تابعین لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
تابعین لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

مشہور تابعی ، حضرت عمر فاروق ؓ کے پوتے سالم بن عبد اللہ کی شخصیت

 سالم بن عبد اللہ (وفات: ذوالحجہ 106ھ مطابق مئی 725ء) مدینہ کے ان تابعین میں تھے۔ جو علم و عمل کے امام تھے ۔

نام ونسب

سالم نام، ابو عمر کنیت، عمر فاروق کے نامور فرزند عبد اللہ بن عمر کے خلف الصدق تھے۔دادھیال کی طرح ان کا نانہال بھی روشن وتاباں تھا، عمر رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں یزد گرد شاہنشاہ ایران کی جو لڑکیاں گرفتار ہوئی تھیں، ان میں سے ایک عبد اللہ بن عمر کو دی گئی تھی۔سالم اسی کے بطن سے تھے، اس طرح ان کی رگوں میں ایران کے شاہی خاندان کا خون بھی شامل تھا۔[2]

فضل وکمال

سالم کے والد حضرت عبداللہ بن عمر ان بزرگوں میں تھے جو علم و عمل کا پیکر اور زہد و ورع کی تصویر تھے۔ان کی تعلیم و تربیت نے انھیں بھی اپنا مثنیٰ بنادیا تھا،ارباب سیر کا متفقہ بیان ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کی تمام اولادوں میں سب سے زیادہ ان سے مشابہ عبداللہ تھے اور عبد اللہ کی اولادوں میں اُن کے مشابہ سالم تھے [3] اس طرح سالم گویا عمر فاروق کا نقشِ ثانی تھے۔ ان کا شمار مدینہ کے ان تابعین میں تھا جو اقلیم و عمل دونوں کے فرماں روا تھے علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ سالم فقیہ، حجت اور ان مخصوص علما میں تھے، جن کی ذات علم وعمل دونوں کی جامع تھی [4] امام نووی لکھتے ہیں کہ سالم کی امامت ،جلالت، زہد وورع اور علوئے مرتبت پر سب کا اتفاق ہے۔ [5]

تفسیر

تفسیر، حدیث، فقہ جملہ فنون میں ان کو یکساں درک تھا۔لیکن شدتِ احتیاط کی وجہ سے قرآن کی تفسیر نہ بیان کرتے تھے [6] اسی لیے مفسر کی حیثیت سے انھوں نے کوئی خاص شہرت نہیں حاصل کی۔