اللہ کی تسبیح میں ڈوبی کائنات

کائنات ایک ایسی نظم ہے جو ہر لمحہ اپنے خالق کی عظمت کو تسلیم کرتی ہے۔ ہر ستارہ، ہر درخت، ہر دریا، ہر بادل، اور حتی کہ خاموشی بھی اپنی تسبیح میں مصروف ہے۔ جیسے کوئی گہری رات ہو، اور چاند کی چمک میں سچائی کی جھرمٹ چھپی ہو، ویسے ہی یہ پوری کائنات اپنی سچائی میں ڈوبی ہوئی ہے—اللہ کی تسبیح میں۔ ہم میں سے ہر ایک، جو اس کائنات کا جزو ہے، کسی نہ کسی طریقے سے اس عظمت کے سامنے جھکا ہوا ہے۔

میرے دل میں ایک عجیب سی بات چلی آتی ہے، جب میں صبح کے وقت سورج کی پہلی کرن کو اپنی آنکھوں میں جذب کرتا ہوں، تو کیا یہ کرن بھی اللہ کی تسبیح کر رہی ہے؟ کیا یہ درخت جو اپنے پتے ہوا کے ساتھ رقص کرتے ہیں، اور یہ دریا جو اپنی گہرائیوں سے چپ چاپ گزر رہے ہیں، اللہ کے کلام کی گواہی دے رہے ہیں؟ یہ سب تسبیح میں مصروف ہیں، اور شاید ہم ہی ہیں جو اس حقیقت سے غافل ہیں۔

کائنات کی ہر ذی روح، چاہے وہ جاندار ہو یا بے جان، ایک لحن میں ہم آواز ہے۔ بادلوں کی گرج میں، درختوں کی سرسراہٹ میں، اور ہواؤں کی سرگوشیوں میں اللہ کا ذکر چھپاہوا ہے۔ یہ تسبیح کوئی لفظی اذکار نہیں، بلکہ ایک مسلسل عبادت ہے جس میں پوری کائنات کی زبان خاموش ہے، اور صرف دل کی گہرائیوں سے ادا ہوتی ہے۔ اگر ہم اس حقیقت کو سمجھیں، تو ہماری زندگی کی حقیقت تبدیل ہو جائے گی۔ شاید پھر ہم نہ صرف اپنی زندگی کی تسبیح کر سکیں، بلکہ ہر پل، ہر لمحہ، اور ہر عمل کو ایک عبادت بنا سکیں۔

جب ہم قرآن کی آیات پر غور کرتے ہیں، تو یہ کہنا کہ "ہر چیز اللہ کی تسبیح کر رہی ہے" صرف ایک نظریہ نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جو ہماری آنکھوں سے اوجھل ہو گئی ہے۔ زمین کی گہرائیوں میں سموئے ہوئے خزانے، آسمان کی بلندیوں میں محو ستارے، اور سمندروں کی لامتناہی گہرائیاں—یہ سب اللہ کی صفات کی گواہ ہیں۔ ہر ذی نفس کی حرکت، ہر رگ کا دھڑکنا، اور ہر سانس کی آواز، اس کائنات کے ذرے میں اللہ کی موجودگی کی گواہی ہے۔

اسی طرح، جب میں خود کو اس کائنات کا ایک حصہ سمجھتا ہوں، تو میں بھی اس تسبیح میں شامل ہوں۔ میری سوچیں، میرے جذبات، میرے عمل، وہ سب اللہ کی تسبیح میں گم ہو جاتے ہیں۔ میری ہر حرکت، چاہے وہ گزرے دنوں کی یادوں کی تلاشی ہو یا نئے امکانات کی جستجو، اللہ کے کلام کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کی ایک کوشش ہوتی ہے۔ جیسے ایک مچھر کا پر، ایک پھول کی خوشبو، یا ایک ہوا کا جھونکا، میرے اندر کی حقیقت اللہ کی تسبیح بن کر بکھر جاتی ہے۔

یعنی، کائنات کی ہر چیز اپنی جگہ پر پوری طرح درست ہے۔ اگر ہم اپنی آنکھوں کو کھولیں، تو ہر چیز میں اللہ کی عظمت کا پرتو نظر آ سکتا ہے۔ ہمارے گناہ اور خطا کے باوجود، ہماری روح کی بے قراری اور پشیمانی، اللہ کی طرف ایک نیا رجوع ہے، جو اس کے رحم و کرم کی تسبیح ہے۔ کیا ہماری زندگی بھی تسبیح کی ایک علامت بن سکتی ہے؟ کیا ہم اپنی روزمرہ کی زندگی کو اللہ کے ذکر سے سجا سکتے ہیں؟ کیا ہماری ہر ہنسی، ہر غم، اور ہر کوشش اللہ کی رضا میں بدل سکتی ہے؟

یہ کائنات ایک آئینہ ہے جس میں اللہ کی حقیقت کی جھلک نظر آتی ہے۔ ہر چمکتا ہوا ستارہ، ہر گلاب کی پتی، ہر گرتی ہوئی بوند، اور ہر خاموش لمحہ، ان سب میں ایک راز چھپا ہے—اللہ کی تسبیح کا راز۔ ہمیں صرف یہ سیکھنا ہے کہ ہم کس طرح اپنی زندگی کو ان تسبیحات میں شامل کر سکتے ہیں، کس طرح ہر عمل میں اللہ کی رضا کو تلاش کر سکتے ہیں۔

یہ تسبیح کسی جزوی عبادت کا حصہ نہیں، بلکہ پوری کائنات کا رشتہ ہے جو ہر ذرہ، ہر لمحہ، اور ہر خیال کے ذریعے اللہ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ جب ہم اس کائنات کو اس نظریے سے دیکھتے ہیں، تو ہر چیز میں اللہ کی رضا کی ایک نرم روشنی نظر آتی ہے، جیسے رات کی تاریکی میں ایک چمکتا ہوا ستارہ جو ہمیں راستہ دکھاتا ہے۔

یہی وہ حقیقت ہے جس کا شعور ہمیں حاصل کرنا ہے، کہ ہم صرف اللہ کی تسبیح کا حصہ ہیں، اور یہ تسبیح ہمیں ہر لمحہ اس کی عظمت کا احساس دلاتی ہے۔ ہم سب کی زندگی میں اللہ کی تسبیح کی گونج ہے—ہمیں بس اپنی آنکھوں کی پردہ اٹھانی ہے اور اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہے کہ ہم بھی اللہ کی تسبیح میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

(احمد طیب)

یہ بھی پڑھیں !

سجدۂ کائنات: اللہ کی عظمت ورضا کا پیغام