مجلس تحقیقات و نشریات اسلام ایک تحقیقی و نشریاتی ادارہ ہے جو ندوۃ العلماء کے ما تحت ہے۔ اس ادارہ کا قیام ابو الحسن علی ندوی نے مئی ۱۹۵۹ء میں کیا۔ ۲۰۰۹ء تک اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد 328 سے زائد تھیمجلس تحقیقات و نشریات اسلام کا قیام ابو الحسن علی ندوی نے مئی ۱۹۵۹ء میں ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں کیا۔اس ادارہ کے قیام کے پس منظر کے بارے میں محمد واضح رشید حسنی ندوی لکھتے ہیں:
” علامہ شبلی نعمانی نے جو تصنیفی ادارہ (یعنی دار المصنفین) قائم کیا تھا، اس نے اپنی کوششیں اسلامی اور علمی موضوعات پر مرکوز کر دیں، ان پر تاریخ رنگ غالب تھا۔ لیکن اس عرصہ میں عالم اسلام میں نئے مسائل اور نئی صورت حال پیش آنے لگی مثلا قومیت، نئے مکاتب فکر، فلسفیانہ فتنے اور جارحانہ سیاسی رجحانات سامنے آنے لگے جو فکر اسلامی کے لیے ایک چیلنج تھے۔ اس ضرورت کا احساس مولانا ابو الحسن علی ندوی (ناظم ندوۃ العلماء) کو ہوا اور انہوں نے ندوۃ العلماء میں ایک علمی ادارہ کی بنیاد رکھی جس کا مقصد سیاست و معاشرت، کلام اور فقہ و شریعت کے مسائل حاضرہ سے بحث اور اسلام کا پیغام اور اس کے عصر حاضر میں قائدانہ صلاحیت کی عصری اسلوب اور ہندوستانی اور عالمی زبانوں میں ترجمانی تھی اس ادارہ سے سب زیادہ سے شائع ہونے کتاب مقالات سیرت مصنفہ ڈاکٹر محمد آصف قدوائی تھی۔ اس ادارہ سے اردو، عربی، ہندی اور انگریزی میں دین و شریعت، عقائد و ارکان اسلام، حدیث و سنت، سیرت طیبہ، خلفائے راشدین اور تاریخ اصلاح و تجدید، نیز ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے تعمیر و رفاہی کاموں کے تعارف میں کتابیں شائع ہوئیں اور ہور ہی ہیں۔"
۲۰۰۹ء تک اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد ۳۲۸ سے زائد تھی۔ اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں میں سب سے مقبول کتابوں میں انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر اور نبی رحمتﷺ ہے۔
قیام،پس منظر،مقاصد اور سرگرمیاں
ء۱۹۵۹ میں یہ علمی،تحقیقی،فکری اورتصنیفی ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے احاطہ میں مفکراسلام حضرت مولاناسید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ کی سرپرستی میں چندباخبر علماء واعیان قوم وملت کے تعاون سے قائم ہوا، اس کا مقصد نوخیز نسل اور جدید تعلیم یافتہ طبقہ کو جو اسلام کی واقفیت سے خاصا دور ہوگیا ہے، اسلام اور تاقیامت انسانیت کی رہبری کرنے والی اس کی لازوال تعلیمات ، اس کے اثرات واحسانات اور پیغامات وہدایات سے متعارف کرانا ہے، ادارہ نے اس مقصد کے لیے جدید تعلیم یافتہ ذہنوں کو مطمئن کرنے اور شریعت اسلامی کی نجات بخش تعلیمات سے قریب لانے کے لیے مؤثر لٹریچر رائج الوقت متعدد زبانوں میں شائع کرنا شروع کیا، اس مبارک کام کا آغازاس کے مخلص و مؤقر بانی ہی کے ایک کتابچہ سے ہوا، جس کا نام ’’نیا طوفان اور اس کا مقابلہ‘‘ تھا، اس کتابچہ میں جس سے اس اکیڈمی کے کام کی ابتداء ہوئی، جدید تعلیم یافتہ طبقہ کی اسلامی تعلیمات سے دوری اوردینی عقائد واعمال سے ناواقفیت خطرہ کی حد تک بڑھ جانے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ آج کے مغرب زدہ حالات اور مادی ماحول میں جدید تعلیم یافتہ طبقہ کا اسلام سے رشتہ کمزور پڑتا جارہا ہے، اس دینی وایمانی رشتہ کو بحال کرنے اور مضبوط وبااثر بنانے کے لیے مختلف زبانوں میں ایسے سنجیدہ اوربصیرت افروز لٹریچر تیار کرنے اور اس کو مناسب و دلنشیں اندازمیں پھیلانے اور عام کرنے کی تدابیر اختیار کرنے کی سخت ضرورت ہے، جس میں اسلامی فکر وثقافت اور دینی حقائق کو عصری زبان میں اور مطمئن کرنے والے اسلوبِ کلام میں پیش کیا گیا ہو، یہ وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے، جس کے لیے متعدد اہل علم کو توجہ دینے اور مل جل کر کام کرنے کی حاجت ہے،مجلس تحقیقات ونشریات اسلام کا یہ فکرانگیز کتابچہ عربی،اردو اور انگریزی تینوں زبانوں میں شائع ہوا، اور بہت مقبول ہوا۔ اس اکیڈمی نے اس کے بعد جدید نسل کی رہنمائی کے لیے مختلف عصری موضوعات پرعلمی وتحقیقی کتابوں کو تیار کرانا اور شائع کرانا شروع کیا، تقریباً ۵۹؍ سال کی مدت میں۳۹۲ کتابیں اس ادارہ سے شائع ہوکر مقبول ہوچکی ہیں، ان میں سے متعدد کتابوں کے کئی کئی ایڈیشن نکلے اور ان میں سے درجنوں کتابوں کے ترجمے انگریزی ، عربی، فارسی، ترکی، فرانسیسی، انڈونیشی، ہندی اور بنگالی زبانوں میں شائع ہوئے،ان کتابوں نے تعلیم یافتہ طبقہ سے خراج تحسین حاصل کیا، ان بیش قیمت کتابوں کے مصنّفین میں متعدد ایسے مقتدر اصحاب علم وفکر ہیں جن کی تصنیفات وتالیفات کوبڑی مقبولیت حاصل ہے،مجلس کی یہ کتابیں تفسیر، حدیث، فقہ،سیرت نبویؐ، اسرارِ شریعت ،تاریخ اسلامی ،فکر اسلامی، تمدن اسلامی، اسلامی وغیر اسلامی نظریات کا تقابل، مسلم وغیر مسلم ممالک کے دعوتی سفر نامے، اصلاحی تقریریں، اور اس طرح کے متعدد مفید موضوعات پر مشتمل ہیں۔ یہ ادارہ فی الحال دارا لعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ہی کے احاطہ میں قائم ہے اور اپنے مقاصد کے تئیں سرگرم عمل ہے اور ندوۃ العلماء کواکیڈمی کا اور اکیڈمی کو ندوۃ العلماء کا تعاون حاصل ہے۔
مجلس تحقیقات ونشریات اسلام۔ وقت کی ایک اہم ضرورت *
عرصہ سے عالم اسلام میں ایسے اسلامی لٹریچر کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے، جو اسلام کی مؤثرو طاقتور نمائندگی اورترجمانی کرے، ایمان ویقین کی بنیادیں ذہن ودماغ میں از سر نو استوار کرے، اس ذہنی بے چینی وانتشار کو رفع کرے جو مغرب کی مادہ پرست اور شک آفریں تہذیب وادب نے عالمگیر پیمانہ پر پیدا کردیا ہے، اور اس نئے ارتداد کا مقابلہ کرے جو ایک طوفان وسیلاب کی طرح تمام عالم میں پھیل گیا ہے، اور اسلام پر ایک معین وزندہ مذہب ہونے کی وجہ سے اس چیلنج کو قبول کرنے کی ذمہ داری ہے۔ ۔