کلام شاعر بزبان شاعر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کلام شاعر بزبان شاعر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

کلام شاعر بزبان شاعر : ذکر مظلوم کو انعام میں رکھا گیا ہے - افتخارعارف


 عنوان : سلام

ذکرِ مظلوم کو انعام میں رکھا گیا ہے
ظلم کو زمرۂ دشنام میں رکھا گیا ہے

از ازل، تا بہ ابد سارے یزیدوں کا حساب
ایک ہی دفترِ بدنام میں رکھا گیا ہے

تا قیامت کسی ظالم کو نہ ہو جرأتِ ظلم
صبر کو منزلِ اقدام میں رکھا گیا ہے

کربلا ہو، کہ نجف ہو، کہ مدینہ‘ سب کو
نور کے سلسلۂ عام میں رکھا گیا ہے

میں نے تقویمِ شہادت پہ نظر کی توکھُلا
خاک کو شیشۂ ایّام میں رکھا گیا ہے

صبرِ مخدومۂ کونین کی وارث زینبؑ
اِک نشانی کہ جسے شام میں رکھا گیا ہے

مفتخر ہوں تو یہ فیضانِ کرم ہے اُن کا
اُن کی نسبت کو مرے نام میں رکھا گیا ہے

الفت بے اثر کو کیا کہئے - کلامِ شاعر بزبانِ شاعر مرزا حامد لکھنوی


اُلفتِ بے اثر کو کیا کہیے
شجرِ بے ثمر کو کیا کہیے

غفلتِ چارہ گر کو کیا کہیے
اور دردِ جگر کو کیا کہیے

خوب بیٹھے بٹھائے مول لیا
مفت کے دردِ سَر کو کیا کہیے

دل جگر ہو گئے تہ و بالا
اُن کی نیچی نظر کو کیا کہے

کعبہ کس سمت ہے، یہ ہوش کہاں
جا رہے ہیں کِدھر کو کیا کہیے

ارے پتھر کہیں پسیجا ہے
نالۂ بے اثر کو کیا کہیے

بات بھی اب تو کی نہیں جاتی
ہائے دردِ جگر کو کیا کہیے

بن گئی ہے نشان منزل کا
گردِ راہِ سفر کو کیا کہیے

ذرّے ذرّے میں اُس کے دنیا ہے
آپ کی رہ گزر کو کیا کہیے

ہو گئے خاک تکتے تکتے راہ
آہ اُس بے خبر کو کیا کہیے 

شبِ فرقت کی تیرگی توبہ
قبر ہے اپنے گھر کو کیا کہیے

ہے عدم پر گمان ہستی کا
اِس فریبِ نظر کو کیا کہیے

کس پہ الزامِ عشق ہے حامد
دل کو کہیے نظر کو کیا کہیے

مرزا حامد لکھنوی