عام طور پر شرک سے یہ مراد لی جاتی ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور ہستی کو اس دنیا کا خالق اور مالک حقیقی سمجھا جائے، اور اس کو براہ راست عبادت و سجدہ کا مستحق سمجھا جائے ۔اور عقیدۂ توحید کا یہ مفہوم لیا جاتا ہے کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہی زمین و آسمان اور کائنات کا حقیقی خالق اور مالک ہے، اور وہی معبود حقیقی ہے، اور بڑے بڑے امور وہی انجام دیتا ہے، لیکن اس نے سلاطین عالم کی طرح اپنی سلطنت کے بہت سے شعبے اور محکمے اپنے مقبول بندوں کے سپرد کر دیئے ہیں، جو ان کے مالک و مختار ہیں، اور سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرتے رہتے ہیں، اب ان کو راضی کئے اور ان سے رابطہ قائم کئے بغیر، کوئی کامیابی اور کامرانی حاصل نہیں ہو سکتی۔
عقیدہ میں اس غلط تصور کی وجہ سے ہمارے ہاں برصغیر میں شرک جلی کی ایسی بہت سی اقسام اور صورتیں پائی جاتی ہیں جن کی نہ کوئی علمی توجیہ ہوسکتی ہے اور نہ ہی ان کی کوئی سند قرآن و سنت سے ملتی ہے ۔
بہت سے مقامات اور حلقوں میں پائی جانے والی شرک جلی کی چند مثالیں جیسے سر عام قبر پرستی، مشائخ کے لئے سجدۂ تعظیمی، مزارات اور اس کے قرب و جوار کا حرم کی طرح احترام، قبروں پر چادریں چڑھانا، منتیں ماننا، بزرگوں کے نام پر قربانیاں کرنا، مزارات کا طواف، اور اس میں میلہ لگانا، تہوار منانا، گانا بجانا اور چراغاں کرنا، ، شیخ سدّو کا بکرا، سید احمد کبیر کی گائے، غازی میاں کے جھنڈے اور چھڑیاں، محرم کے تعزیئے، غیر اسلامی تہواروں کو شان و شوکت سے منانا، بیماریوں کے دفع کرنے میں ارواح خبیثہ اور بعض اوقات دیوی دیوتاؤں کی رضا جوئی اور دوہائی دینا ، چیچک کی بیماری میں سیتلا کی تعظیم، اولیاء و صالحین کے لئے منّتیں ماننا اور قربانیاں کرنا، اولیاء اور نیک بیبیوں کے نام سے روزے کی نیت کرنا اور ان سے اپنی حاجت براری اور مقاصد کی تکمیل کو وابستہ کرنا، اور اس سلسلہ میں خاص دن، خاص کھانے جیسے بی بی کی صحنک، مخدوم صاحب کا توشہ وغیرہ اور ان میں خاص آداب کی پابندی۔ محمد بخش ،علی بخش، حسین بخش، پیر بخش، مدار بخش، اور سالار بخش، نام مسلمانوں میں عام ہیں ۔ غرض ایسے بہت سے عنوانات ہیں جن کے تحت توہّمات، عقائد فاسدہ، جاہلانہ رسوم اور التزامات اور پابندیوں کا ایک طویل سلسلہ ہے۔
مسلمانوں کی یہ اعتقادی کمزوری اور شرک و بدعات موجودہ دورکی معاشرتی اور اخلاقی پستی سے زیادہ خطرناک اور خدا کے غضب کے باعث ہیں ۔ قرآن مجید کے اعلان " الا لله الدين الخالص اور مومن بندے کا اقرار "ایا ک نعبد و ایا ک نستعین" کی قرآنی آیات کے باکل خلاف ہے ۔ برصغیر میں مسلم معاشرہ میں یہ شرک و بدعات او ر بد اعتقادی کے اثرات اور زور، ہندؤں اور بعض شیعوں کے بہت سے رسوم و عادات کی اندھی تقلید کی وجہ تھی۔