فلسطین لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
فلسطین لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

 اسلام آباد ۔ مرکز اطلاعات فلسطین پاکستان کی قومی اسمبلی میں جمعے کو فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت و جارحیت اور حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کیے جانے  کے خلاف ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے اسمبلی اجلاس کے دوران اسمعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر قرارداد پیش کی۔

قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسرائیلی مظالم کی وجہ سے 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، یہ ایوان اسرائیلی مظالم کو مسترد کرتا ہے۔


قرارداد کے مطابق یہ ایوان فلسطینی بھائیوں کی حمایت کا اظہار کرتا ہے اور اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے، ساتھ ہی یہ ایوان غزہ میں فی الفور سیز فائر کا مطالبہ کرتا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر جمشید دستی نے فلسطین زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے، بعد ازاں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، مولانا مصباح الدین نے دعائے مغفرت کرائی۔

بعد ازاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس قرارداد کی منظوری پر وہ ایوان کے مشکور ہیں۔

یوم سوگ کے سلسلے میں دیگر تقریبات کے علاوہ جمعے کو ظہر کی نماز کے بعد حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔

پاکستان کی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں نے ’فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی بربریت‘ کی مذمت کرتے ہوئے جمعرات کو ایک اجلاس میں دو اگست کو ملک میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا۔

فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اظہار تعزیت ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی


 

حماس کے کون کون سے سرکردہ رہنما اسرائیلی حملوں میں مارے گئے؟

بی بی سی اردو | 2 اگست 2024 


 احمد یاسین نے سنہ 1987 میں حماس کی بنیاد رکھی تھی

اسرائیل پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ تاحال جاری ہے اور اس دوران اسماعیل ہنیہ سمیت حماس کے متعدد رہنما مارے جا چکے ہیں۔

حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے جب وہ ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔

ایران نے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے تاحال اس دعوے کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی عسکری سرگرمیوں کے سربراہ محمد الضیف کی گذشتہ ماہ غزہ کی پٹی میں ایک فضائی حملے میں ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔

القسام بریگیڈ کے قائد محمد الضیف کو 13 جولائی کو خان یونس کے علاقے المواسی میں ایک عمارت پر حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا تاہم حماس نے ابھی تک ان کی موت کی بھی تصدیق نہیں کی۔

غزہ میں اسرائیل اور حماس سمیت دیگر فلسطینی مسلح دھڑوں کے درمیان جنگ اس وقت سے جاری ہے جب مولوی احمد یاسین نے سنہ 1987 میں حماس کی بنیاد رکھی تھی۔

اس تنظیم کے قیام کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک محاذ آرائی شروع ہوئی جس نے تشدد، قتل و غارت اور خودکش حملوں کے سلسلے کو جنم دیا۔

حماس نے اسرائیل کے اندر درجنوں خودکش کارروائیاں کیں۔ پہلے انتفادہ کے دوران سینکڑوں اسرائیلی ہلاک ہوئے جو سنہ 1987 میں غزہ کی پٹی میں اس وقت شروع ہوا جب یہ علاقہ اسرائیلی کنٹرول میں تھا۔

یہ تحریک مغربی کنارے تک پھیل گئی اور سنہ 1993 میں اس وقت رُکی جب اوسلو معاہدے پر دستخط ہوئے۔

دوسرا انتفادہ سنہ 2000 میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایریل شیرون کے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کے بعد شروع ہوا، یہ پہلے انتفادہ سے زیادہ خونی اور پرتشدد تھا، جس میں دونوں طرف کے تقریباً چار ہزار 200 افراد مارے گئے۔

فلسطینی مزاحمت کے ابھرنے کے بعد ہی سے اسرائیل نے فلسطینی دھڑوں کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا اور اس دوران حماس کے درجنوں رہنما قتل ہوئے۔

یہ کارروائیاں اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان امن مذاکرات کے دوران عارضی طور پر روک دی گئی تھیں۔

اسرائیل نے گذشتہ صدی میں نوے کی دہائی کے آغاز سے حماس کے رہنماؤں اور کارکنوں کو ختم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر قاتلانہ کارروائیاں کی ہیں اور اس نے تحریک کے سیاسی اور فوجی حکام میں کوئی فرق نہیں کیا۔

اس رپورٹ میں حماس سے منسلک ان شخصیات کا ذکر ہے جنھیں قتل کیا گیا۔

اسماعیل ہنیہ


 اسماعیل ہنیہ کو 1997 میں شیخ احمد یاسین کے دفتر کا سربراہ مقرر کر دیا گیا تھا


ایران میں میں مارے جارنے والے اسماعیل عبدالسلام ہنیہ کو عبدالعبد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 2017 میں خالد مشعل کی جگہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔

پہلے انتفادہ کے دوران ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے کی بنا پر انھیں اسرائیل حکام نے گرفتار کر لیا تھا۔ 1988 میں حماس منظرِ عام پر آگئی اور اسماعیل ہنیہ کو چھ مہینے قید کی سزا ہو گئی۔

اس سے اگلے برس 1989 میں اسماعیل ہنیہ ایک مرتبہ پھر گرفتار کیے گئے اور انھیں مزید تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انھیں بعد میں حماس کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ غزہ سے بے دخل کیا گیا اور لبنان بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد اسماعیل ہنیہ تقریباً ایک برس تک جلا وطن رہے۔