شب برات کی بدعتیں۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

شب برات کی بدعتیں - عبد الماجد دریابادی
شب برات آگئی۔ گھر گھر حلوے کے سامان ہورہے ہوں گے اور جن کے پاس روپیہ نہ ہوگا ، وہ قرض لے کر اس کی فکر کررہے ہوں گے۔ میدہ، گھی، شکر، وغیرہ کی خریداری دل کھول کر ہورہی ہوگی۔ آتشبازی الگ بڑے پیمانہ پر تیار ہورہی ہوگی۔ آتشباز خوش ہورہے ہوں گے، کہ ابکی انار، پھلجھڑی، پٹاخے، چھچھوندر، کی خوب بکری ہوگی۔ یہ تیاریاں کہاں ہورہی ہوں گی؟ ان کے ہاں جو اپنے تئیں مسلمان کہتے اور سمجھتے ہیں ، جو اللہ اور اس کے رسول کا کلمہ پڑھتے ہیں، جن کے لئے خدا نے اسراف کو حرام قراردیاہے، جن کے رسول کی زندگی کا دامن اس قسم کے تمام لغویات سے یکسر پاک ہے، اور جن کے عقائد میں شب برات کے یہ تمام مراسم جواز کا کوئی پہلو ہی نہیں رکھتے۔

کتنے مسلمان ہیں ، جو حج نہ کرنے کا عذر اپنی ناداری کو بتاتے ہیں، جو زکوۃ نہ ادا کرنے کی یہ وجہ بیان کرتے ہیں ، کہ ضروریات زندگی سے اتنی رقم بچنے ہی نہیں پاتی، اور جو اپنے عزیزوں میں ترکہ کی شرعی حیثیت تقسیم بھی محض اسی خوف سے نہیں کرتے کہ خود مفلس رہ جائیں گے۔ ان سے جب کہا جاتاہے کہ اپنی قوم کے یتیموں ، مسکینوں اور اپاہجوں کی بسراوقات کا انتظام کرو، تو مفلسی کا عذر پیش کیاجاتاہے ۔ جب کہاجاتا ہے کہ اپنی قوم کی تعلیم وتنظیم کے لئے سرمایہ جمع کرو، تو پھر ناداری ہی کے عذر کو دوہرایا جاتاہے۔ جب کہاجاتاہے کہ تحفظِ اسلام کے لئے مالی امداد کی ضرورت ہے تو ایک بار پھر عذرِ افلاس ہی کو پیش کرکے اپنے تئیں بچایاجاتاہے، لیکن شب برات کے آتے ہی اسی مفلس قوم کے مفلس اشخاص یک بیک زردار ہوجاتے ہیں ، ہر گھر میں حلوا تیار ہونے لگتاہے، ہر گھرمیں آتشبازی چھوٹنے لگتی ہے، اور ہر گھر میں یہ تہوار پوری چہل پہل اور صورت جشن پیدا کردیتاہے۔

آپ نے کبھی یہ سوچھا ہے کہ ہرسال سارے ہندوستان میں کتنی کثیر دولت مسلمان گندھک اور پٹاس پر پھونک کرخدا کے سامنے گنہگار ہوتے ہیں؟ آپ نے کبھی اس کا اندازہ کیاہے، کہ ہرسال آتشبازی سے کتنی جانیں ضائع ہوتی ہیں؟ آپ نے کبھی اس کا حساب لگایاہے ، کہ ہرسال کتنے اشخاص اس سے زخمی ہوتے ہیں؟ اور کتنوں کی صحت کو اس کا دھواں نقصاں پہونچاتاہے؟ یہ سب پہلو اس کی تردید ولغویت کے ظاہر وروشن ہیں لیکن کیا کوئی دلیل عقلی یا نقلی اِن مراسم کی تائید میں بھی پیش کی جاسکتی ہے؟ خدا ہم کو آپ کو سب کو توفیق دے، کہ اپنے امکان بھر تمام مسلمانوں کو عذابِ آخرت ونقصان مایہ کے اس سودے سے باز رکھ سکیں۔

بہت سے ناواقف بھائی اس خیال میں ہیں کہ شب برات کی تقریب بھی کوئی مذہبی رسم ہے اور اس کا تعلق کسی اہم مذہبی واقعہ یا شخصیت سے ہے۔ لیکن یہ خیال محض ان کی ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔ رسول خدا ﷺ کے دندان مبارک کا شہید ہونا، یا حضرت حمزہؓ کا میدان جنگ میں شہید ہونا، وغیرہ جو بعض روایات مشہور ہیں ، سو اس قسم کا کوئی واقعہ ۱۴؍شعبان کو کیامعنی سرے سے اس مہینہ ہی میں واقع نہیں ہوا۔ شاہ عبد الحق محدث دہلویؓ اس دور آخر میں ایک بڑے مشہور بزرگ گزرے ہیں، جو غیر مقلد نہیں بلکہ پختہ حنفی اور بڑے خوش عقیدہ قادری تھے، انھوں نے اپنے عربی رسالہ ما ثبت بالسنۃ میں اس تقریب شب برات پر بڑی لے دے کی ہے اسے بدعت شنیعہ سے تعبیر کیاہے، اور لکھاہے کہ یہ بہت ہی بری رسم غالبًا ہندووں کی دیوالی کی جوڑ پر ایجادہوئی ہے، جس کی سند میں کوئی ضعیف بلکہ موضوع حدیث تک بھی نہیں پیش کی جاسکتی ہے، اور نہ جس کی تائید کسی معتبر کتاب سے نکلتی ہے ۔حضرت کی تصریحات کے بعد عالم وصوفی، حنفی وغیر مقلد، سب کو اس رسم بد کے مٹانے پر کمربستہ ہوجاناچاہئے اور کسی گروہ وطبقہ کو اس کوشش میں میں شریک ہونے سے الگ نہ رہنا چاہئے۔

تاریخ تحریر  : 1925-02-27