" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
اسلام سمیت مختلف مذاہب میں دجال کا تصور کیا ہے؟
لینن کون تھے ؟
لینن
لیون ٹراٹسکی
ترجمہ: حسن جان
انقلابِ روس کے قائد ولادیمیر لینن کی 152 ویں
سالگرہ کے موقع پر اُن کی مختصر سوانح حیات، جو لیون ٹراٹسکی نے 1929ء میں تحریر
کی، قارئین کے لئے خصوصی طور پر شائع کی
جا رہی ہے۔
لینن کون تھے ؟ |
سوویت جمہوریہ اور کمیونسٹ انٹرنیشنل کے بانی اور
روح رواں، مارکس کے شاگرد، بالشویک پارٹی کے رہنما اور روس میں اکتوبر انقلاب کے
منتظم ولادیمیر لینن 9 اپریل 1870ء کو سمبرسک کے قصبے (موجودہ الیانوسک) میں پیدا
ہوئے۔ ان کے والد الیانکولاوچ ایک سکول ماسٹر تھے۔ اس کی والدہ ماریہ الیگزنڈرانوا
برگ نامی ایک ڈاکٹر کی بیٹی تھی۔ بڑا بھائی ایک انقلابی دہشت گرد تنظیم میں شامل
ہوا اور الیگزنڈر دوئم کی زندگی پر ناکام حملوں میں حصہ لیا۔ اسے 1891ء میں پھانسی
دے دی گئی۔ یہ لینن کی زندگی میں فیصلہ کن عنصر ثابت ہوا۔
ابتدائی زندگی
چھ افراد کے خاندان میں تیسرے لینن نے 1887ء میں سمبرسک جمنازیم سے گولڈ میڈل جیت کر اپنا کورس مکمل کیا۔ اس نے قانون کی تعلیم کے لیے کازان یونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن طلبہ کے اجتماعات میں حصہ لینے کی پاداش میں اُسی سال یونیورسٹی سے نکال دیا گیا اور مضافاتی علاقے میں بھیج دیا گیا۔ 1889ء کے موسم خزاں میں اسے کازان واپس آنے کی اجازت دی گئی۔ جہاں اس نے مارکس کا باقاعدہ مطالعہ شروع کیا اور مقامی مارکسی سرکل کے ممبران سے ملاقات کی۔ 1891ء میں لینن نے سینٹ پیٹرزبرگ یونیورسٹی سے قانون کا امتحان پاس کیا اور 1892ء میں سمارا میں ایک بیرسٹر کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی اور کئی مقدمات میں وکیل صفائی کے طور پر پیش ہوا۔ لیکن وہ مارکسزم کے مطالعے، روس اور بعد ازاں پوری دنیا کے معاشی اور سیاسی ارتقا پر اس کے اطلاق میں مصروف رہا۔
انڈیا کی سب سے مشہور کاروباری شخصیت گوتم اڈانی نے اسرائیلی بندرگاہ کا سودا اتنے مہنگے داموں کیوں کیا؟
پیسہ کب ایجاد ہوا اور امریکی ڈالر دنیا کی سب سے اہم کرنسی کیسے بنا؟
پیسے کی تاریخ کافی دلچسپ ہے۔ ہزاروں سال سے ادائیگی کا یہ واحد طریقہ ہے اور دولت کی پیمائش کا بھی۔ اسی سے وہ نظام جڑا ہے جس کے تحت قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے اور قرض کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
مسلم عالمی تنظیموں میں مولانا مودودی کا کردار
الطاف حسن قریشی
ہم سب ، تاریخ اشاعت : 23 دسمبر 2022ء
موتمر عالم اسلامی کی ابتدا 1926 ء میں اس طرح ہوئی کہ مکہ مکرمہ کے فرمانروا شاہ عبدالعزیز، جنہوں نے آگے چل کر 1931 ء میں مملکت سعودی عرب کی بنیاد رکھی، انہوں نے 1926 ء میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غور و خوض کے لیے مکہ مکرمہ میں پورے عالم اسلام سے دو درجن کے لگ بھگ مسلم اکابرین کو دعوت دی۔
ہندوستان سے علی برادران، سید سلیمان ندوی اور مفتی کفایت اللہ شامل ہوئے۔ فلسطین سے مفتی اعظم سید امین الحسینی شریک ہوئے۔ ترکی سے بھی اہم شخصیتوں نے حصہ لیا۔ یہ عالی شان اجلاس مسائل کی نشان دہی اور ان کا حل تلاش کرنے کے بعد ختم ہو گیا۔ اس کے بعد خاموشی چھا گئی۔ پانچ سال گزرے، تو مفتی اعظم فلسطین نے بیت المقدس کے مقام پر 1931 ء میں مسلم اکابرین کو مدعو کیا اور موتمر عالم اسلامی کی باقاعدہ تنظیم قائم کی، مگر اس نے کوئی قابل ذکر کام سرانجام نہیں دیا۔
قیام پاکستان کے بعد 1949 ء میں وزیراعظم پاکستان نوابزادہ لیاقت علی خاں کی سرپرستی اور مولانا شبیر احمد عثمانی کی میزبانی میں اس تنظیم کا تیسرا اجلاس کراچی میں ہوا۔ اس وقت سید ابوالاعلیٰ مودودی جیل میں تھے۔ مولانا ظفر احمد انصاری اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے اس اہم اجلاس کی کامیابی کے لیے دن رات کام کیا۔ اس تنظیم میں آگے چل کر چودھری نذیر احمد خاں بہت فعال کردار ادا کرتے رہے اور انھوں نے مسلمانوں کی دولت مشترکہ قائم کرنے کا تصور پیش کیا۔ اسی طرح موتمر عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل انعام اللہ اتحاد عالم اسلامی کے لیے ملک ملک جاتے اور تنظیمی قوت میں اضافہ کرتے رہے۔ ان کے انتقال کے بعد یہ عالمگیر تنظیم پس منظر میں چلی گئی ہے۔
سیاستدانوں کی جگہ انجینیئرز اور سائنسدانوں کو حکمراں بنانے والی ٹیکنوکریٹ تحریک کیا تھی؟
پاؤلا روزاس
بی بی سی اردو
تاریخ اشاعت : 10 دسمبر 2022
ٹیکنو کریٹ تحریک کیا تھی ؟ |
باقیوں کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان کی تمام ضروریات، چاہے صحت، تربیت، رہائش یا خوراک ہو سب کا خیال رکھا جائے گا۔
پیسے کا وجود ویسے بھی نہیں ہو گا۔ اس کی جگہ توانائی کے سرٹیفکیٹ کے نظام لے لیں گے۔ چیزوں کو پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کے مطابق لاگت اور معاوضہ لیا جائے گا۔
اس کے بدلے میں، جمہوریت کے سیاسی نظام جس میں شہری اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے ہیں، اسے ختم کرنا پڑے گا۔ کوئی سیاستدان یا تاجر نہیں ہو گا بلکہ تمام فیصلے انجینیئرز اور سائنسدان کریں گے۔
ٹیکناٹو‘میں خوش آمدید، جس خیالی دنیا کا خواب امریکہ میں شدید کساد بازاری کے دوران خام خیالی میں مبتلا چند افراد کے ایک گروہ نے دیکھا تھا اور جس کی گونج آج بھی امریکہ کی سلیکون ویلی جیسی جگہوں پر سنائی دیتی ہے۔
یقیناً ٹیکناٹو کی خیالی دنیا کبھی وجود میں نہیں آئی لیکن ٹیکنو کریٹ تحریک، یعنی سائنسدانوں اور دانشوروں کا وہ گروپ جس نے 1930 اور 1940 کی دہائیوں میں اس ’بے مثال دنیا‘ کا خواب سجایا تھا، کے ارکان کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہو گئی تھی اور انھوں نے اپنی تحریک میں ایسے سوالات اٹھائے جو آج بھی متعلقہ ہیں۔