حغرافیہ عرب لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
حغرافیہ عرب لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

عبدالمطلب کی دعا، ابابیل کا حملہ اور ’عذاب کا مقام‘: کعبہ پر ابرہہ کی لشکر کشی کا قصہ


 وقار مصطفیٰ
عہدہ,صحافی، محقق
بی بی سی اردو تاریخ : 31/1/2025

سنہ 632 میں دورانِ حج پیغمبرِاسلام اپنے ہمراہ موجود اصحاب کو حج کے طریقے سکھا رہے تھے کیونکہ اُن کا کہنا تھا کہ ’شاید میں اِس سال کے بعد حج نہ کر سکوں۔‘

مُزدلفہ کے مقام سے شیطانوں یا جَمرات کو مارنے کے لیے کنکریاں چُن کر نمازِ فجرکے بعد مِنیٰ کو لوٹتے ہوئے جب وہ ’وادی مُحَسّر‘ سے گزرے تو اپنی اونٹنی کی رفتار تیز کر دی۔

یہ پیغمبر اسلام کا آخری حج تھا۔ اُن کی تعلیمات پر چلتے ہوئے حجاج آج بھی دو کلومیٹر طویل اور 10 سے 20 میٹر چوڑی، اس وادی (وادیِ مُحَسّر) میں رُکتے نہیں بلکہ تیزی سے گزر جاتے ہیں کہ یہ ’عذاب کا مقام‘ ہے۔بھلا کیسے، یہ جاننے کے لیے تاریخ میں کچھ اور پیچھے چلنا پڑے گا۔

ایڈورڈ گرانویل براؤن اپنی کتاب ’اے لٹریری ہسٹری آف پرشیا‘ میں لکھتے ہیں کہ چھٹی صدی کے اوائل میں ’وسطی عرب کے لوگ مختلف قبائل میں بٹے ہوئے تھے۔ وہ لڑتے، گاتے، لُوٹ مار کرتے اور ہمسایہ ریاستوں کی کم ہی پروا کرتے تھے۔ اُن کے مغرب میں غَسان کی بادشاہت بازنطینی سلطنت اور مشرق میں حیرہ کی بادشاہت فارس کی ماتحتی کو کسی حد تک تسلیم کرتی تھیں۔ جنوب میں یمن کی قدیم اور خوشحال حِمیری بادشاہت تھی۔‘

’اِسی شاہی سلسلے کے آخری بادشاہ ذونواس نے جب یہودیت اختیار کی تو وہ نجران کے مسیحیوں پر ظلم ڈھانے لگے۔ اور جب یہ خبر (لگ بھگ 1100 کلومیٹر دور) حبشہ پہنچی تو وہاں کے حکمران (جن کا لقب نجاشی یا نگوس تھا) نے اپنے ہم مذہبوں کا بدلہ لینے کے لیے فوج بھیجی۔‘

بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ اس نجاشی حکمران کا نام کالب تھا، جنھیں ایلیسبان بھی کہا جاتا ہے اور وہ موجودہ ایتھوپیا اور اریٹیریا کے علاقے میں بادشاہ تھے۔براؤن کے مطابق ’(نجاشی بادشاہ کی جانب سے) اریاط اور ابرہہ کی قیادت میں بھیجی گئی افواج نے ذونواس کو بُری طرح شکست دی۔ اپنی شکست کو یقینی جان کر ذونواس نے اپنے گھوڑے کو سمندر میں ڈال دیا اور ہمیشہ کے لیے نظروں سے اوجھل ہو گئے۔‘