مشاہربرصغیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مشاہربرصغیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

لالا ہرکِشن لال : لاہور کو بجلی دینے والے پنجاب کے بڑے سرمایہ کار جو آخری وقت میں ’کوڑی کوڑی کو محتاج ہوئے‘

 وقار مصطفیٰ
عہدہ,صحافی، محقق
27 نومبر 2023
آج کے اِس تیز رفتار دور میں بھی جنوبی پنجاب کے شہر لیہ سے صوبائی دارالحکومت لاہور پہنچنے میں لگ بھگ آدھا دن لگ جاتا ہے، اور لالا ہرکِشن لال تو سنہ 1882 میں اِس سفر پر نکلے تھے۔ وہ بھی پیدل!
 لالا ہرکِشن لال 

13 اپریل 1864 کو پیدا ہونے والے ہر کشن لال کو والدین کی وفات کے بعد چچا لالا ہرجس رائے نے پالا اور پڑھایا۔ ہرکشن لال خود بھی لائق طالبعلم تھے اور وظیفہ لیتے تھے۔

وظیفے ہی پر انھیں لاہور کے ایک کالج میں داخلہ لینا تھا لیکن سفر کے لیے پیسے نہ تھے چنانچہ وہ پیدل ہی چل پڑے۔

اُن کے بیٹے کے ایل گابا کے مطابق انھوں نے ’کئی دن سفر کیا، زیادہ تر پیدل اور کہیں کوئی چھکڑا مل جاتا تو اس پر۔ دن میں سفر کرتے اور رات کو سڑک کنارے پُلوں پر سو جاتے۔‘گورنمنٹ کالج لاہور میں ریاضی، معاشیات اور فارسی اُن کے پسندیدہ مضامین تھے۔ جب انھوں نے بی اے میں صوبے میں دوسری پوزیشن حاصل کی تو انھیں کیمبرج میں تین سالہ پڑھائی کے لیے سکالرشپ مل گیا۔کتب فروشوں کا مقروض جو بینکوں کا مالک بنا
گابا لکھتے ہیں کہ '1890 میں انگلستان میں لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے رقم کی امید میں ہندوستان واپس آئے۔ ان میں سے زیادہ تر قرضے کتب فروشوں کے تھے۔ سو گورنمنٹ کالج میں ریاضی اور اورینٹل کالج میں فارسی پڑھانے لگے۔ سنہ 1891 میں دوبارہ بیرون ملک گئے اور اس کے بعد 1892 میں پہلے ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر لاہور میں وکالت شروع کی۔

سنہ 1896 میں انھوں نے اپنے چند دوستوں سے مدد طلب کی، جن میں سے ایک دیال سنگھ مجیٹھیا تھے اور بھارت انشورنس کمپنی شروع کی، جو ایک مقامی شخص کی اپنی نوعیت کی پہل کاری تھی۔ اس سے ایک سال قبل انھوں نے پنجاب نیشنل بینک کی بنیاد رکھی تھی۔

لاہور کے ہندو سے مسلمان ہونے والے وکیل اور سیرت نگار جو جیل بھیجنے والے چیف جسٹس کو ’ہٹا کر ہیرو بنے‘ مگر موت غربت میں ہوئی

وقار مصطفیٰ
عہدہ,صحافی، محقق
 بی بی سی اردو تاریخ اشاعت : ۱۳ اگست ۲۰۲۵ء 
لاہور میں یکم مارچ 1933 کو ہیجان کی سی کیفیت تھی کیونکہ اُس روز اپنے وقت کے معروف وکیل کے ایل گابا نے شاعر علامہ محمد اقبال کی موجودگی میں اسلام قبول کیا تھا۔
کے ایل گابا (خالد)

لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں کو پہلی بار بجلی فراہم کرنے والے کاروباری شخص اور بینکار لالا ہرکشن لال گابا کے سنہ 1899 میں پیدا ہونے والے بڑے بیٹے کنھیا لال گابا (کے ایل گابا) کا بچپن، اُن کی اپنی لکھی سوانح حیات کے مطابق، مادی آسائشوں، لاہور کی سیاست اور اعلیٰ طبقے کی محفلوں سے بھرپور تھا۔

انگریزی سکولوں سے تعلیم یافتہ کے ایل گابا کی تحریریں نوعمری ہی میں ’سپِنکس جرنل‘ اور ’ہندوستان ریویو‘ میں شائع ہونے لگی تھیں۔

برطانیہ سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بیرسٹر کنھیا لال گابا لاہور ہائیکورٹ میں وکالت کرنے لگے لیکن انھوں نے پورا نام کم ہی استعمال کیا تھا۔ وہ اپنا نام کنھیا لال گابا کے بجائے کے ایل گابا ہی لکھتے تھے۔
اسلام قبول کرنے سے دس قبل یعنی سنہ 1923 میں جب اُن کی حُسن آرا کی شادی ہوئی تو اخبارات میں اسے خوب پذیرائی ملی اور اس پر تنقید بھی ہوئی۔ گابا اور حُسن آرا کے بچوں کے نام راشد اور عفت رکھے گئے۔

معروف ہندو وکیل کے قبولِ اسلام کا واقعہ
کے ایل گابا کی اپنی کتاب ’فرینڈز اینڈ فوز‘ کے ایک باب ’اسلام‘ میں اس واقعے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اسی سے علم ہوتا ہے کہ مقامی اخبارات نے اس واقعے کو تصاویر کے ساتھ شائع کیا اور اس خبر کی وجہ سے اُس روز کے اخبارات ’دھڑا دھڑ فروخت ہوئے۔‘