میڈیا، فیک نیوز اور قرآن حکیم : ایک تجزیاتی مطالعہ

دورِ جدید میں میڈیا انسانی زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ معلومات کی تیز رفتار ترسیل نے دنیا کو ایک گلوبل ولیج میں تبدیل کر دیا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی فیک نیوز (Fake News) اور گمراہ کن اطلاعات کا سیلاب بھی آیا ہے۔ قرآنِ کریم، جو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، ہمیں اس فتنے سے محفوظ رہنے کے اصول فراہم کرتا ہے۔ اس تحریر میں ہم میڈیا کے کردار، فیک نیوز کے اثرات، اور قرآنی تعلیمات کی روشنی میں اس کے سدباب پر غور کریں گے۔

1. میڈیا اور معلومات کی ترسیل

میڈیا کا بنیادی کام معلومات کی فراہمی ہے، جو مختلف شکلوں میں ہوسکتی ہے:

  • روایتی میڈیا: اخبارات، ریڈیو، ٹی وی

  • ڈیجیٹل میڈیا: ویب سائٹس، سوشل میڈیا، یوٹیوب

  • سوشل میڈیا: فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ، ٹیلیگرام

ان ذرائع نے جہاں معلومات کی رسائی کو آسان بنایا ہے، وہیں افواہوں اور جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کو بھی ممکن بنایا ہے۔

2. فیک نیوز: ایک خطرناک ہتھیار

فیک نیوز کسی بھی غلط، جھوٹی یا گمراہ کن خبر کو کہتے ہیں جسے کسی مخصوص ایجنڈے، پروپیگنڈے، یا سنسنی پھیلانے کے لیے پھیلایا جاتا ہے۔

فیک نیوز کے مقاصد:

  • عوام کو گمراہ کرنا

  • کسی خاص نظریے یا سیاسی ایجنڈے کو فروغ دینا

  • شخصیات یا گروہوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا

  • فرقہ واریت اور انتشار کو ہوا دینا

مثالیں:

  • سیاسی رہنماؤں کے بارے میں جھوٹے بیانات

  • جنگوں اور فسادات کے دوران گمراہ کن خبریں

  • کسی خاص برادری یا مذہب کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا

3. قرآن کی روشنی میں فیک نیوز کا تجزیہ

i. تحقیق اور تصدیق کی ضرورت

قرآن ہمیں کسی بھی خبر کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھانے سے منع کرتا ہے:


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا اَنۡ تُصِیۡبُوۡا قَوۡمًۢا بِجَہَالَۃٍ فَتُصۡبِحُوۡا عَلٰی مَا فَعَلۡتُمۡ نٰدِمِیۡنَ ﴿ الحجرات: ۶﴾
"اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی میں نقصان پہنچا بیٹھو، پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔"

یہ آیت فیک نیوز کے خطرے کو واضح کرتی ہے کہ بغیر تحقیق کے کسی بھی خبر کو پھیلانا نہ صرف افراد بلکہ پوری قوم کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ii. جھوٹ پھیلانے والوں کا انجام

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

اِنَّمَا یَفۡتَرِی الۡکَذِبَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ ﴿ النحل : ۱۰۵﴾

جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں۔

جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کی اللہ نے سخت مذمت کی ہے، کیونکہ وہ معاشرتی بگاڑ اور فساد کا سبب بنتے ہیں۔

iii. افواہوں کو روکنے کا اصول

قرآن میں اللہ تعالیٰ منافقین کی سازشوں کو بے نقاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

وَ اِذَا جَآءَہُمۡ اَمۡرٌ مِّنَ الۡاَمۡنِ اَوِ الۡخَوۡفِ اَذَاعُوۡا بِہٖ ؕ وَ لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ مِنۡہُمۡ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَاتَّبَعۡتُمُ الشَّیۡطٰنَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿النساء : ۸۳﴾

"اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے پھیلا دیتے ہیں، حالانکہ اگر وہ اسے رسول اور صاحبانِ امر تک پہنچاتے تو وہ لوگ جو تحقیق کرنے والے ہیں، اسے جان لیتے۔"

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ کسی بھی اہم خبر کو ذمہ دار اور باخبر افراد تک پہنچانا چاہیے، نہ کہ بغیر تصدیق کے آگے پھیلایا جائے۔


4. جدید میڈیا اور قرآن کے اصول

آج کے ڈیجیٹل دور میں جب سوشل میڈیا پر ہر لمحہ بے شمار خبریں گردش کر رہی ہیں، تو قرآن کے اصولوں کو اپنانا لازمی ہو جاتا ہے۔

i. تحقیق کے بغیر کوئی بات نہ پھیلائیں

"اور جس چیز کا تمہیں علم نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو، بے شک کان، آنکھ اور دل— ان سب سے بازپرس ہوگی۔"
(سورۃ بنی اسرائیل 17:36)

یہ اصول ہمیں سکھاتا ہے کہ بغیر تصدیق کسی بھی معلومات کو آگے نہ بڑھائیں، ورنہ ہمیں اس کا جواب دینا ہوگا۔

ii. میڈیا کی آزادی اور اس کی حدود

میڈیا کی آزادی کا مطلب بے لگام پروپیگنڈا نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام نے آزادی اظہار کو حق قرار دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ذمہ داری اور سچائی کی پابندی لازم ہے۔

iii. فتنہ انگیز خبروں سے بچاؤ

              وَ الۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ  (سورۃ البقرہ (191)

"اور فتنہ قتل سے بھی بڑا جرم ہے۔"

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ ایسی خبریں جو فتنہ، فساد، اور انتشار پھیلانے کا باعث بنتی ہیں، ان سے بچنا ضروری ہے۔

5. فیک نیوز سے بچنے کے قرآنی طریقے

1. تحقیق کریں: کسی بھی خبر کی سچائی جاننے کے بعد ہی اسے آگے بڑھائیں۔
2. ذمہ دار ذرائع سے رجوع کریں: صرف مستند اور معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کریں۔
3. افواہوں میں شریک نہ ہوں: بغیر تصدیق کے بات پھیلانا جرم ہے۔
4. منفی پروپیگنڈے سے دور رہیں: سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کو پہچانیں اور اس کا رد کریں۔
5. قرآن اور سنت کی روشنی میں میڈیا کا استعمال کریں: حق بات پھیلانے اور سچائی کو فروغ دینے کے لیے میڈیا کا مثبت استعمال کریں۔

خلاصہ 

فیک نیوز اور میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی گمراہ کن اطلاعات ہمارے دور کا سب سے بڑا فتنہ ہیں، جنہیں قرآن کی روشنی میں پہچاننا اور ان سے بچنا لازمی ہے۔ اسلام تحقیق، سچائی اور ذمہ داری کی تعلیم دیتا ہے، اور ہمیں چاہیے کہ ان اصولوں کو اپناتے ہوئے میڈیا کا مثبت اور تعمیری استعمال کریں۔

           وَ قُلۡ جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ  کَانَ  زَہُوۡقًا ﴿۸۱﴾

"اور کہہ دیجیے کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے ہی والا ہے۔"
(سورۃ الإسراء 17:81)

اللہ ہمیں فیک نیوز اور میڈیا کی گمراہیوں سے محفوظ رکھے اور ہمیں حق کی پہچان اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔