پاکستانی مذہبی و سیاسی منظرنامے میں ایسے افراد خال خال نظر آتے ہیں جو دین، سیاست اور قومی خدمت کی تینوں راہوں پر یکساں توازن کے ساتھ سفر کرتے ہوں۔ ڈاکٹر حافظ عبد الکریم ان چند شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے علم و عمل، دعوت و قیادت، اور سیاست و بصیرت کو ہم آہنگ کر کے ایک منفرد شناخت قائم کی۔
![]() |
ڈاکٹر حافظ عبد الکریم امیر جمعیت اہل حدیث |
علمی و دینی پس منظر
یکم جنوری 1960 کو پیدا ہونے والے حافظ عبد الکریم نے ابتدا سے ہی دینی تعلیم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ گوجرانوالہ کے معروف مدرسہ جامعہ محمدیہ میں درسِ نظامی سے آراستہ ہوئے، اور پھر جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہیں سے فاضل کی سند لے کر وطن واپس آئے اور بعد ازاں پاکستان کی ایک یونیورسٹی سے علوم اسلامیہ میں ڈاکٹریٹ مکمل کی — ایک ایسا امتزاج جو علم و فضل کی گہرائی کے ساتھ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بھی ہے۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث سے وابستگی
آپ کی جماعتی وابستگی مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سے رہی ہے، جہاں آپ نے 2006 سے 2025 تک ناظم اعلیٰ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ ساجد میر مرحوم کی قیادت میں جماعت کے انتظامی امور کو مؤثر انداز میں سنبھالنے والے حافظ عبد الکریم نے ہمیشہ اتحاد، نظم و ضبط اور مشاورت کی فضا قائم رکھی۔ بالآخر، 25 مئی 2025 کو، ساجد میر کی وفات کے بعد، آپ بلامقابلہ امیر منتخب ہوئے — جو جماعت کے اندر ان پر اعتماد کی علامت ہے۔
سیاست میں سرگرم کردار
حافظ عبد الکریم کا سیاسی سفر بھی دین سے جدا نہیں، بلکہ دینی فکر کے تسلسل کے طور پر سامنے آیا۔ وہ 2008 اور 2011 کے انتخابات میں ناکامیوں کے باوجود ثابت قدم رہے، اور 2013 میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو کر سیاسی افق پر نمایاں ہوئے۔ 49,230 ووٹ لے کر جمال لغاری کو شکست دینا جنوبی پنجاب کے تناظر میں ایک بڑی سیاسی فتح تھی۔
وفاقی وزیر کی حیثیت سے خدمات
2017 میں شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مقرر ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ حافظ عبد الکریم نہ صرف مذہبی حلقوں میں بلکہ قومی سطح پر بھی قابلِ اعتماد شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے وزارت مواصلات میں مختصر مگر فعال دورانیہ گزارا، جس میں شفافیت اور کارکردگی کو فوقیت دی گئی۔
ایوان بالا میں نمائندگی
2018 میں سینیٹ کے انتخابات میں ٹیکنوکریٹ کی نشست پر کامیابی اور سینیٹر کے طور پر خدمات ان کی سیاسی دانش اور بردباری کی مظہر ہیں۔ انہوں نے سینیٹ میں علمی انداز، مہذب لب و لہجہ، اور جماعتی وقار کے ساتھ اپنی موجودگی کو برقرار رکھا۔ 2024 تک سینیٹر رہ کر انہوں نے کئی قومی امور میں حصہ لیا، اور ایوان میں جماعت اہل حدیث کی علمی نمائندگی کی۔
دینی سیاست کا مثالی امتزاج
حافظ عبد الکریم کی شخصیت اس لحاظ سے بھی ممتاز ہے کہ وہ فرقہ وارانہ سیاست سے بلند ہو کر ملکی مفادات کی بات کرتے ہیں۔ ان کا انداز خطابت علمی و متوازن، اور طرز سیاست مہذب اور مدبرانہ ہے۔ ان کی قیادت میں توقع کی جا رہی ہے کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث نہ صرف منظم انداز میں آگے بڑھے گی بلکہ ملکی سیاست میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے گی۔
قیادت کا ایک نیا باب
ڈاکٹر حافظ عبد الکریم کی حالیہ بطور امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان بلامقابلہ انتخاب نہ صرف جماعت کے اندر ان کی مقبولیت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس بات کی نوید بھی ہے کہ ایک عالمِ دین، مدبر سیاست دان اور قومی خدمت گزار قیادت کا نیا باب شروع ہونے والا ہے۔ ان کی علمی گہرائی، سیاسی بصیرت اور اخلاقی وقار آنے والے وقت میں جماعت اور ملک دونوں کے لیے باعث خیر ہو سکتے ہیں۔
کارہائے نمایاں
- بطور ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان آپ نے پیغام ٹی وی کے نام سے سیٹلائٹ چینل کا قیام عمل میں لایا ۔
- رابطہ عالم اسلامی کے ممبر ہونے کی حیثیت سے پاکستان کی جانب سے ہر سال نمائندگی کرتے ہیں۔
- ایوان بالا پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کو کم کرنے کے لئے ناموس صحابہ و اہل بیت بل کو پیش کرنے اور پاس کروانے کے حوالے سے آپ کا نام ذرائع ابلاغ میں معروف رہا۔