(نوٹ : بلاگر کا مضمون نگار کے خیالات سے اتفاق لازمی نہیں )
خدا کے نام کا غلط استعمال نہ کرو! بسم اللہ الرحمان الرحیم ’’شروع اللہ کے نام سے جوبے انتہا مہربان نہایت رحم والا ہے‘‘۔ اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے، اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو اور اُن لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہو جاتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا بدلہ وہ پاکر رہیں گے۔ (الاعراف، ۱۸۰)۔
حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کا ذکر اتنی کثرت سے کیا کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہنے لگیں)۔
کیا خدا وجود رکھتا ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کے ذہن میں تصو ر خدا کیا ہے: کوئی کائناتی راز ہے یا عالمی قانون ساز؟ کبھی کبھی جب لوگ خدا کا ذکر کرتے ہیں، وہ ایک بہت بڑے معمے کی بات کرتے ہیں، جس کے بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے (اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ نہ وہ سوتا ہے اور نہ اسے اونگھ آتی ہے۔ زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی جناب میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اس کی معلومات میں سے کوئی چیز ان کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی، اِلّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی ان کو دینا چاہے۔ اس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور ان کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے۔ بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے۔ (آیت الکرسی، البقرۃ۔۲۵۵)