دنیا کاکوئی کام بھی انسان کے لیے مشکل نہیں ہوتا۔ محنت اور مسلسل کوشش سے انسان اپنی منزل کو بہرحال حاصل کر ہی لیتا ہے۔ اسی وصف کی بدولت انسان نے دنیا میں بے حد ترقی کی ہے۔
![]() |
اردو زبان سیکھنے والوں کی دس عام غلطیاں |
⤆زبان سیکھنا مشکل کام ہے لیکن اپنی محنت اور کوشش سے انسان اس کام کو آسان بنا لیتا ہے۔ دنیا میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ کچھ آسان ہوتی ہیں اور کچھ مشکل۔ اردو زبان ایک قدیم زبان ہے، مشکل زبانوں میں شمار ہوتی ہے۔ اردو زبان سیکھنے والے عام طور پر جن غلطیوں کا ارتکاب کرتے ہیں، ذیل میں ان میں سے چند ایک کا ذکر کیا گیا ہے۔
⤆ کوئی بھی شخص جب اردو زبان سیکھتا ہے تو سب سے پہلا مسئلہ جو اسے درپیش ہوتا ہے وہ اردو رسم الخط کا ہے۔ اردو حروف تہجی میں بہت سے الفاظ کی شکل کافی حد تک ملتی جلتی ہے۔ ان میں صرف نقطوں کی بنیاد پر فرق کیا جاتا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے اردو زبان سیکھنے والے اردو حروف تہجی میں کرتے ہیں۔
⤆ بار بار کوشش اور محنت کے بعد جب حروف تہجی سیکھ لی جاتی ہے، تو اس کے بعد آتا ہے اشکال کا مسئلہ۔ انگریزی زبان میں حروف چھوٹے یا بڑے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ حروف کی کوئی تیسری شکل نہیں ہوتی۔ لیکن اردو زبان میں ایسا نہیں ہے۔ حروف کی پوری شکل کچھ اور ہوتی ہے۔ کسی لفظ کے ابتدا میں ان حروف کو کسی اور طریقے سے لکھا جاتا ہے، لیکن لفظ کے درمیان میں لکھتے وقت حروف کی شکل بدل جاتی ہے۔ اور کچھ حروف کی آخری شکل بدلتی ہے اور کچھ کی نہیں بدلتی۔ لہٰذا دوسری بڑی غلطی اردو سیکھنے والوں سے اردو لکھتے یا پڑھتے وقت حروف کی پہچان میں ہوتی ہے۔
⤆اردو حروف تہجی میں بہت سے الفاظ اپنی آواز کے اعتبار سے ایک جیسے لگتے ہیں۔ جیسے ز ذ ض اور ظ کی ایک ہی آواز ہے، جس کی وجہ سے بہت سے اردو سیکھنے والے غلطی کے مرتکب ہوتے ہیں اور غلط حرف کااستعمال کر بیٹھتے ہیں۔
⤆ ہر زبان میں بولنے اور لکھنے کے انداز میں فرق ہوتا ہے۔ الفاظ کا چناؤ اور جملوں کی ساخت بولنے اور لکھنے میں مختلف ہوتی ہے۔ جس طرح زبان روزمرہ بولی جاتی ہے ویسے لکھی نہیں جاتی۔ اس معاملے میں اردو سیکھنے والے غلطیاں کرتے ہیں۔
’⤆ ہوں۔ ہے۔ ہیں‘ کے استعمال میں بہت سے نئے سیکھنے والے غلطی کر جاتے ہیں۔ ’ہوں‘ اپنی ذات کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ’ہیں‘ جمع کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اکثر نئے سیکھنے والے شاگرد ان الفاظ کا غلط استعمال کر جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
’میرا نام سارہ ہے‘ کی جگہ ’میرا نام سارہ ہوں‘ کہہ دیا جاتا ہے۔
⤆عام طور پر لوگ زبان سیکھنے کے لیئے گرائمر کے قواعد سے ابتدا کرتے ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق گریمر کے اصولوں میں پھنسنے کی غلطی کرنے کے بجائے زبان بولنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اردو سیکھنے والوں کو چاہیے کہ اردو بولنے والوں کے ساتھ گھلیں ملیں، ان سے بات چیت کریں اور اردو زبان بولنے کی کوشش کریں۔ چاہے ٹوٹی پھوٹی ہی صحیح، لیکن کوشش ضرور کریں۔ کیونکہ زبان بولنے سے ہی آتی ہے۔ صرف اصول اور قوانین سیکھ لینا کافی نہیں ہوتا۔
⤆اردو زبان میں جملے کی ساخت انگریزی سے مختلف بلکہ الٹ ہوتی ہے۔ اس لیے اکثر لوگ ترجمہ کرتے وقت یہ بھول جاتے ہیں اور Subject / Object کا order خراب ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے بات کا مطلب واضح نہیں ہوتا اور جملہ غلط ہو جاتا ہے۔
⤆’کا، کی، کے‘ کے استعمال میں اکثر لوگوں سے غلطی ہو جاتی ہے۔ کا،کے، کی کا استعمال Object کے مطابق ہوتا ہے۔ Object مذکر ہے یا مونث یا جمع ہے، اُس کے مطابق کا، کی، کے کا استعمال ہوتا ہے۔ اکثر اوقات ان معاملات میں لوگ غلطی کر جاتے ہیں۔ الفاظ کی تذکیر و تانیث سے صحیح واقفیت ہو تو آسانی ہوتی ہے اور غلطی کا امکان کم ہو جاتا ہیں۔
⤆’نے‘ کا استعمال بھی اکثر شاگردوں کے لیے مسئلہ بنتا ہے اور وہ اس میں کافی غلطیاں کرتے ہیں۔ جہاں لفظ ’نے‘ کا استعمال ہونا ہو وہاں نہیں کرتے اور جہاں نہ ہونا ہو، وہاں کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
میں نے کھانا کھایا۔ اس جملے میں ’نے‘ کا استعمال ٹھیک کیا گیا ہے، یہ جملہ فعلِ ماضی کا ہے۔ لیکن جب یہ جملہ فعل حال کے مطابق بولا جاتا ہے تو ’نے‘ کا استعمال نہیں ہو گا۔ جیسے:
میں کھانا کھاتا ہوں۔ اس جملے میں ’نے‘ کااستعمال نہیں ہوتا۔
⤆’کو‘ کے استعمال میں بھی اکثر اوقات لوگ غلطی کر جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
علی کو لاہور جانا ہے۔ یہ جملہ ٹھیک ہے لیکن ’علی کو لاہور جاتا ہے‘ اس میں ’کو‘ کا استعمال غلط ہے۔ یہاں کو استعمال نہیں ہو گا۔