صحيحٌ ما رأيتُ النورَ من وجهِكْ
ولا يومًا سمعتُ العذبَ من صوتِكْ
ولا يومًا حملتُ السيفَ في رَكبِكْ
ولا يومًا تطايرَ من هنا غضبي
كجمرِ النارْ
ولا حاربتُ في أُحُدٍ
ولا قَتَّلتُ في بدرٍ ..
صناديدًا من الكفَّارْ
وما هاجرتُ في يومٍ ،
ولا كنتُ ..
من الأنصارْ
ولا يومًا حملتُ الزادَ والتقوى
لبابِ الغارْ
ولكنْ يا نبيَّ اللهْ
أنا واللهِ أحببتُكْ
لهيبُ الحبِّ في قلبي
كما الإعصارْ
فهل تَقبلْ ؟
حبيبي يا رسولَ اللهِ
هل تقبلْ؟
نعم جئتُ ..
هنا متأخرًا جدًّا
ولكنْ .. ليس لي حيلةْ
ولو كانَ ..
قدومُ المرءِ حينَ يشاءْ
لكنتُ رجوتُ تعجيلَهْ
وعندي دائمًا شيءٌ من الحيرةْ
فمَن سأكونْ
أمامَ الصَّحْبِ والخِيرةْ
فما كنتُ ..
أنا “أنسَ” الذي خدمَكْ
ولا “عُمرَ” الذي سندَكْ
وما كنتُ ..
“أبا بكرٍ” وقد صدَقَكْ
وما كنتُ ..
“عليًّا” عندما حَفِظَكْ
ولا “عثمانَ” حينَ نراهُ قد نصرَكْ
وما كنتُ ..
أنا “حمزةْ”
ولا عَمْرًا ، ولا “خالدْ”
وإسلامي ..
أنا قد نِلتُهُ شرفًا
من الوالِدْ
ولم أسمعْ “بلالاً” لحظةَ التكبيرْ
ولا جسمي انشوى حيًا
بصحراءٍ بكلِّ هجيرْ
وما حطَّمتُ أصنامًا
ولا قاتلْتُ في يومٍ ..
جنودَ الكفرِ والتكفيرْ
وما قُطِعَتْ يدي في الحربْ
ولم يدخلْ هنا رمحٌ
إلى صدري
يَشُقُّ القلبْ
ولم أُقدِمْ على شيءٍ ،
ولم أهربْ
ولا يومًا حَملْتُ لواءْ
ولا واجهتُ في شَممٍ
هنا الأعداءْ
ولا يومًا رفعتُ الرايَ خفَّاقةْ
أنا طفلٌ يُداري فيكَ إخفاقَهْ
ولكنْ يا رسولَ اللهْ
أنا نفسي
لحبِّكَ يا رسولَ اللهْ
وحبِّ اللهِ تَوَّاقَةْ
نہ میں نے آپ ﷺ کے چہرے سے نور دیکھا،
نہ کبھی آپ ﷺ کی دل نواز آواز سنی۔
نہ میں نے کبھی آپ ﷺ کے ساتھ کوئی تلوار اٹھائی،
نہ کبھی میرے غصے نے یہاں
آگ کے شعلوں کی طرح لپک ماری۔
میں اُحد میں نہ لڑا،
نہ بدر میں کفار کے
سرغنوں کو مارا۔
نہ ہجرت کی،
نہ میں انصار میں سے تھا۔
نہ کبھی غار کے دروازے پر
زہد و تقویٰ کا زاد راہ لے کر کھڑا ہوا۔
مگر… یا نبی اللہ!
میں اللہ کی قسم!
آپ ﷺ سے محبت کرتا ہوں۔
میری محبت کا شعلہ
میرے دل میں طوفان کی طرح ہے۔
تو کیا آپ ﷺ قبول کریں گے؟
میرے محبوب، یا رسول اللہ،
کیا آپ ﷺ میری محبت قبول کریں گے؟
ہاں، میں بہت دیر سے آیا ہوں،
مگر میرے بس میں کیا تھا؟
اگر انسان
جب چاہے آ سکتا،
تو میں آپ ﷺ کے پاس
جلدی آنے کی دعا کرتا۔
میرے دل میں اکثر ایک پریشانی رہتی ہے،
کہ میں صحابہ کرام کے سامنے
کیا ہوں؟ کون ہوں؟
میں نہ انسؓ ہوں، جس نے آپ ﷺ کی خدمت کی،
نہ عمرؓ ہوں، جنہوں نے آپ ﷺ کا سہارا دیا،
نہ ابوبکرؓ ہوں، جنہوں نے آپ ﷺ کی تصدیق کی،
نہ علیؓ ہوں، جنہوں نے آپ ﷺ کی حفاظت کی،
نہ عثمانؓ ہوں، جنہوں نے آپ ﷺ کی مدد کی۔
میں نہ حمزہؓ ہوں،
نہ عمروؓ،
نہ خالدؓ۔
اور اسلام —
مجھے تو وراثت میں ملا،
میرے والد کے ذریعے۔
میں نے کبھی بلالؓ کو تکبیر کہتے نہ سنا،
نہ میرا جسم
دھوپ میں زندہ جلایا گیا۔
میں نے کبھی بت نہیں توڑے،
نہ کبھی کفار یا تکفیری لشکروں سے جنگ کی۔
میرا ہاتھ جنگ میں نہیں کٹا،
نہ میرے سینے میں نیزہ گھسا
جو میرے دل کو چیر دے۔
نہ میں نے کوئی کارنامہ سرانجام دیا،
نہ کسی جنگ سے بھاگا۔
نہ میں نے کبھی کوئی جھنڈا اٹھایا،
نہ دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوا۔
نہ کبھی میں نے پرچم کو بلند کیا،
میں تو بس ایک بچہ ہوں،
جو اپنی ناکامی کو
آپ ﷺ کی یاد میں چھپاتا ہے۔
لیکن یا رسول اللہ!
میرا دل —
اللہ کی محبت،
اور آپ ﷺ کی محبت کے لیے
بے قرار ہے، تڑپتا ہے۔
عبد العزيز جويدة (پیدائش: 1 جنوری 1961) ایک مصری شاعر ہیں جنہوں نے کئی شعری مجموعے تخلیق کیے، اور ان کے تمام کام انگریزی میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔ وہ متعدد ادبی نشستوں اور ٹی وی و ریڈیو پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔
عبد العزيز جويدة 1 جنوری 1961 کو حوش عیسی، صوبہ البحیرہ میں پیدا ہوئے۔ وہ معروف مصری شاعر فاروق جويدة کے بھائی ہیں۔ انہوں نے جامعہ اسکندریہ سے 1983 میں زراعت میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ وہ مختلف کمپنیوں میں انتظامی عہدوں پر فائز رہے اور اب "کونکورد انویسٹمنٹ کمپنی" کے چیئرمین ہیں۔ ان کی رہائش مصر جدیدہ، قاہرہ میں ہے۔
ان کی شاعری کو ایک منفرد، جذباتی اور خوبصورت اسلوب میں پیش کیا جاتا ہے۔ ان کی کئی نظموں کو موسیقار نصیر شمہ نے دُھن دی ہے، حالانکہ بعض ذرائع نے غلطی سے سمیر شما کا نام ذکر کیا ہے۔
اہم مجموعہ ہائے کلام:
-
لا تعشقینی (1992)
-
ضيعت عمري في الرحيل (1993)
-
وكاد العشق يقتلني
-
حيث تكونين قلبي يكون (1998)
-
أنت المفاجأة الأخيرة
-
ليس كل النساء سواء
-
العشق بلد من بلاد الله
-
على وعد بأن لا نلتقي أبدًا
-
محمد الدرة
-
من النيل إلى الفرات يا قلبي لا تحزن
-
ولست بآخر الشهداء يا قلبي
-
قصائدي في الحب