سیرت : روشنی کا سفر (قسط ۱)

قاری کے نام چند کلمات

یہ کوئی عام سیرت کی کتاب نہیں، بلکہ ایک منفرد اور دلنشین بیانیہ ہے، جو آپ کو چودہ صدیاں پیچھے لے جائے گا۔ ہم نے اسلوب کی روایتی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے سیرتِ طیبہ ﷺ کو ایک جذباتی، مؤثر، اور کہانی نما انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ محض ایک تاریخی بیان نہیں، بلکہ ایک ایسا تخلیقی سفر ہے جو آپ کو محسوس کرائے گا کہ جیسے آپ خود اس دور میں موجود ہیں، ان گلیوں میں چل رہے ہیں جہاں نبی اکرم ﷺ کے قدموں کے نشان ثبت ہوئے، ان آسمانوں کو دیکھ رہے ہیں جو آپ ﷺ کی پیدائش کی رات جگمگا اٹھے، اور ان لوگوں کے درمیان کھڑے ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اس نور کی کرنوں کو محسوس کیا۔

یہ ایک منفرد تخلیقی پراجیکٹ ہے، جس میں ہم سیرت کو محض معلومات کے لیے نہیں، بلکہ دلوں پر اثر ڈالنے کے لیے پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ آپ اسے پڑھتے ہوئے اس مبارک سفر کا حصہ بنیں گے اور اس سے وہ روشنی اخذ کریں گے جو صدیوں سے قلوب کو منور کرتی آ رہی ہے۔


تمہید: روشنی کی جستجو

ہر دور کی تاریکی میں ایک روشنی کی تلاش رہتی ہے۔ تاریخ کے صفحات پلٹیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جب بھی انسانیت گمراہی، ظلم اور ناانصافی کے اندھیروں میں بھٹکتی رہی، ایک روشنی نے اسے راستہ دکھایا۔ کبھی یہ روشنی کسی نبی کے پیغام کی صورت میں ظاہر ہوئی، کبھی کسی مصلح کی جدوجہد کی شکل میں۔ مگر اس کائنات میں ایک ایسی روشنی بھی تھی جس نے صرف ایک خطے یا قوم کو نہیں، بلکہ پوری انسانیت کو منور کر دیا۔ یہ روشنی ایسی تھی کہ جس نے دلوں کے پردے چاک کیے، ذہنوں کی بند کھڑکیاں کھولیں اور صدیوں کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی روحوں کو آزاد کر دیا۔

یہ روشنی محمد ﷺ کی ذاتِ مقدسہ سے پھوٹی۔ ایک ایسی روشنی جو نہ صرف صحراؤں میں بھٹکتے قافلوں کے لیے مینارِ نور بنی، بلکہ تاریخ کے رخ کو موڑنے کا سبب بھی بنی۔ لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ وہ لمحات کیسے تھے جب یہ روشنی دنیا میں طلوع ہوئی؟ وہ زمین کیسی تھی، وہ لوگ کیسے تھے، وہ ماحول کیسا تھا جہاں اس روشنی کی کرنیں پہلی بار نمودار ہوئیں؟

یہ کتاب اسی سفر کی داستان ہے۔ ایک ایسی کہانی جس میں تاریخ کے اوراق، جذبات کی گہرائیاں، اور حقیقت کے رنگ سبھی شامل ہیں۔ ہم اس سفر کو ایسے بیان کریں گے جیسے ایک داستان سنائی جا رہی ہو، جیسے ہم خود اس وقت کے مکہ میں کھڑے ہوں، جیسے ہم ان گلیوں میں چل رہے ہوں جہاں نبی آخر الزماں ﷺ کے قدموں کے نشان ثبت ہونے والے ہیں۔

یہ محض ایک سیرت کی کتاب نہیں، بلکہ ایک ایسا بیانیہ ہے جو آپ کو اس دور میں لے جائے گا، جہاں تاریخ ایک نئے موڑ پر تھی اور جہاں آسمان پر ستارے ایک نئے سورج کے طلوع ہونے کی بشارت دے رہے تھے۔


بابِ اول: آسمان پر ستارے جگمگائے

مکہ کی رات، آسمان پر ستارے جھلملا رہے تھے۔

ہوا میں ایک عجب سی خاموشی تھی۔ کعبہ کے اطراف چند چراغ ٹمٹما رہے تھے، جن کے مدھم سائے مسجد الحرام کی پتھریلی زمین پر رقص کر رہے تھے۔ بتوں کے سائے رات کی روشنی میں عجیب منظر پیش کر رہے تھے۔ اہلِ مکہ اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف تھے، مگر کسی کو اندازہ نہ تھا کہ یہ رات تاریخ میں ایک نئے باب کی ابتدا کرنے والی ہے۔

مکہ کی سماجی اور مذہبی فضا

اس وقت مکہ ایک اہم تجارتی اور مذہبی مرکز تھا۔ قریش کے مختلف قبائل یہاں آباد تھے اور ان کا سب سے بڑا فخر خانہ کعبہ کا متولی ہونا تھا۔ مگر اس مقدس مقام کے گرد تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے، جن کی پوجا کی جاتی تھی۔ لات، عزیٰ، منات جیسے بتوں کے لیے نذرانے پیش کیے جاتے، اور لوگوں کا ایمان تھا کہ یہی ان کی تقدیر کے مالک ہیں۔

عبدالمطلب اس صورتحال سے خوش نہ تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ان کا قبیلہ توحید کا اصل وارث تھا، مگر وقت کے ساتھ ساتھ لوگ گمراہی میں مبتلا ہو چکے تھے۔ وہ اکثر راتوں کو خانہ کعبہ کے قریب آ کر دعا کرتے کہ اللہ اس شہر کو ہدایت عطا کرے۔

حضرت آمنہ بنت وہب کا خواب

بنی ہاشم کے محلے میں آمنہ بنت وہب اپنے کمرے میں محو استراحت تھیں۔ ان کے چہرے پر ایک نورانی سکون جھلک رہا تھا۔ اچانک انہیں محسوس ہوا جیسے آسمان سے روشنی اتری اور ان کے وجود میں سما گئی۔ خواب میں ایک فرشتہ بشارت دے رہا تھا:

“اے آمنہ! تم ایک عظیم انسان کی ماں بننے والی ہو، جس کی روشنی مشرق و مغرب میں پھیل جائے گی۔”

آمنہ گھبرا کر اٹھ بیٹھیں، مگر دل کو ایک عجیب سی راحت محسوس ہوئی۔ انہوں نے کھڑکی سے جھانک کر آسمان کو دیکھا، ستارے خلافِ معمول چمک رہے تھے۔ ایسا لگتا تھا جیسے پورا عالم ان کے لیے کوئی پیام دے رہا ہو۔

عبدالمطلب کا اضطراب اور دعا

عبدالمطلب کو آج کسی چیز نے بےچین کر رکھا تھا۔ وہ حرم میں پہنچ کر خانہ کعبہ کے دروازے سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ دل میں کئی خیالات گردش کر رہے تھے۔ اچانک ایک شخص نے قریب آ کر کہا:

“عبدالمطلب! آج رات تم کچھ مختلف محسوس کر رہے ہو؟”

انہوں نے سر اٹھایا، دھیمی آواز میں کہا:

“ہاں! مجھے لگتا ہے کہ کچھ غیر معمولی ہونے والا ہے، کچھ ایسا جو صرف ایک نسل یا ایک قبیلے کا نہیں بلکہ پورے زمانے کا مقدر بدل دے گا۔”

انہوں نے خانہ کعبہ کی طرف دیکھا اور آنکھیں بند کر کے دعا کی:

“اے ربِ کعبہ! اگر ہمارے درمیان کوئی روشنی بھیجنے والا ہے تو اسے سلامت رکھ۔”

حضرت عبداللہ کی یاد

اسی لمحے عبدالمطلب کے دل میں اپنے بیٹے عبداللہ کی یاد تازہ ہو گئی۔ وہ جوانی میں ہی سفرِ تجارت پر گئے اور یثرب میں بیمار ہو کر دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔ ان کے جانے کے بعد آمنہ کی دنیا اندھیر ہو گئی تھی، مگر آج کی رات ان کے لیے ایک نئی امید کا پیغام لائی تھی۔

محمد ﷺ کی پیدائش اور معجزاتی واقعات

آمنہ کی آغوش میں ایک نورانی چہرہ دمک رہا تھا۔ نوزائیدہ بچے کی آنکھیں بند تھیں، مگر چہرے پر ایک روشنی تھی۔ آمنہ نے آہستہ سے کہا:

“یہ محمد ہے۔”

عبدالمطلب قریب آئے، بچے کو گود میں اٹھایا، اور آسمان کی طرف دیکھ کر بولے:

“یہ میرا پوتا ہے، اس کا نام محمد رکھوں گا، تاکہ زمین و آسمان والے اس کی تعریف کریں۔”

اسی رات مشرق میں ایک عجیب منظر دیکھا گیا۔ فارس کے آتشکدے کی ہزار سالہ جلتی آگ بجھ گئی۔ قیصرِ روم کے محلات میں زلزلہ آیا اور ان کے چودہ بلند و بالا کنگرے گر گئے۔ یہودی علما نے تورات میں مذکور آخری نبی کی علامات کو یاد کیا اور حیرت میں مبتلا ہو گئے۔

پیدائش کے فوراً بعد کا ماحول

آمنہ کے گھر میں دائی شفاء اور ام ایمن موجود تھیں۔ انہوں نے بچے کو پیار سے دیکھا اور حیران ہوئیں کہ یہ بچہ عام بچوں جیسا نہیں لگتا۔ اس کی پیشانی سے نور کی کرنیں چھن رہی تھیں۔ عبدالمطلب نے اسے خانہ کعبہ لے جا کر اللہ کے حضور پیش کیا اور شکر ادا کیا۔

مکہ کی فضاؤں میں ایک عجیب سی کیفیت تھی۔ لوگوں کو خبر ملی تو وہ حیران ہونے لگے۔ کسی کو اندازہ نہ تھا کہ آج کی رات دنیا کے لیے کتنی غیر معمولی ثابت ہونے والی ہے۔

رات بیت گئی، مگر روشنی باقی رہی۔

یہ روشنی جو آج سے چمکی تھی، وہ صرف مکہ کے ایک گھر تک محدود نہ تھی، بلکہ وہ روشنی ایک دن پوری دنیا کو منور کرنے والی تھی۔

قاری کے لیے سوالات اور تحقیق کی دعوت

  • کیا آپ جانتے ہیں کہ قیصرِ روم کے محلات میں زلزلے کے بارے میں قدیم مورخین کیا کہتے ہیں؟

  • فارس کے آتشکدے کا بجھ جانا کس تاریخی تناظر میں دیکھا جاتا ہے؟

  • آپ کے خیال میں حضرت آمنہ کے خواب کی سب سے زیادہ پراثر بات کیا تھی؟

مزید تفصیلات کے لیے: ابنِ ہشام کی السیرۃ النبویہ یا علامہ شبلی نعمانی کی سیرت النبیؐ ملاحظہ کریں۔


یہ بھی پڑھیں !

سیرت : روشنی کا سفر (قسط ۲) 

اس قسط میں: محمد ﷺ کی ابتدائی زندگی کے حالات، ان کی پرورش، اور ان کے اردگرد کے بدلتے ہوئے حالات۔