سیروسیاحت لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
سیروسیاحت لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اولمپکس کھیل ، اس کے میسکوٹ اور پیرس اولمپکس 2024 ء

جدید اولمپکس کھیل 


جدید اولمپکس کھیل یا اولمپکس عالمی سطح پر کھیلوں کے مقبول ترین مقابلے ہیں جو موسم گرما اور موسم جاند کے کھیلوں پر مشتمل ہوتے ہیں اور اُن میں دنیا بھر سے ہزاروں کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ اولمپک کھیلوں کو دنیا کا اہم ترین مقابلہ تصور کیا جاتا ہے جس میں 200 سے زائد اقوام شریک ہوتی ہیں۔ اولمپک کھیلوں میں موسم سرما اور موسم گرما کے مقابلے ہر چار سال بعد منعقد ہوتے ہیں، یعنی دو اولمپک مقابلوں کے درمیان دو سال کا وقفہ ہوتا ہے۔

یہ مقابلے قدیم اولمپک کھیلوں سے متاثر ہیں جو اولمپیا، یونان میں آٹھویں صدی قبل مسیح سے چوتھی صدی عیسوی تک منعقد ہوتے رہے۔ نواب پیری دی کوبرٹن نے 1894ء میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) کی بنیاد رکھی۔ یہ کمیٹی اولمپک تحریک کی مجلس انتظامیہ ہے، جبکہ اولمپک منشور میں اس کا ڈھانچہ اور اختیارات بیان کیے گئے ہیں۔
قدیم اولمپکس گراونڈ کی تصویر 

20ویں اور 21ویں صدی کے دوران اولمپک تحریک کے احیا کے نتیجے میں اولمپک کھیلوں میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔ ان تبدیلیوں میں سے ایک برف اور سرد موسم سے مخصوص کھیلوں کے لیے سرمائی اولمپک مقابلوں کی شمولیت تھی۔ اس کے علاوہ معذور کھلاڑیوں کے لیے پیرالمپک کھیل اور نوجوان کھلاڑیوں کے لیے یوتھ اولمپک کھیل شامل کیے گئے۔ اولمپک کمیٹی مختلف معاشی، سیاسی اور تکنیکی پہلوؤں کے مطابق تبدیلیاں لاتی رہتی ہے۔ جیسے کہ، کوبرٹن نے اولمپک مقابلوں میں خالص غیر پیشہ ورانہ انداز کا تصور دیا تھا، لیکن اب پیشہ ور کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت ہے۔

اولمپک تحریک، انٹرنیشنل اسپورٹس فیڈریشن (IFs)، قومی اولمپک کمیٹیوں (NOCs) اور ہر اولمپک مقابلے کی انتظامی کمیٹی پر مشتمل ہوتی ہے۔ فیصلہ ساز مجلس ہونے کے ناتے، اولمپک منشور کے مطابق اولمپک کمیٹی ہر مقابلے کے لیے میزبان شہر کا انتخاب اور اخراجات کا انتظام کرتی ہے۔ اولمپک کمیٹی ہی اس بات کا فیصلہ بھی کرتی ہے کہ مقابلوں میں کون کون سے کھیل شامل کیے جائیں گے۔ اولمپک سے منسوب کئی رسوم و رواج اور علامتیں بھی ہیں، جن میں اولمپک پرچم، اولمپک مشعل اور اولمپک کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب شامل ہیں۔ گرمائی اور سرمائی اولمپکس میں 33 مختلف کھیلوں کے لیے 13 ہزار سے زائد کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ ہر کھیل کے حتمی مقابلے میں، پہلے، دوسرے اور تیسرے درجے پر آنے والوں کو بالترتیب طلائی، نقرئی اور کانسی کے اولمپک تمغے دیے جاتے ہیں۔

دنیا کے وہ پانچ ’سمارٹ‘ شہر جہاں ٹیکنالوجی اور دیگر سہولیات زندگی آسان بنا رہی ہیں

لنڈسے گیلوے 
بی بی سی | 20 جولائی 2024

ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی گرمی کے ساتھ ساتھ شہروں کے لیے اپنے باسیوں کو ایک محفوظ مستقبل مہیا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن وہیں کچھ شہروں میں ایسے اقدامات لیے گئے ہیں جن کی وجہ سے وہاں رہنے والوں کو اپنا مستقبل روشن دکھائی دے رہا ہے۔

’سمارٹ سٹی‘ کہلائے جانے والے یہ شہر باقیوں کے لیے مثال قائم کر رہے ہیں۔

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار منیجمنٹ ڈیویلپمنٹ (آئی ایم ڈی) بہترین معیارِ زندگی مہیا کرنے والے دنیا کے بہترین شہروں کی فہرست تیار کرتا ہے۔ اس فہرست کو تیار کرتے ہوئے ہر شہر کی معیشت اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ یہ فہرست ’سمارٹ سٹیز اِنڈیکس‘ کہلاتی ہے۔

اس سال آئی ایم ڈی نے اپنی پانچویں فہرست ’سمارٹ سٹیز اِنڈیکس 2024‘ شائع کی ہے جس کے لیے 142 شہروں کے باسیوں کا انٹرویو لیا گیا ہے۔

ان انٹرویوز میں لوگوں سے ان کے شہر میں دستیاب صحت اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات، سکیورٹی، ترقی کے مواقع، دیگر سرگرمیوں اور گورننس کے حوالے سے ان کی رائے لی گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سال جنوبی امریکہ یا افریقہ کا ایک بھی شہر چوٹی کے 20 شہروں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ ان 20 شہروں میں سے 17 یورپ یا ایشیا میں واقع ہیں ہیں۔

یہ جاننے کے لیے کہ کیا چیز ان شہروں کو باقی جگہوں سے بہتر اور ’سمارٹ‘ بناتی ہے، ہم نے کچھ شہروں کے باسیوں سے بات کی۔

کینبرا، آسٹریلیا


انڈیکس میں آسٹریلیا کا دارالحکومت کینبرا تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ اس فہرست میں شامل تین غیر ایشیائی یا یورپین شہروں میں سے ایک ہے۔

کینبرا کو اس کی صاف آب و ہوا اور ہریالی کے لیے امتیازی نمبرز ملے ہیں۔ اس کے علاوہ اس شہر کو یہاں بسنے والی اقلیتوں کو برابری کے سلوک اور ہم آہنگی کے احساس کی وجہ سے بھی سراہا گیا۔

تاہم یہ بات برائیڈن کیمپ بیل اور ڈیوڈ کیمپ بیل کے لیے حیران کن نہیں۔ یہ دونوں کینبرا میں واقع ایک کنسلٹنسی فرم ’برینڈ ریبیلین‘ کے بانی ہیں۔