" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے نیشنل میوزیم میں 27 فروری سنہ 2018 کو پہلی بار قرآن مجید کے نادر و نایاب نسخوں کی نمائش منعقد کی گئی ہے۔
نمائش میں شامل تمام قرآن مجید نیشنل میوزیم کی ملکیت ہے اور اس کی پہلی بار نمائش کی ہے۔اس میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھوں کی تحریر کردہ قرآن مجید بھی شامل ہے جو خط کوفی میں جانور کی کھال کی جھلی پر لکھی گی ہے۔اس میں شامل کلام پاک کوفی، نسخ، ریحان، ثلث اور بہاری خط میں ہیں۔
اس میں سے کئی کلام پاک کے صفحات کو سونے کے پانی اور لاجورد سے سجایا گیا ہے جبکہ ایک کلام پاک میں جہاں جہاں اللہ کا نام آیا ہے اسےسونے سے لکھا گیا ہے۔
اس نمائش میں ایک کرتے پر پورا قرآن لکھا ہوا ہے۔ دنیا میں یہ واحد کرتا ہے جس پر مکمل قرآن ہے جو کہ بہت ہی باریک بینی کے ساتھ خط نسخ میں لکھا گیا ہے اور اس میں اللہ کے 99 نام خط ریحان میں لکھے ہوئے ہیں.
اس نمائش کی خاص بات مشتی قران ہے جس کی پہلی بار نمائش ہوئی ہے۔ قرآن کے ان نسخوں کے ساتھ بادشاہ شاہ جہاں اور اورنگزیب عالم گیر کی مہریں بھی ہیں۔
دہلی نیشنل موزیم کے کیوریٹر خطیب الرحمان کے مطالبق خط بہاری عربی زبان میں ہندوستان کی دین ہے جو کہ اپنے آپ میں بڑا کارنامہ ہے۔نمائش میں آئے مرزا ذکی احمد بیگ نے بتایا کہ نیشنل میوزیم کی یہ کوشش قابل ستائش ہے اور انھوں نے نیشنل میوزیم کے ڈائرکٹر جنرل سے گذارش کی ہے کہ اس قسم کی نمائش کا بڑے پیمانے پر ملک کے مختلف حصوں میں انعقاد کیا جائے تاکہ لوگ ہندوستان کی عظیم تاریخی وراثت سے روشناس ہو سکیں۔
سابق کیوریٹر ڈاکٹر نسیم اختر نے بتایا کہ دہلی نیشنل میوزیم میں قرآن کے علاوہ فارسی کے نوادرات ہیں۔ معروف فارسی شاعر حافظ شیرازی اور سعدی کی گلستاں کے اولین نسخے ہیں۔