شرک اور اس کی اقسام
شیخ عبدالعزیز بن باز ؒ ،سابق مفتی اعظم سعودیہ عربیہ
توحید کی ضد شرک ہے، اور اس کی تین اقسام ہیں، حقیقت میں اس کی دو قسمیں ہیں: شرک اكبر اور شرک اصغر ۔
شرک اکبر: يہ عبادات کی ساری قسموں کو يا بعض عبادات کو غیر اللہ کی طرف پھيرنے کو شامل ہے، یا ایسی چیز کے انکار کو شامل ہے جن کا وجوب اللہ تعالی کے دین سے ضروری طور پر معلوم ہو، مثال کے طور پر نماز، رمضان کے روزے، یا ایسی چیز کے انکار پر مشتمل ہے جسے اللہ نے حرام کیا ہے، جن کی حرمت دین میں ضروری طور پر معلوم ہو جیسے کہ زنا، شراب اور اسی قسم کی دیگر چیزیں، یا خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کو جائز سمجھنے پر مشتمل ہے، کہ فلاں مرد یا عورت کی اطاعت کرنا جائز ہے، جس میں اللہ عز و جل کے دین کی مخالفت ہوتی ہو، خواہ وہ صدر ہو یا وزیر یا عالم یا کوئی اور، چنانچہ ہر وہ جو اللہ کی عبادت کو غیراللہ کی طرف پھیرنے پر مشتمل ہو، مثلا اولياء کو پکارنا، ان سے مدد طلب کرنا اور ان کے لئے نذر ماننا، یا جو اللہ نے حرام کیا اسے حلال سمجھنے پر مشتمل ہو، یا جو اللہ نے واجب کیا اسے ہیچ سمجھنے پر مشتمل ہو، مثلا یہ اعتقاد کہ نماز فرض نہیں ہے یا روزہ یا استطاعت کے باوجود حج فرض نہیں ہے، یا زکاۃ فرض نہیں ، یا یہ اعتقاد رکھے کہ اس قسم کی کوئی چیز اصل میں مشروع ہی نہیں ہے، تو یہ سب سے بڑا کفر ہے، اور یہی شرک اکبر ہے، کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلانے پر مشتمل ہے۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 44)
اور اسی طرح جو اشياء اللہ نے حرام کیا ہے اس کے حلال ہونے کا اعتقاد رکھے اور ان کی حرمت دین میں ضروری طور پر معلوم ہو جیسا زنا اور شراب کو حلال جاننا، والدین کی نافرمانی، یا ڈاکہ ڈالنے یا اغلام بازی یا سود کھانے کو حلال جاننا، اور اسی کے مشابہ وہ معروف امور جن کی حرمت نص اور اجماع کے ذریعے ثابت ہو اگر ان کے حلال ہونے کا اعتقاد رکھے تو اس نے بالاتفاق کفر کیا ، [ہم اللہ سے امن و عافيت کے طالب ہیں] اور اس کا حکم مشرکین کے حکم کی طرح شرک اکبر ہے۔
اور اسی طرح جس نے دین کا مذاق اڑایا، اور اس کے ساتھ ٹھٹھا کیا تو اس کا حکم بھی انہی کی طرح ہے اور اس کا کفر کفر اکبر ہے، جيساكہ الله تعالى نے فرمايا:" قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (65) لاَ تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ " ﻛﮩﮧ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﻛﮧ ﺍﻟﻠﮧ، ﺍﺱ ﻛﯽ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﰷ ﺭﺳﻮﻝ ﮨﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮨﻨﺴﯽ ﻣﺬﺍﻕ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ؟(65) ﺗﻢ ﺑﮩﺎﻧﮯﻧﮧ ﺑﻨﺎﻭﺀ ﯾﻘﯿﻨﺎ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮯ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔ اور اسی طرح اگر کسی نے ايسی چيز کو حقیر و کمتر سمجھتے ہوئے اس کی اہانت کی، جسے اللہ تعالی نے عظمت دی ہے، جیسے کہ قرآن کریم کی اہانت کرنا، یا اس پر پیشاب کرنا، یا اس پر پاؤں رکھنا، یا اس پر بیٹھنا، یا اسی کے مشابہ اس کے ساتھ کوئی اور اہانت آمیز کام کرنا، تو یہ بالاجماع کفر ہے، کیونکہ اس سے اللہ تعالی کی تنقیص اور اس کی حقارت ثابت ہوتی ہے، اس لئے کہ قرآن پاک اللہ کا کلام ہے، جس نے کلام اللہ کی توہین کی اس نے اللہ عز و جل کی توہین کی، ان امور کی علماء نے مرتد کے حکم کے باب میں وضاحت کی ہے، مذاہب اربعہ میں سے ہر مذہب ميں ایک باب کا نام : باب حكم مرتد قائم کيا گيا ہے، اور اس میں کفر و گمراہی کی تمام اقسام کی وضاحت کی گئی ہے، اس باب کو بہت زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے بالخصوص اس زمانہ میں جب ارتداد کی اقسام ميں بہت وسعت آچکی ہے۔ اور اکثر لوگوں پر یہ معاملہ مشکوک ہوچکا ہے، چنانچہ وہی شخص اسلام کو ختم کرنے والی چیزیں، ارتداد کے اسباب اور کفر و گمراہی کی اقسام کو جانتا ہے، جو اس باب [بابِ مرتد] پر اپنی توجہ صرف کرے گا۔
شرک اصغر : ۔۔۔۔۔۔ يہ وہ امور ہيں جن کا نصوص سے شرک نام رکھنا ثابت ہے، لیکن شرک اکبر کے درجہ تک نہیں پہنچتے ہیں، تو اسے شرک اصغر کہا جاتا ہے مثلا: ريا و نمود اور شہرت طلبی، جیسے کوئی ریا کاری کرتے ہوئے تلاوت کرے، یا ریاکاری کرتے ہوئے نماز پڑھے، یا اللہ تعالی سے ریاکاری کے ساتھـ دعاء مانگے، حدیث میں یہ بات ثابت ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: میں تمہارے اوپر سب سے زیادہ شرک اصغر کا خوف کھاتا ہوں تو آپ سے سوال کیا گیا کہ شرک اصغر کیا ہے، تو آپ نے فرمایا: وہ ریاکاری ہے، اللہ تعالیٰ ریاکاروں سے قیامت کے روز کہے گا: جن کو تم دنیا میں دکھاتے تھے ان کے پاس جاؤ دیکھو کیا تمہیں ان کے پاس کچھـ اجر ملتا ہے؟ امام احمد نے صحيح سند سے محمود بن لبيد اشہلى انصاری رضي الله عنه سے روايت كيا ہے۔ اور طبرانی نے بھی اسے روايت كيا ہے، اور بیھقی اور ایک جماعت نے مذکور محمود سے اسے مرسل روايت كيا ہے جو ایک کم سن صحابی ہیں انہوں نے نبي صلى الله عليه وسلم سے نہیں سنا لیکن صحابہ کی مرسلات صحیح اور اہل علم کے نزدیک حجت ہیں، اور بعض نے اس پر اجماع کی بھی بات کی ہے۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 45)
اور شرک اصغر ميں سے بندے کا یہ قول کہ جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا، یا اگر اللہ اور فلاں نہ ہوتا، یا یہ اللہ اور فلاں کی طرف سے ہے ۔
یہ سب شرک اصغر میں سے ہے، جیسا کہ اس حدیث میں ہے جسے ابو داود نے اپنی صحیح ميں سند کے ساتھ حذیفہ رضي الله عنه سے روايت كيا ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: یوں نہ کہو : جو اللہ نے چاہا اور فلاں نے چاہا ، بلکہ یوں کہو : جو اللہ نے چاہا پھر فلاں نے چاہا۔
اور اسی طرح نسائی نے قتيلة سے روايت كيا ہے : کہ یہودیوں نے اصحاب نبي صلى الله عليه وسلم سے کہا : تم اللہ کے ساتھـ شرک کرتے ہو جب یہ کہتے ہو : جیسا اللہ نے چاہا اور جیسا محمد نے چاہا ، اور کہتے ہو : اور کعبہ کی قسم ۔ تو نبی صلى الله عليه وسلم نے ان کو حکم دیا کہ اگر وہ قسم کھانا چاہیں تو پھر یوں کہیں : رب کعبہ کی قسم ، اور یوں کیہں : جیسا اللہ نے چاہا پھر جیسا محمد نے چاہا اور امام نسائی نے ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت کیا ہے : ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول جو اللہ نے چاہا اور آپ نے چاہا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نے مجھے اللہ کا مقابل بنا دیا؟ [بلکہ وہی ہوا] جو صرف اللہ نے چاہا۔ اور اسی طرح ابن عباس رضي الله عنهما سے اللہ تعالی کے اس فرمان کی تفسیر میں یہ ثابت ہے: " فَلا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ " خبردارباوجود جاننے كے ﺍﹴس ﻛﮯ ﺷﺮﯾﻚ ﻣﻘﺮﺭ ﻧﮧ ﻛﺮﻭ كہا کہ اس امت میں یہ شرک رات کی تاریکی میں کسی کالے چٹان پر چیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ مخفی ہے، اور وہ یہ کہ تم کہو : اللہ کی قسم اور تیری زندگی کی قسم یا فلاں کی قسم اور میری زندگی کی قسم ، اور یوں کہے : اگر یہ کتا نہ ہوتا تو چور ہمارے پاس آجاتے، اور اگر یہ بطخ گھر میں نہ ہوتا تو چور آجاتے، اور کسی شخص کا یہ کہنا : جو اللہ کی مرضی اور تیری مرضی، اور یہ قول : اگر اللہ اور فلاں نہ ہوتا تو، اس میں فلاں کو داخل مت کرو ، یہ سب شرک ہے، اسے ابن ابو حاتم نے سند حسن كے ساتھ روايت كيا ہے ۔
تو یہ اور اس جيسے امور شرک اصغر کی جنس سے ہيں، اور اسی طرح غیر اللہ کی قسم ، جیسا کہ کعبہ مشرفہ کی قسم ، انبیاء، امانت ، فلاں کی زندگی اور فلاں کی عزت کی قسم وغیرہ شرک اصغر ميں سے ہیں، جیسا کہ مسند میں سند صحیح کے ساتھ عمر بن خطاب رضي الله عنه کی روایت میں نبي صلى الله عليه وسلم سے ثابت ہے، کہ آپ نے فرمایا : جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی تو اس نے کفر یا شرک کیا۔ اور امام احمد ، ابو داود اور ترمذی رحمهم الله نے صحيح سند کے ساتھ ابن عمر رضي الله عنهما سے روایت کی ہے کہ نبي صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی تو اس نے کفر یا شرک کیا۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 46)
اور اس میں احتمال ہے کہ یہ شک راوی کی طرف سے ہو، اور یہ بھی احتمال ہے کہ یا بمعنی واو ہو، يعنی اس نے کفر کیا اور شرک کیا ۔
اور یہاں پر شیخین نے اسے عمر رضي الله تعالى عنه سے روایت کیا ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا : جو قسم کھانا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی قسم کھاۓ یا خاموش رہے اور اس معنى ميں بہت حديثيں ہيں ۔
اور یہ شرک اصغر کی اقسام میں سے ہے ، اور کبھی اس طرح کے جملے کہنے والے کی نيت کے اعتبار سے شرک اکبر بھی ہوسکتا ہے، اور جب قسم کھانے والے کے دل میں نبی یا بدوي یا فلاں شیخ ہو، اور اسے اللہ کی مثل سمجھتا ہو، یا وہ اللہ کے ساتھ ہونے کا دعوی کرتا ہو، یا وہ کائنات میں اللہ تعالی کے ساتھ تصرف کرنے کا عقیدہ رکھنے والا ہو، یا اسی قسم کی کوئي اور بات ہو، تو اس عقیدہ کی وجہ سے یہ شرک اکبر ہوجائیگا، اور اگر غیر اللہ کی قسم کھانے والے کا ارادہ یہ نہ ہو، بلکہ اس کی زبان پر بغیر ارادے کے یہ بات آگئی تو یہ سبقت لسانی کی وجہ سے شرک اصغر ہوگا ۔
شرک خفی : اور ایک ایسا شرک بھی ہے جسے شرک خفی کہا جاتا ہے، بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ یہ شرک کی تیسری قسم ہے، اور اس کی دلیل ابو سعید خدری کی حدیث سے لی ہے، کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیز کی خبر نہ دوں جس سے تمہارے حق میں مجھے دجال سے زیاہ خوف ہے؟ تو صحابہ نے عرض کیا: ہاں اے اللہ کے رسول! تو آپ نے فرمایا: وہ چیز ہے پوشیدہ شرک: آدمی نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے اور کسی کو دکھانے کے لئے اپنی نماز کو اچھی طرح ادا کرتا ہے اسے امام احمد نے روایت کیا ہے ۔
اور درست یہ ہے کہ یہ تیسری قسم نہیں ہے، بلکہ شرک اصغر ہی میں شامل ہے، اور یہ کبھی مخفی بھی ہوسکتا ہے؛ کیونکہ اس کا تعلق دل کے ساتھ ہے، جیساکہ اس حدیث میں ہے، اور وہ جو ریا کاری کے ساتھ پڑھتا ہے، یا ریا کاری سے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے، یا ریاکاری سے جہاد کرتا ہے، اور اسی قسم کی دوسرے کام ۔
اور کبھی بعض لوگوں کی نسبت حکم شرعی کے اعتبار سے خفی ہوسکتی ہے جیساکہ وہ اقسام جو ابن عباس کی سابقہ حدیث میں مذکور ہیں۔
اور کبھی یہ پوشیدہ ہوتا ہے، اور اس کا شمار شرک اکبر میں ہوجاتا ہے، جیسے منافقین کا اعتقاد، چنانچہ یہ منافقین اپنے ظاہری اعمال کو دکھاتے ہیں، لیکن ان کا کفر مخفی ہوتا ہے جسے وہ ظاہر نہیں کرتے، جيساكہ الله تعالى كا فرمان ہے: "إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلاَةِ قَامُوا كُسَالَى يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلا قَلِيلا (142) مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَؤُلاءِ وَلاَ إِلَى هَؤُلاءِ" ﺑﮯ ﺷﻚ ﻣﻨﺎﻓﻖ ﺍللہ ﺳﮯ ﭼﺎﻟﺒﺎﺯﯾﺎﮞ ﻛﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﭼﺎﻟﺒﺎﺯﯼ کا ﺑﺪﻟﮧ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ۔ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﻧﻤﺎﺯ ﻛﻮ ﻛﮭﮍﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﮍﯼ کاﮨﻠﯽ ﻛﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﻛﮭﮍﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺻﺮﻑ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻛﻮ ﺩﻛﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ،ﺍﻭﺭ ﯾﺎﺩ ﺍﻟٰﮩﯽ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﮨﯽ سے ﺑﺮﺍﺋﮯ ﻧﺎﻡ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔(142) ﻭﮦ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﻌﻠﻖ ﮈﮔﻤﮕﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ، ﻧﮧ ﭘﻮﺭﮮ ﺍﻥ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﻥ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ۔ آيت ۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 47)
اور ان کے کفر و ریاکاری کے بارے میں بہت سی آیات ہیں ، [ ہم اللہ سے عافیت کے طلبگار ہیں]۔
اور جو ہم نے ذکر کیا اس سے یہ معلوم ہوا کہ شرک خفی دو قسموں سے خارج نہیں ہوسکتا ہے، شرک اکبر اور شرک اصغر، اگرچہ اس کو خفی کا نام دیا گیا ہے؛ لہذا شرک کبھی خفی بھی ہو سکتا ہے اور کبھی جلی بھی۔
شرک جلی : مُردوں کو پکارنا، ان سے مدد طلب کرنا، ان کے لئے نذر ماننا، اور اس طرح كی دوسری چیزیں ۔
شرک خفي : جو منافقین کے دلوں میں ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں ، ان کے ساتھ روزے رکھتے ہيں، اور اپنے باطن میں وہ کافر ہوتے ہیں، بتوں کی پوجا کے جائز ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں، اور وہ مشرکین کے مذہب کی پیروی کرتے ہیں، اور یہ شرک خفی ہے کیونکہ یہ دلوں میں ہوتا ہے ۔
اور اسی طرح اس کا شرک خفی بھی شرک اصغر ہوتا ہے جو تلاوت ، یا نماز یا صدقہ یا اس کے مشابہ کوئی اور عمل اس لیے کرتا ہے کہ لوگ اس کی تعریف کریں ۔ تو یہ شرک خفی ہے، لیکن شرک اصغر ہے ۔
اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ شرک کی دو قسمیں ہیں : اكبر اور اصغر ، اور ان میں سے ہر ایک خفی بھی ہوسکتا ہے، جیسا کہ منافقین کا شرک، اور وہ شرک اکبر ہے ، اور خفی شرک اصغر بھی ہوسکتا ہے، جیساکہ کوئی اپنی نماز میں یا صدقہ میں یا اللہ تعالی سے دعاء کرنے میں یا نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے یا اسی قسم کا کوئی اور عمل کرنے میں ریا کاری کرے ۔
لہذا ہر مؤمن کے لئے واجب ہے کہ وہ اس سے خبردار رہے ، اور شرک کی ان اقسام سے دور رہے، خاص طور پر شرک اکبر سے، کیونکہ یہ اللہ تعالی کی نافرمانی میں سب سے بڑا گناہ ہے، اور مخلوق میں واقع ہونے والا سب سے بڑا جرم ہے، اور اسی کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا :" وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ " ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻓﺮﺿﺎﹰ ﯾﮧ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﻙ ﻛﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﺟﻮ کچھ ﯾﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻛﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺳﺐ ﺍﰷﺭﺕ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ۔ اور اس بارے میں سبحانه وبحمده نے فرمایا :" إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ" ﯾﻘﯿﻦ ﻣﺎﻧﻮ ﻛﮧ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍللہ ﻛﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﯾﻚ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍللہ ﺗﻌﺎلی ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺟﻨﺖ ﺣﺮﺍﻡ ﻛﺮ ﺩﯼ ﮨﮯ، ﺍﺱ کا ﭨﮭکاﻧﮧ ﺟﮩﻨﻢ ﮨﯽ ﮨﮯ اور اس بارے میں پاک پرورگار نے یہ بھی فرمایا :" إِنَّ اللَّهَ لاَ يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ " ﯾﻘﯿﻨﺎﺍللہ ﺗﻌﺎلی ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﯾﻚ ﻛﺌﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻛﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺨﺸﺘﺎﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻛﮯ ﺳﻮﺍ ﺟﺴﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﺑﺨﺶ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 48)
اور جس کسی انسان کا اسی عقیدے پر انتقال ہوجائے، تو وہ یقینا اہل جہنم میں سے ہوگا، اور اس پر جنت حرام ہوگی، اور وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا [ہم اللہ کی اس سے پناہ چاہتے ہيں]۔
اور جہاں تک شرک اصغر کا تعلق ہے تو وہ گناہِ کبیرہ سے بڑا گناہ ہے، اور اس کا کرنے والا بڑی ہلاکت و بربادی میں گرفتار ہے، لیکن اس کے نیکیوں کی طرف رجحان کی وجہ سے کبھی مٹا بھی دیا جاتا ہے، اور کھی اسے بعض سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں، لیکن وہ کافروں کی طرح ہمیشہ کے لئے جہنم میں نہیں رہے گا، کیونکہ اس کا شمار ان لوگوں میں نہیں ہوگا، جن کا ہمیشہ جہنم میں رہنا واجب ہے، اور نہ ہی ایسے لوگوں میں اس کا شمار ہوگا جن کے اعمال مٹا دیئے جائیں گے، لیکن اس کا وہ عمل ضائع ہوجاتا ہے جو شرکِ اصغر کے ارتکاب کے ساتھ کیا گیا ہو۔
چنانچہ شرک اصغر اس عمل کو ضائع کردیتا ہے جس ميں وہ شامل ہوتا ہے، جيسے وہ شخص جو نماز میں ریاکاری کرتا ہے، اس کے لئے اجر نہیں، بلکہ وہ گناہگار ہے۔
اسی طرح جو ریاکاری سے تلاوت کرتا ہے اس کے لئے کوئی اجر نہیں، بلکہ اس پر گناہ ہے ، بخلاف شرک اکبر، اور کفر اکبر کے، یہ دونوں تمام اعمال کو ضائع کرنے کا سبب بنتے ہیں، جيساكہ الله تعالى نے فرمايا: " وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ" ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻓﺮﺿﺎﹰ ﯾﮧ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﻙ ﻛﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﺟﻮ کچھ ﯾﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻛﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺳﺐ ﺍﰷﺭﺕ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ۔
اس لئے مردوں اور عورتوں، عالم و متعلم اور ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس معاملہ پربھر پور توجہ دے، اور اس میں غور کرتا رہے، تاکہ وہ توحید اور اس کی اقسام کو جانسکے، اور شرک کی حقیقت اور اس کی انواع : اکبر اور اصغر کو جان سکے، تاکہ شرک اکبر یا شرک اصغر میں واقع ہوتے ہی سچی توبہ کرلے، ، تا کہ توحید کا پابند ہوجائے، اور توحید ہی پر قائم و دائم رہے، اور اللہ تعالی کی اطاعت جاری رکھے اور اس کے حق کی ادائیگی جاری رکھے، کیونکہ توحید کے بھی حقوق ہیں، اور یہ فرائض کی ادائیگی ہے، اور ممنوعات کا ترک کرنا ہے، توحید کے ساتھ فرائض کی ادائیگی اور منھيات سے بچنا ضرو ری ہے، اور اس کے ساتھ ہی ہر قسم کے شرک کو ترک کرنا بھی لازمی ہے، خواہ شرک اصغر ہو یا اکبر ۔
کیونکہ شرک اکبر توحید کی نفی کرتا ہے، اور کلی طور پر اسلام کی بھی نفی کرتا ہے، اور شرک اصغر اس کے کمال واجب کی نفی کرتا ہے، اس لیے دونوں کا ترک ضروری ہے ۔
اس معاملہ سے آگاہ رہنا ہم سب پر واجب ہے، اور اس میں سمجھ بوجھ حاصل کریں، اور ہر اعتبار اور وضاحت کے ساتھ لوگوں تک اسے پہنچائیں تاکہ مسلمان پر ان عظیم امور کے بارے میں دلیل واضح ہو ۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 49)
اللہ عز و جل سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں اور آپ کو علم نافع اور عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے، نیز ہم سب اور مسلمانوں کو اپنے دین کی سمجھ اور اس پر ثابت قدم رکھے، اپنے دین کی مدد اور اپنے کلمہ كو بلند فرمائے، اور ہمیں اور آپ کو ہدایت یافتہ اور ہدایت کرنے والا بنائے۔ وصلى الله وسلم على نبينا محمد، وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين