آپ کا اصل نام محمد مظفر الدین احمد صدیقی تھا اور آپ 23 دسمبر 1933 کو میرٹھ [ یو پی ، بھارت ] میں پیدا ہوئے ۔ والد بزرگوار الحاج صوفی شرف الدین احمد صدیقی "فصیح الہند" اور "شرف الشعرا ء جیسے القابات سے پہچانی جانے والی ایک عالم شخصیت تھے جنہوں نے کم ازکم دو درجن ادبی و دینی کتاب لکھیں۔ وہ صوفی شرف الدین احمد صدیقی صوفی وارثی میرٹھی کے نام سے مشہور تھے ۔
وارثی نسبت حاجی وارث علی کے سلسلے سے ہے ۔ مظفر الدین احمد صدیقی بھی اسی سلسلے میں بیعت ہوئے اور مظفر وارثی کے نام سے پہچانے گئے ۔ ابتدائی تعلیم میرٹھ ہی میں حاصل کی ۔ ادیب فاضل کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی ۔ ذرائع معاش کے لئے 1953 سے 1989 تک اسٹیٹ بنک آف پاکستان سے وابستہ رہے ۔
وارثی نسبت حاجی وارث علی کے سلسلے سے ہے ۔ مظفر الدین احمد صدیقی بھی اسی سلسلے میں بیعت ہوئے اور مظفر وارثی کے نام سے پہچانے گئے ۔ ابتدائی تعلیم میرٹھ ہی میں حاصل کی ۔ ادیب فاضل کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی ۔ ذرائع معاش کے لئے 1953 سے 1989 تک اسٹیٹ بنک آف پاکستان سے وابستہ رہے ۔
تصانیف
الحمد ۔ غالبا حمد پر مشتمل اردو شاعری کا پہلا مجموعہ ہے ۔
لا شریک ۔ حمدیہ و نعتیہ مجموعہ
باب حرم . نعتیہ مجموعہ ۔ اس کے اب تک 6 ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔
نور ازل | کعبہ ء عشق | دل سے در نبی تک | میرے اچھے رسول | صاحب التاج | امی لقبی
اور اس کے علاوہ ،برف کی ناو، لہجہ ، کھلے دریچے، بند ہوا، راکھ کے ڈھیر میں پھول، تنہا تنہا گذری ہے ، دیکھا جو تیر کھا کے حصار، ظلم نہ سہنا ، لہو کی ہریالی ، ستاروں کی آب جو ، صبح کا تارہ اور کچھ مزید کتابیں آپ کی غزل، نظم ، قطعات، ہائیکو اور دیگر اصناف کی نمائندہ ہیں ۔
مظفر وارثی بحثیت نعت خواں
آپ ان خوش قسمت عشاقان ِ نبی میں سے ہیں کہ جنہیں نعت گوئی کی ساتھ ساتھ ایک مسحور کن آواز اور دل نشین انداز بھی عطا ہوا ۔ آپ کی پڑھی ہوئی کئی نعتیں عشروں تک پی ٹی وی کی زینت رہیں ۔ نعت خوانی کے حوالے سے امیر حرم ۔ شہید اعظم ،الحمد ، عظمت بشر اور آواز کی تصویر کے نام سے نعتیہ کیسٹس بھی ریلیز ہوئے ۔
مشہور کلام:
"کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے"
" یا رحمۃ للعالمین" ،
" میرا پیامبر عظیم تر ہے "
نعت گوئی اور نعت خوانی کے سب سے مشہور کلام ہیں ۔ ان کلاموں نے ہوا کے دوش پر جہاں جہاں سفر کیا ۔ مظفر وارثی کی پہچان بنتا گئے ۔ انہی کلاموں کی برکت سے مظفر وارثی کی غزل گوئی پس پردہ چلی گئی اور عوام الناس انہیں ایک نعت گو، نعت خواں شاعر کے طور پر جاننے لگے ۔ مظفر وارثی نے اپنے نعتیہ مجموعے "دل سے در نبی تک " کے انتساب میں اپنی اس نئی پہچان کا ذکر بھی کیا ۔
اعزازات
1۔ پرائیڈ آف پرفارمنس
2۔ صدارتی ایوارڈ
3۔ مولانا محمد علی جوہر ایوارڈ ، ( مولانا محمد علی جوہر اکیڈمی ، دہلی ، بھارت)
4 ۔ بہادر شاہ ظفر ایوارڈ، (عالمی مشاعرہ دہلی)
5۔افتخار ِ غالب ایوارڈ ، دہلی
6۔ قومی تشخص ایوارڈ ، ادارہ قومی تشخص
7۔ وثیقہ ءِ اعتراف ، آج کا شاعر ، ہمدرد فاونڈیشن ، لاہور
وفات
مظفر وارثی کو رعشے کا مرض تھا۔ کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد 28 جنوری 2011ء کو 77 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے ۔ نماز جنازہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاون میں مولانا محمد علی قصوری نے پڑھا ئی۔