کھیل و تفریح لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کھیل و تفریح لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اولمپکس میں پاکستان کا 32 سالہ انتظار ختم، ارشد ندیم نے طلائی تمغہ جیت لیا: ’اس بار 14 اگست گولڈ میڈل کے ساتھ منائیں گے‘



ارشد اولمپکس کی تاریخ میں انفرادی مقابلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں
8 اگست 2024

پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے نہ صرف طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے بلکہ پاکستانی قوم کا ان عالمی کھیلوں میں میڈل کے حصول کا تین دہائیوں سے جاری انتظار بھی بالاخر ختم ہو گیا ہے۔


ارشد نے یہ کارنامہ 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر سرانجام دیا جو ان کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔


جمعرات کی شب سٹیڈ ڈی فرانس میں ہونے والے فائنل مقابلے میں ارشد کی پہلی تھرو فاؤل قرار دی گئی تاہم دوسری تھرو نے 2008 میں قائم کیا گیا اولمپک ریکارڈ توڑ دیا۔


یہ ارشد کے کریئر کی سب سے بڑی جبکہ دنیا میں اب تک پھینکی جانے والی چھٹی سب سے طویل جیولن تھرو تھی۔ارشد نے اس مقابلے میں اپنی آخری تھرو بھی 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر پھینکی۔


یہ دوسرا موقع ہے کہ ارشد نے اپنے کریئر میں 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر تھروز کی ہیں۔ ماضی میں انھوں نے 2022 میں برمنگھم میں دولتِ مشترکہ کھیلوں میں 90.18 میٹر فاصلے پر جیولن پھینک کر طلائی تمغہ جیتا تھا۔


جیولن کے فائنل مقابلے میں چاندی کا تمغہ ارشد کے دیرینہ حریف اور دفاعی چیمپیئن انڈیا کے نیرج چوپڑا نے حاصل کیا جنھوں نے 89.45 میٹر کی تھرو کی۔ یہ رواں برس ان کی بہترین تھرو تھی۔ کانسی کے تمغے کے حقدار گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز قرار پائے۔

اولمپکس کھیل ، اس کے میسکوٹ اور پیرس اولمپکس 2024 ء

جدید اولمپکس کھیل 


جدید اولمپکس کھیل یا اولمپکس عالمی سطح پر کھیلوں کے مقبول ترین مقابلے ہیں جو موسم گرما اور موسم جاند کے کھیلوں پر مشتمل ہوتے ہیں اور اُن میں دنیا بھر سے ہزاروں کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ اولمپک کھیلوں کو دنیا کا اہم ترین مقابلہ تصور کیا جاتا ہے جس میں 200 سے زائد اقوام شریک ہوتی ہیں۔ اولمپک کھیلوں میں موسم سرما اور موسم گرما کے مقابلے ہر چار سال بعد منعقد ہوتے ہیں، یعنی دو اولمپک مقابلوں کے درمیان دو سال کا وقفہ ہوتا ہے۔

یہ مقابلے قدیم اولمپک کھیلوں سے متاثر ہیں جو اولمپیا، یونان میں آٹھویں صدی قبل مسیح سے چوتھی صدی عیسوی تک منعقد ہوتے رہے۔ نواب پیری دی کوبرٹن نے 1894ء میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) کی بنیاد رکھی۔ یہ کمیٹی اولمپک تحریک کی مجلس انتظامیہ ہے، جبکہ اولمپک منشور میں اس کا ڈھانچہ اور اختیارات بیان کیے گئے ہیں۔
قدیم اولمپکس گراونڈ کی تصویر 

20ویں اور 21ویں صدی کے دوران اولمپک تحریک کے احیا کے نتیجے میں اولمپک کھیلوں میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔ ان تبدیلیوں میں سے ایک برف اور سرد موسم سے مخصوص کھیلوں کے لیے سرمائی اولمپک مقابلوں کی شمولیت تھی۔ اس کے علاوہ معذور کھلاڑیوں کے لیے پیرالمپک کھیل اور نوجوان کھلاڑیوں کے لیے یوتھ اولمپک کھیل شامل کیے گئے۔ اولمپک کمیٹی مختلف معاشی، سیاسی اور تکنیکی پہلوؤں کے مطابق تبدیلیاں لاتی رہتی ہے۔ جیسے کہ، کوبرٹن نے اولمپک مقابلوں میں خالص غیر پیشہ ورانہ انداز کا تصور دیا تھا، لیکن اب پیشہ ور کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت ہے۔

اولمپک تحریک، انٹرنیشنل اسپورٹس فیڈریشن (IFs)، قومی اولمپک کمیٹیوں (NOCs) اور ہر اولمپک مقابلے کی انتظامی کمیٹی پر مشتمل ہوتی ہے۔ فیصلہ ساز مجلس ہونے کے ناتے، اولمپک منشور کے مطابق اولمپک کمیٹی ہر مقابلے کے لیے میزبان شہر کا انتخاب اور اخراجات کا انتظام کرتی ہے۔ اولمپک کمیٹی ہی اس بات کا فیصلہ بھی کرتی ہے کہ مقابلوں میں کون کون سے کھیل شامل کیے جائیں گے۔ اولمپک سے منسوب کئی رسوم و رواج اور علامتیں بھی ہیں، جن میں اولمپک پرچم، اولمپک مشعل اور اولمپک کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب شامل ہیں۔ گرمائی اور سرمائی اولمپکس میں 33 مختلف کھیلوں کے لیے 13 ہزار سے زائد کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ ہر کھیل کے حتمی مقابلے میں، پہلے، دوسرے اور تیسرے درجے پر آنے والوں کو بالترتیب طلائی، نقرئی اور کانسی کے اولمپک تمغے دیے جاتے ہیں۔