مجھے یاد ہے، وہ ایک خاموش رات تھی۔ ستارے جیسے کسی نئی امید کے گواہ بنے آسمان پر چھائے تھے۔ میں نے ایک دعا کی تھی — "یا رب! مجھے وہ دنیا دکھا جو قرآن کی تعبیر ہو، جو تیرے وعدے کی حقیقت ہو۔"
پھر جیسے وقت ٹھہر گیا۔ میں نہ سو رہا تھا، نہ جاگ رہا تھا۔ میں بس… دیکھ رہا تھا۔
آنکھ کھلی تو میں ایک نئے شہر میں تھا — نہ وہ مشرق تھا، نہ مغرب۔ وہ ایک نیا افق تھا، جہاں اذان کی صدا ہواؤں میں گھلی ہوئی تھی، اور قرآن کی آیات دیواروں پہ نہیں، دلوں پر کندہ تھیں۔
وِیانا کی لائبریری میں ایک پروفیسر نے کہا:
"میری بیٹی دمشق جانا چاہتی ہے۔ اسے وہی یونیورسٹی چاہیے جہاں قرآن، اخلاق، اور سائنس اکٹھے سکھائے جاتے ہیں۔"
"ہم وہ قافلہ ہیں جس نے تاریخ کے گرداب سے نکل کر روشنی کی راہ پا لی۔"
"وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ کَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۪ وَ لَیُمَکِّنَنَّ لَہُمۡ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارۡتَضٰی لَہُمۡ وَ لَیُبَدِّلَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِہِمۡ اَمۡنًا ؕ یَعۡبُدُوۡنَنِیۡ لَا یُشۡرِکُوۡنَ بِیۡ شَیۡئًا ؕ وَ مَنۡ کَفَرَ بَعۡدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ "اللہ نے تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے کہ وہ انہیں زمین میں اسی طرح خلافت دے گا جیسے اس نے ان لوگوں کو خلافت دی تھی جو ان سے پہلے تھے، اور وہ ان کے لیے ان کے دین کو غالب کرے گا جسے وہ پسند کرتا ہے، اور ان کے خوف کے بعد امن کا بدلہ دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرا سکیں گے۔ اور جو اس کے بعد بھی کفر کرے گا تو وہی فاسق ہوں گے۔ (النور: 55)
اور یہ بھی فرمایا تھا:
"وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ ٱلْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ ٱلصَّٰلِحُونَ"
اور ہم نے نصیحت کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ (الأنبياء: 105
یہ وعدے اب کاغذ پر نہیں رہے۔ یہ سچائی بن چکے تھے۔
اچانک ایک آواز آئی:
"اے دیکھنے والے! یہ خواب تھا، مگر حقیقت بن سکتا ہے۔ بشرطیکہ امت جاگ جائے…"