کیا امت مسلمہ کا تصور ختم ہو چکا ہے؟

غزہ کے جلتے چہروں، ٹوٹتے خوابوں اور معصوم لاشوں کے ساتھ صرف انسانیت ہی نہیں، امت مسلمہ کے تصور پر یقین رکھنے والوں کا دل بھی چکناچور ہو چکا ہے۔ اس المناک منظرنامے نے جہاں ظالموں کے چہرے بےنقاب کیے، وہیں ایک کربناک سوال بھی جنم دیا:

"کیا واقعی امت مسلمہ کا تصور محض ایک خیالی، کتابی بات ہے؟"

یہ سوال ایک فرد کی مایوسی نہیں، ایک پوری نسل کے سوالات کی بازگشت ہے۔

❓ امت مسلمہ: حقیقت یا خیال؟

یہ کہنا کہ امت مسلمہ کا تصور ختم ہو چکا ہے، ایک سطحی، وقتی اور جذباتی نتیجہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ امت مسلمہ کا تصور:

  • قرآن سے نکلا ہے:

    "إِنَّ هَٰذِهِۦٓ أُمَّتُكُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَأَنَا۠ رَبُّكُمْ فَٱعْبُدُونِ"   (الأنبیاء: 92)

  • نبی ﷺ کی سنت سے جڑا ہے:

    "المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضاً"  (بخاری و مسلم)

یعنی امت مسلمہ کا تصور نظریاتی، روحانی، اور فطری حقیقت ہے، جسے کسی سیاسی زوال یا معاشی مفادات سے مٹایا نہیں جا سکتا۔

💔 لیکن پھر یہ زخم کیوں؟ یہ خاموشی کیوں؟

کیونکہ ہم نے:

  • امت کو نصابوں تک محدود کر دیا۔

  • جغرافیائی سرحدوں کو ایمانی اخوت پر ترجیح دی۔

  • لسانی، نسلی، اور مسلکی شناختوں کو دینِ واحد سے بڑا بنا دیا۔

  • اور سب سے بڑھ کر، اسلامی وحدت کو ریاستی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا۔

جب غزہ میں بچوں کے جسم چیتھڑے بن رہے تھے، امت:

  • بیانات دے رہی تھی۔

  • سوشل میڈیا پر غم کا اظہار کر رہی تھی۔

  • مگر عملی قدم...؟ خاموشی۔

🌱 کیا اب کچھ کیا جا سکتا ہے؟

یقیناً!

اگرچہ امت ٹکڑوں میں بٹ چکی ہے، مگر امت دلوں میں زندہ ہے۔ ہمیں صرف ان دلوں کو بیدار کرنا ہے۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات ناگزیر ہیں:

✅ 1. فکری بیداری

  • امت کا تصور تعلیم و میڈیا کے ذریعے زندہ کیا جائے۔

  • بچوں کو شروع سے بتایا جائے کہ "امت کا درد میرا درد ہے"۔

✅ 2. عملی ربط

  • ویزہ فری ٹریول، تعلیمی تبادلوں، مشترکہ مالیاتی منصوبوں سے مسلمان ممالک کو جوڑا جائے۔

  • او آئی سی جیسے اداروں کو محض تقریری پلیٹ فارمز سے عملی اتحاد میں بدلا جائے۔

✅ 3. قیادت کی تبدیلی

  • ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو صرف "قوم" کی نہیں، "امت" کی سوچ رکھتی ہو۔

  • جسے ایمان کی حرارت، عقل کی روشنی، اور عمل کا حوصلہ میسر ہو۔

✅ 4. نوجوانوں کا انفرادی کردار

  • نوجوان سوشل میڈیا، بلاگز، تحقیق، تحریر، اور دعوت کے ذریعے امت کے تانے بانے جوڑ سکتے ہیں۔

  • ہر شخص یہ سوچے:
    "میں کیا کر سکتا ہوں؟" نہیں،
    "مجھے کیا کرنا چاہیے؟"

✨ حاصل کلام

امت مسلمہ ایک زخمی حقیقت ہے، مردہ خیال نہیں۔ اس کے بدن پر زخم ہیں، مگر روح زندہ ہے۔ اگر ہم نے ایمان، اتحاد، قربانی اور اخوت کا راستہ اپنایا، تو وہ دن دور نہیں جب:

"وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ ٱللَّهِ جَمِيعًۭا وَلَا تَفَرَّقُوا..."
"اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو..."  (آل عمران: 103)

محض آیت نہیں، بلکہ ایک عملی حقیقت بن جائے گی۔

📢 اے امت کے سپوت!
تم کتابیں بند کرو یا کھولو، تمہیں تمہارا رشتہ یاد دلانے والا ہر آہ، ہر لاش، ہر چیخ یہی کہے گی:

"میں ہوں امت...
مجھے زندہ کرو!" 


یہ بھی پڑھیں !