بنی اسرائیل کے ایک نیک بزرگ کا واقعہ


جریج ؒ ایک نیک عابد کا قصہ ہے کہ ایک بدکار عورت نے اس پر تہمت لگا دی کہ اس نے میرے ساتھ زنا کیا ہے اور یہ بچہ جو مجھے سے  ہوا ہے وہ اسی کا ہے چنانچہ لوگوں نے حضرت جریج  ؒ کے عبادت خانے کو گھیر لیا اور انہیں نہایت بے ادبی سے زد و کوب کرتے ہوئے گالیاں دیتے ہوئے باہر لے آئے اور عبادت خانے کو ڈھا دیا۔ 

 یہ بیچارے گھبرائے ہوئے ہر چند پوچھتے ہیں کہ آخر واقعہ کیا ہے؟ لیکن مجمع آپے سے باہر ہے آخر کسی نے کہا کہ اللہ کے دشمن اولیاء اللہ کے لباس میں یہ شیطانی حرکت؟ اس عورت سے تو نے بدکاری کی۔ 

حضرت جریج نے فرمایا اچھا ٹھہرو صبر کرو اس بچے کو لاؤ چنانچہ وہ دودھ پیتا چھوٹا سا بچہ لایا گیا حضرت جریج نے اپنی عزت کی بچانے کی،  اللہ سے دعا کی ، پھر اس بچے سے پوچھا اے بچے!  بتا تیرا باپ کون ہے؟ اس بچے کو اللہ نے اپنے ولی کی عزت بچانے کے لئے اپنی قدرت سے گویائی کی قوت عطا فرما دی اور اس نے صاف فصیح زبان میں اونچی آواز سے کہا میرا باپ ایک چرواہا ہے۔

 یہ سنتے ہی بنی اسرائیل کے ہوش جاتے رہے یہ اس بزرگ کے سامنے عذر معذرت کرنے لگے معافی مانگنے لگے انہوں نے کہا بس اب مجھے چھوڑ دو۔  لوگوں نے کہا ہم آپ کی عبادت گاہ سونے کی بنا دیتے ہیں۔  آپ نے فرمایا بس اسے جیسی وہ تھی ویسے ہی رہنے دو۔


( دیکھیے : تفسیر ابن کثیر سورہ حشر : آیت 11)