ایک افغان پناہ گزین کا سوال : "کیا پاکستان میں ہمارے لیے کوئی حقوق نہیں؟"

 1. تاریخی تناظر:

پاکستان نے 1979ء سے لے کر اب تک لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر جگہ دی۔ یہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک تاریخی فیصلہ تھا، جو اسلامی اخوت، مشترکہ ثقافت، اور ہمسائیگی کے جذبے سے سرشار تھا۔ مگر وقت کے ساتھ یہ جذبہ کمزور ہوتا گیا اور پالیسیوں نے انسانی فطرت سے زیادہ سیاسی و سیکورٹی خدشات کی صورت اختیار کرلی۔

2. قانونی حیثیت کی کمی:

پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے 1951 کے Refugee Convention اور 1967 کے Protocol پر دستخط نہیں کیے۔ نتیجتاً، پاکستان میں پناہ گزینوں کے حقوق کو قانونی تحفظ حاصل نہیں۔ افغان پناہ گزینوں کی حیثیت اکثر ایک مبہم، غیر مستحکم، اور عارضی درجے کی رہی ہے، جس میں ان کی بنیادی انسانی ضروریات — تعلیم، صحت، روزگار، اور نقل و حرکت — کو مکمل تسلیم نہیں کیا گیا۔

3. پالیسیوں کا تضاد:

افغان پناہ گزینوں کے ساتھ پاکستان کا رویہ کئی دہائیوں میں تبدیل ہوتا رہا۔ کبھی ریاستی سرپرستی میں ان کی امداد کی گئی، تو کبھی "واپسی" کے اعلانات اور زبردستی اخراج کی خبریں سامنے آئیں۔ یہ تضاد خود پناہ گزینوں کی نفسیاتی اور معاشی حالت کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے۔

4. سیکورٹی بیانیہ اور اجتماعی مجرم گردانی:

حالیہ برسوں میں افغان پناہ گزینوں کو سیکورٹی خطرہ سمجھا گیا، خاص طور پر دہشت گردی اور سرحدی کشیدگی کے پس منظر میں۔ یہ بیانیہ اکثر تمام افغانوں کو مشکوک بناتا ہے، چاہے وہ دہائیوں سے پرامن زندگی گزار رہے ہوں۔ اجتماعی مجرم گردانی نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے بھی منافی ہے۔

5. افغانی پناہ گزینوں کی شناخت کا بحران:

 وہ پاکستان میں پلتے ہیں، بڑے ہوتے ہیں، اردو بولتے ہیں، پاکستانی اسکولوں میں پڑھتے ہیں، مگر ان کی شناخت کو کوئی مقام نہیں دیا جاتا۔ نہ وہ مکمل پاکستانی سمجھے جاتے ہیں، نہ مکمل افغانی — ایک مستقل جلاوطنی۔

اخلاقی اور اسلامی پہلو:

اسلامی تعلیمات کے مطابق پناہ مانگنے والے کو پناہ دینا، اس کی عزت، جان، اور مال کا تحفظ کرنا، اور اس کے ساتھ عدل و احسان سے پیش آنا واجب ہے۔ قرآن کہتا ہے:

وَإِنْ أَحَدٌۭ مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ٱسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَـٰمَ ٱللَّهِ ۖ (سورۃ التوبہ: 6)

’’اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اُسے پناہ دو یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے۔‘‘

جب قرآن ایک دشمن مذہب کے پناہ گزین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، تو مسلمانوں کے اپنے بھائیوں کے ساتھ سختی، بےدلی اور اجنبیت کیسی؟

ایک افغان پناہ گزین کا سوال " کیا پاکستان میں ہمارے لیے کوئی حقوق نہیں ؟"  صرف ایک فرد کا شکوہ نہیں، بلکہ ایک پوری قوم کی گواہی ہے جو دہائیوں سے دربدر ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی پناہ گزین پالیسی کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ازسرنو تشکیل دے، اور انسانی وقار، اسلامی اخوت، اور علاقائی استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان پناہ گزینوں کو انصاف دے۔