پالیسی ڈاکومنٹ برائے مسلم حکمران و تھنک ٹینکس

امتِ مسلمہ اس وقت عالمی سطح پر سیاسی، عسکری اور فکری چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جہاں برصغیر میں بھارت کی بالادستی اور مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت جیسے سنگین  مسائل ہیں۔ ایسے نازک حالات میں قرآن مجید ہمیں واضح اور جامع حکمتِ عملی فراہم کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿ وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ﴾  (سورۃ الانفال، آیت 60)
"
اور ان کے خلاف اپنی طاقت اور گھڑ سواروں کی تیاری پوری استطاعت کے ساتھ کرو تاکہ تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمنوں کو، اور ان کے علاوہ جنہیں تم نہیں جانتے، ڈرا سکو۔ اللہ انہیں جانتا ہے۔ اور جو کچھ بھی تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا واپس دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔"

اسی آیت کی روشنی میں یہ پالیسی ڈاکومنٹ "اعداد، استطاعت، قوت، ارہاب" کے چار بنیادی مراحل پر مشتمل ایک قرآنی فریم ورک پیش کرتا ہے، جو موجودہ سیاسی و عسکری حقائق کے مطابق امتِ مسلمہ کے لیے دفاع، وقار، اتحاد اور قیادت کی مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ دستاویز مسلم حکمرانوں، تھنک ٹینکس اور پالیسی ساز اداروں کے لیے ایک دعوت ہے کہ وہ قرآن کی رہنمائی میں امت کی بحالی اور نئی نشاۃِ ثانیہ کے لیے مربوط حکمتِ عملی ترتیب دیں۔


۱۔  الإعداد تیاری کا مرحلہ

قرآنی بنیاد:

"وَأَعِدُّوا لَهُم" (الأنفال 60)

عملی اقدامات:

فکری تیاری:

       ü       نوجوان نسل کو نظریاتی و فکری خوداعتمادی دینا (اسلامی تاریخ، قرآن، سیرت کی تعلیم)

       ü       میڈیا اور تعلیم کے ذریعے فکری استعمار سے نجات دلانا

سائنس و ٹیکنالوجی میں تیاری:

       ü       دفاعی ٹیکنالوجی، سائبر سیکیورٹی، AI، ڈرون، میزائل ٹیکنالوجی میں تحقیق و ترقی

ادارتی تیاری:

       ü       ریاستی اداروں کی اصلاح، عسکری و سیاسی شعبوں میں میرٹ کا نفاذ

تزویراتی (strategic) تیاری:

       ü       دشمن کے نظریات، منصوبوں اور اقدامات کا گہرا مطالعہ


۲۔  الاستطاعة وسائل کے مطابق بھرپور کوشش

قرآنی بنیاد:

"مَا اسْتَطَعْتُم" (الأنفال 60)

عملی اقدامات:

ریجنل کولیبوریشن:

       ü       برادر مسلم ممالک میں دفاعی معاہدات، انٹیلیجنس شیئرنگ، عسکری مشقیں

       ü       برکس، SCO، OIC ، GCC  جیسے پلیٹ فارمز پر متحد موقف

معاشی خودکفالت:

       ü       زراعت، انرجی، معدنیات، مقامی صنعتوں کی ترقی

       ü       ربا فری بینکاری، سونے/روپے/ڈیجیٹل کرنسی کی بنیاد پر اقتصادی بلاک

افرادی قوت کا استعمال:

       ü       نوجوانوں کو عسکری و علمی میدانوں میں تربیت دینا

       ü       افرادی قوت کو پروڈکٹیو سرمایہ بنانا


۳۔ القوة طاقت کا مظاہرہ

قرآنی بنیاد:

"مِّن قُوَّةٍ" (الأنفال 60)

عملی اقدامات:

عسکری طاقت:

       ü       جدید اسلحہ، دفاعی ڈرون، نیول و ایر فورس کی اپگریڈیشن

       ü       جوائنٹ ڈیفنس انڈسٹریز (ترکی، پاکستان، ایران، ملائشیا وغیرہ)

سیاسی طاقت:

       ü       داخلی استحکام، کرپشن کا خاتمہ، عوامی شراکت

       ü       قومی بیانیہ اور خارجہ پالیسی میں امتِ مسلمہ کا مفاد

علمی طاقت:

       ü       علمی و فکری تھنک ٹینکس کی تشکیل

       ü       یونیورسٹیوں میں عسکری، سیاسی، اقتصادی پالیسی ریسرچ سینٹرز کا قیام


۴۔ الإرهاب دشمن پر رعب ڈالنا (Deterrence)  ("إرهاب" کا مفہوم دہشت گردی نہیں، بلکہ دشمن پر رعب ڈالنے والی صلاحیت ہے)

قرآنی بنیاد:

"تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ" (الأنفال 60)

عملی اقدامات:

عسکری مظاہرہ:

       ü       بین الاقوامی سطح پر دفاعی مشقوں، عسکری اتحاد اور ہتھیاروں کی نمائش

سیاسی پیغام رسانی:

       ü       دشمن کو واضح اور مدلل پیغام دینا کہ امت مسلمہ پر حملے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی

عالمی سفارتکاری:

       ü       مظلوم مسلمانوں (کشمیر، فلسطین، یمن، شام) کی وکالت عالمی فورمز پر

       ü       دشمن کے جرائم پر مسلسل سفارتی و میڈیا دباؤ


تجویز:

یہ چار نکاتی پالیسی (اعداد، استطاعت، قوت، ارہاب)  قرآن کے اصولوں پر مبنی ایک زندہ اور متحرک فریم ورک ہے جو موجودہ حالات میں مسلم دنیا کو دفاع، وقار، اتحاد اور قیادت کی طرف واپس لا سکتا ہے۔

مسلم تھنک ٹینکس، عسکری ادارے، سیاسی قائدین اور دانشور مل کر اس وژن کو عملی قالب میں ڈھالیں، تو قرآن کی ہدایت کے سائے میں امتِ مسلمہ کو سربلندی حاصل ہو سکتی ہے۔