حق آپ کا رفیق وساتھی کب بنے گا ؟ ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

حق آپ کا رفیق و ساتھی کب بنے گا ؟ 
عبد الماجد دریابادی 
اگر آپ اپنے تئیں مسلمان کہتے اور سمجھتے ہیں، تو اس لفظ کا مطلب بھی سمجھ لیجئے۔ مسلمان وہ ہے جو خداکا، اور صرف خداکا فرماں بردارہو۔ کسی مسلمان کے گھر میں پیداہوجانے ، یا مسلمانوں کا سا نام رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا۔ خدا کے حکم وہ ہیں، جو قرآن پاک کے ذریعہ سے ہم تک پہونچے ہیں، اور جن کو پوری طرح برت کر رسول خداﷺ نے اپنی زندگی میں دکھادیا۔ پس مسلمان وہی ہے جو خدا کے بتائے ہوئے رستہ پر چلے، اور اس کے جاننے کے ذریعے صرف دوہیں۔ ایک قرآن پاک کے الفاظ، دوسرے رسولؐ کا عمل۔ اپنی زندگی کی ہر بات کو اسی معیار پر پرکھئے، اسی میزان پر تولئے، اور اسی روشنی میں جانچئے۔ پر یہ کیسے اچننھے کی بات ہے ، کہ آپ مسلمان کہلاتے ہیں ، لیکن بجائے خدا سے ڈرنے کے انسانی حکومتوں سے ڈرتے ہیں، انسان کے بنائے ہوئے قاعدے قانون سے لرزتے ہیں، اپنے بھائی بندوں کی ریت رسم کے خلاف زبان کھولتے ہوئے خوف کھاتے ہیں، اور اپنی ذات برادری کے دباؤ سے اپنے آپ کو کچلے ڈالتے ہیں! آپ خوب سمجھ چکے ہیں، کہ آپ کے خدا کو فضول خرچی ناپسند ہے، لیکن یہ سمجھ کر بھی آپ، لوگوں کی واہ واہ کی خاطر اپنی کتنی دولت بے کار کاموں میں اڑاڈالتے ہیں! آپ اچھی طرح جانتے ہیں ، کہ شب برات میں آتشبازی چھُڑانا ، محرم میں تعزیہ داری کرنا، شادی بیاہ میں دھوم دھام کرنا، یہ سب چیزیں آپ کے پاک مذہب میں ناجائز اور خدا کی ناخوشی کا باعث ہیں، لیکن آپ یہ سب کچھ جاننے پر بھی خاموش رہتے ہیں، اور اپنی آنکھوں کے سامنے ان کو ہوتے دیکھتے ہیں، محض اس خوف سے کہ لوگ آپ کو ’’وہابی ‘‘یا ایسے ہی کسی دوسرے لقب سے نہ یاد کرنے لگیں ۔ 

مسلمان کو ڈرنا صرف خدا سے چاہئے۔ انسانوں کی ناخوشی سے اسے بالکل بے پروا رہنا چاہئے۔ اس کی ہدایت کے لئے اس کی کتاب آسمانی کافی سے زائدہے۔ رسم ورواج کی قید اس کے لئے بالکل بے معنی ہے۔ آپ کو اگر اسلام سے کچھ بھی محبت ہے، آپ کو اپنے اسلام کی اگر کچھ بھی عزت مد نظر ہے، تو برائے خدا مستعد ہوجائیے، اوراسی وقت سے عہد کرلیجئے، کہ آئندہ بجز خوفِ خدا کے کوئی شے آپ کے راہ عمل میں حائل نہ ہوسکے گی۔ تمام دنیا ، بلکہ سارے ملک کی بھی اصلاح ہرگز آپ کے ذمہ نہیں، لیکن خود اپنی ذات اور اپنے زیر اثر حلقہ کی اصلاح اور دوستی یقینا آپ کے ذمہ ہے۔ پہلے خود اپنے تئیںاحکام اسلام کا پابند بنائیے، اور پھر اپنا نمونہ اپنی بیوی، اپنے بچوں، اور اپنے خاندان، اور اپنے محلہ کے سامنے پیش کیجئے۔ آپ میں اگر سچائی اور خلوص ہے، تو خداضرور آپ کی کوششوں میں برکت دے گا، اور دنیوی کامیابی کے علاوہ آخرت میں بھی آپ کو اجر بے حساب عطا کرے گا۔ آپ اگر حق کے سپاہی ہیں، تو حق بھی آپ کا رفیق اور ساتھی ہے، اس کی مدد سے آپ یقینا فتح ونصرت کے حصہ دار ہوں گے ۔ مسلمان دنیا سے مرعوب نہیں ہوتا ، بلکہ اپنی سچائی کی شعاعوں سے گوشہ گوشہ کو روشن وپُرنور کرتارہتاہے۔

20-03-1025