ایتھوپیا میں جس کا قدیم نام حبشہ تھا اسلامی شہر دریافت
ایتھوپیا(اس کا قدیم نام حبشہ ہی تھا) میں 1000 سال قدیم مسجد اور اس کے ملحقہ مکانات دریافت ہوئے ہیں جس سے وہاں اسلامی عہد اور تاریخ کو جاننے میں بہت مدد مل سکے گی۔یونیورسٹی آف ایکسیٹر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ٹموتھی انسول نے یہ دریافت کی ہے جس میں ایتھیوپیا کے دوسرے بڑے شہر دیرے داوا میں اسلامی عہد اور تاریخ کے حوالے سے کچھ آثار ملے ہیں جنہیں دیکھ کر بعض لوگوں نے اسے کسی کی رہائش گاہ قرار دیا تھا تاہم اب یہاں پتھروں سے بنی عمارتیں اور گھر دریافت ہوئے ہیں جو دسویں صدی عیسوی میں تعمیر کئے گئے تھے۔ ہرلا کے نام سے مشہور اس جگہ کی اہم دریافت بارہویں صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی ایک مسجد ہے جس کے قریب قبرستان اور کتبے بھی ملے ہیں۔ اس جگہ کئی ایسی اشیا ملی ہیں جن کا تعلق چین اور ہندوستان سے ہے جو ظاہر کرتی ہیں کہ یہ خطہ تجارت کے ذریعے دور دراز علاقوں سے جڑا ہوا تھا۔ پروفیسر ٹموتھی کے مطابق ایتھوپیا میں اسلامی آثارِ قدیمہ کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔مشرقی افریقی ساحلی علاقوں میں اور اس مقام پر اسلام کی آمد آٹھویں صدی عیسوی میں ہوئی تھی تاہم خود عہدِ رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ میں ان کے کئی صحابہؓ حبشہ کی جانب آئے تھے اور نجاشی بادشاہ کے دربار تک پہنچے تھے۔ ایتھوپیا کا قدیم نام حبشہ ہی تھا۔دریافت میں یہاں سے شیشے کے ٹکڑے، قیمتی پتھر، تسبیح کے دانے اور مٹی کے برتن بھی ملے ہیں۔ اس کے علاوہ تیرھویں صدی کے مصری سکے بھی ملے ہیں۔ اس کے پاس ہی 300 لوگوں کا ایک قبرستان بھی ملا ہے جس پر مزید تحقیق کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ ایتھوپیا انسانی ارتقا کی دریافتوں میں بھی غیرمعمولی اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں سے 31 لاکھ 80 ہزار سال پرانی انسانی کھوپڑی ’’لوسی‘‘ دریافت ہوئی تھی جس نے 1974 ء میں ایتھوپیا کو غیرمعمولی شہرت عطا کی تھی۔ ٭…٭
(روزنامہ دنیا ، تاریخ اشاعت: 16 اپریل 2018)