مضامین علامہ محمد یوسف بنوی ؒ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مضامین علامہ محمد یوسف بنوی ؒ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اسلامی مملکت کی خصوصیات، علامہ سید محمد یوسف بنوری ؒ

اسلام اور اس سے صحیح فائدہ اُٹھانے کا راستہ

’’اسلام‘‘حق تعالیٰ کی وہ آخری نعمت ہے جس سے دنیا کو سرفراز کیا گیا ہے۔ اس نعمتِ اسلام سے صحیح اور کامل فائدہ اسی وقت نصیب ہوتا ہے جب صحیح اسلامی حکومت دنیا میں قائم ہو اور اسلام کے احکام وقوانین جاری کرنے کے لیے اسلامی حکومت کی سرپرستی حاصل ہو۔ عہدِنبوت میں بھی جب مدینہ طیبہ اسلامی مرکز بن گیا اور دارالاسلام وجود میں آگیا تب جا کر دینِ اسلام کی برکات کا ظہور ہونا شروع ہوا۔ غرض اسلام اور حکومتِ اسلام کا تعلق چولی دامن کا سا تعلق ہے، ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتا۔ حکومتِ اسلامی ہی وہ عظیم الشان سر چشمۂ برکات ہے جس کی بدولت اسلام پر صحیح عمل کی توفیق میسر آتی ہے۔ حکومتِ اسلامی کے قیام کے بعد مسلمانوں کی جان ومال وآبرو کی حفاظت ہوجاتی ہے اور قلب کو سکون حاصل ہوجاتا ہے۔ اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے اسلامی حدودو تعزیرات کے نافذ ہوجانے کے بعد پرسکون ماحول میسر آجاتا ہے۔ اسلامی حکومت کا حقیقی بیت المال قائم ہوجاتا ہے، جس کی بدولت کوئی یتیم‘ لاوارث، کوئی بیوہ، کوئی مسکین، کوئی فقیر‘ پریشان حال نہیں رہ سکتا، ان کی ہر قسم کی پریشانیوں اور تہی دستی وافلاس کا علاج ہوجاتا ہے۔ صحیح زکاۃ، صحیح عشرو خراج ادا کرنے کے بعد زمین کی پیداوار میں فوق العادۃ برکت ہونے لگتی ہے اور اس کے نتیجہ میں حقیقی اسلامی ہمدردی سے جمع شدہ اموال خرچ کرنے کی بنا پر مزید برکت نازل ہوتی ہے۔

’’فقہ‘‘ حدیث کی نظر میں اور مذہبِ ’’ظاہریّہ‘‘ پر ایک نظر۔ علامہ سید محمد یوسف بنوری ؒ

عقل اور اس کا منصب 

’’عقل وادراک ‘‘ حق جل ذکرہٗ کا وہ ربانی عطیہ ہے جو علمی وعملی ’’کمالات ‘‘ اور فطری وکسبی ’’ملکات ‘‘ کے لیے بنیاد ہے، بلکہ علمی وروحانی منازل طے کرنے کے لیے سرچشمہ ہے۔ نظام عالم کی اصلاح کے لیے جو نوامیسِ الٰہیہ آئے ہیں، ان کا بڑی حد تک اسی پر مدار ہے۔ تہذیبِ نفوس وتزکیۂ اخلاق کا بھی یہی دارومدار ہے۔ انسان کے روحانی کمالات کا انتہائی عروج جسے ہم نبوت یا رسالت سے تعبیر کرتے ہیں، جن نفوسِ قدسیہ کو نصیب ہوا ہے، اس کے لیے سب سے پہلے عقل وادراک کے انتہائی کمال کی ضرورت ہے۔

تشریعی قوانین اور تکلیفی احکام جس کے ذریعہ سے انسان ابدی نعیم کا مستحق ہوتا ہے‘ عقل وادراک اس کے لیے شرطِ اول ہے۔ غرض اس نعمت ِ عظمیٰ کی عظمت سے کوئی عاقل انکار نہیں کرسکتا ہے۔ کائناتِ عالم کی مادی وروحانی حیرت انگیز ترقیات سب اس کے کمال کی دلیل ہیں: ’’آفتاب آمد دلیلِ آفتاب‘‘ لیکن ہر چیز کے لیے خالقِ برحق اور قادرِ مطلق نے ایک حد مقرر کردی ہے، اس قانونِ قدرت کے مطابق عقل وادراک کے لیے بھی ایک منصب منتخب کردیا گیا ہے، اس کی حدود متعین ہوگئی ہیں۔ دیکھیے!