی ضمیر، حقوقِ انسانی کے دعوے، اور اقوام متحدہ کے اداروں کی ساکھ کو بھی سوالیہ نشان بناتے ہیں۔
1. امریکہ کی واضح جانبداری:
اسرائیل کی غیر مشروط حمایت:
-
امریکہ مالی، عسکری، سفارتی، اور سیاسی ہر میدان میں اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہے۔
-
حالیہ جنگ میں ہزاروں فلسطینیوں کے بے گناہ قتل، بچوں کی شہادت، اسپتالوں اور امدادی قافلوں پر حملے جیسے مظالم کے باوجود، امریکہ نے اقوام متحدہ کی سیزفائر قراردادوں کو ویٹو کیا۔
-
یہ واضح کرتا ہے کہ امریکہ کے نزدیک "اسرائیلی مفاد" ہی اصل ترجیح ہے، چاہے اس کی قیمت انسانیت ہی کیوں نہ ہو۔
2. انسانی حقوق کا مغربی بیانیہ بے نقاب:
دوہرا معیار:
-
یوکرین پر روسی حملے کو انسانی حقوق کی پامالی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے کر روس پر پابندیاں لگائی گئیں۔
-
مگر اسرائیل کی بربریت پر مکمل خاموشی، یا صرف "احتیاط برتنے" کی اپیل، مغرب کے دوہرے اخلاقی پیمانے کی کھلی مثال ہے۔
سوال یہ ہے:
3. امریکہ کا عالمی امیج اور سافٹ پاور کو نقصان:
-
حالیہ مظالم پر عالمی سطح پر عوامی رائے میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے، خاص طور پر:
-
مسلم دنیا
-
ترقی پذیر اقوام
-
حتیٰ کہ خود امریکہ اور یورپ میں بھی
-
-
امریکی جامعات، سوشل میڈیا، اور مظاہروں میں طلبا، اساتذہ، اور انسانی حقوق کے کارکنان نے امریکی حکومت کی پالیسی کو غیر اخلاقی اور مجرمانہ قرار دیا۔
-
اس سب نے امریکہ کی اخلاقی قیادت (moral leadership) کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
4. مسلمانوں میں امریکہ سے نفرت میں اضافہ:
-
امریکہ کی نفاق آمیز پالیسی نے پوری مسلم دنیا میں ایک بار پھر زخموں کو تازہ کیا ہے۔
-
امریکہ اب صرف ایک اسٹریٹیجک دشمن نہیں، بلکہ ایک اخلاقی دشمن سمجھا جا رہا ہے۔
-
یہ چیز مستقبل میں اس کی ڈپلومیٹک ساکھ، سافٹ پاور، اور اتحادوں پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔
5. عالمی سیاسی نظام پر اثرات:
-
امریکہ کی اس جانبداری نے اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کو ایک مذاق بنا دیا ہے۔
-
دنیا کے مختلف حصوں میں اب نئی طاقتوں (مثلاً چین، روس، ایران، ترکی، برِکس ممالک) کی طرف جھکاؤ بڑھ رہا ہے، جو امریکہ کی اجارہ داری کو چیلنج کر سکتے ہیں۔
ہاں! امریکہ نے فلسطین کے حالیہ قتلِ عام میں اسرائیل کی اندھی حمایت کر کے اپنے دعووں، نظریات، اور اخلاقی وقار کو خود ہی بے نقاب کر دیا ہے۔
-
وہ جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق، اور بین الاقوامی قانون کا جو علمبردار بنتا ہے، اس کی حقیقت اس وقت غزہ کے ملبے، معصوم بچوں کی لاشوں، اور تباہ شدہ اسپتالوں میں دفن ہو چکی ہے۔
-
اب دنیا صرف ایک نظریاتی جنگ کی طرف نہیں جا رہی، بلکہ اخلاقی قیادت کی ایک نئی تلاش میں ہے، جہاں امریکہ کی جگہ کوئی اور طاقت فکری و اخلاقی مرکز بننے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں !