دنیا میں کتنا سونا ہے ؟

دنیا میں کتنا سونا ہے ؟
 سونا (Gold) ایک عنصر اور دھات کا نام ہے۔ جو اپنی خصوصیات کی وجہ سے انتہائی مہنگا ہے۔ اس کا ایٹمی نمبر 79 ہے۔ قیمتی دھات ہونے کی وجہ سے یہ صدیوں سے روپے پیسے کے بدل کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ یہ دولت کی علامت ہے، اس کے سکے بنائے جاتے ہیں، زیورات میں استعمال ہوتا ہے، یہ چٹانوں میں ذروں یا پتھروں جیسی شکل میں ملتا ہے، یہ نرم چمکدار اور پیلے رنگ کی دھات ہے جسے کسی بھی شکل میں ڈھالا جاسکتا ہے۔

زیادہ تر دھاتیں چاندی یا ایلومینیئم کی طرح سفید ہوتی ہیں لیکن صرف سونے اور سیزیئم کا رنگ نمایاں پیلا ہوتا ہے جبکہ تانبا واضح گلابی رنگ کا ہوتا ہے۔

خالص سونا بے حد نرم دھات ہے جس سے بنے زیور بڑی آسانی سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ اس لیے سونے میں کوئی دوسری دھات ملائی جاتی ہے تاکہ زیورات پائیدار ہوں۔ سونے میں دوسری دھاتیں ملانے سے سونے کا رنگ بھی بدل جاتا ہے اور زیورات کی قیمت بھی کم ہو جاتی ہے۔

سونے میں پلاڈیئم چاندی یا نکل ملانے سے اس کا رنگ سفید ہو جاتا ہے

چاندی کی کچھ مخصوص مقدار ملانے سے سونے کا رنگ ہرا ہو جاتا ہے

تانبے کی آمیزش سے سونے کا رنگ تھوڑا سُرخی مائل ہو جاتا ہے

ایلومینیئم کی موجودگی کی وجہ سے سونے کا رنگ جامنی ہو جاتا ہے

انڈیئم سے سونے میں کچھ نیلاہٹ آ جاتی ہے

کوبالٹ سے سونے کا رنگ سیاہی مائل (کالا) ہو جاتا ہے 

خالص سونا اگر colloidal صورت میں ہو تو کالا لال یا جامنی بھی ہو سکتا ہے۔

سونا بین الاقوامی مالیاتی امور میں ایک معیار ہے۔ سونے کے خالص ہونے کو قیراط کے پیمانے سے ناپتے ہیں۔ خالص ترین سونا 24 قیراط ہوتا ہے۔ دس قیراط سے کم سونا قانونی طور پر سونا نہیں کہلاتا۔

سونے کی کان کنی کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ دو طریقوں سے سونے کی مقدار کا اندازہ لگاتے ہیں۔

ذخائر: وہ سونا جسے موجودہ قیمت کے اعتبار سے نکالنا معاشی طور پر سود مند ہو۔

وسائل: وہ سونا جو مزید تحقیق کے بعد ممکنہ طور پر سود مند ہو یا اس کی قیمت مزید بڑھ جائے۔

زیر زمین کتنا سونا ہے ؟ 

ذخائر کی مقدار کا اندازہ لگانا قدرے آسان ہے۔ زیر زمین سونے کے بارے میں امریکہ کے ادارے جیولاجیکل سروے کا اندازہ ہے کہ ابھی 50 ہزار ٹن سونا زیر زمین موجود ہے۔

ایک طرح سے اگر دیکھا جائے آج تک 190000 ٹن سونا کانوں سے نکالا جا چکا ہے، اگرچہ یہاں بھی اعداد و شمار بڑھتے اور کم ہوتے رہتے ہیں۔ ان اندازوں کے مطابق ہمارے پاس اب صرف 20 فیصد مزید سونا رہ گیا ہے۔

لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے مدد سے وہ سونا بھی نکال لیا جائے جو کہ ابھی ممکن نہیں ہے۔

کچھ کانوں میں کان کنی کے لیے روبوٹس کا استعمال ہو رہا ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ استعمال مزید بڑھ جائے۔

دنیا میں سونے کی سب سے بڑی کان جنوبی افریقہ کی وٹ واٹرسرانڈ بیسن ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں اب تک نکالے گئے سونے کا 30 فیصد صرف اسی کان سے نکالا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دنیا میں دیگر بڑی کانوں میں چین کی ایم پوننگ کان، آسٹریلیا کی سپر پٹ اور نیو مونٹ بوڈنگٹن کان، انڈونیشیا کی گراسبرگ کان اور امریکہ میں ریاست نیواڈا کی کانیں شامل ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ سونا چین نکالتا ہے اور اس کے علاوہ کینیڈا، روس اور پیرو بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں نئی کانوں کی دریافت ہو رہی ہے لیکن شاذ و نادر ہی ایسی کانیں ملتی ہیں جن میں سونے کے بڑے ذخائر ہوں۔

سونا نکالنے میں دشواری کیا ہے؟

بڑے پیمانے پر کان کنی کرنا آسان کام نہیں ہے اور اس کے لیے بہت پیسہ اور وسائل چاہیے ہوتے ہیں، جیسے مشینری اور ماہرین جو ان کانوں میں کام کر سکیں۔

آج دنیا میں 60 فیصد کانوں کا کام زمین سے اوپر کی کانوں پر ہوتا ہے جبکہ باقی کام زیر زمین کانوں میں ہوتا ہے۔

اب ایسے مقامات زیادہ نہیں بچے جہاں سونے کے لیے کانوں کی تلاش کی جا سکے لیکن چند ایسے مقامات بھی ہیں جہاں زمینی حالات کی وجہ سے کان کنی کرنا آسان نہیں ہے، جیسے مغربی افریقہ کے علاقے۔

دنیا کے سمندروں کے نیچے بھی سونے کے ذخائر ہیں لیکن ان کو بھی نکالنا انتہائی مہنگا ثابت ہوگا۔

مگر سونے کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ یہ بار بار استعمال ہونے کے باوجود کار آمد رہتا ہے اور مسلسل استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر دنیا کی کانوں سے سونا ختم بھی ہو جائے، تو بھی کبھی ختم نہیں ہوگا۔

دنیا میں سب سے زیادہ سونا کس کے پاس؟

انسانوں کے لیے سونا ایک قیمتی دھات ہونے کی وجہ سے شروع سے ہی پرکشش رہا ہے۔ آج تک زمین سے ایک لاکھ ترانوے ہزار ٹن سے زائد خالص سونا نکالا جا چکا ہے۔ سب سے زیادہ سونا رکھنے والے افراد اور بینکوں پر ایک نظر!

کرنسی نوٹوں کے برعکس سونے کو آج بھی قیمتی اور بہت منافع بخش دھات تصور کیا جاتا ہے۔ اثاثوں کی دوسری تمام شکلوں کے برعکس سونے کی مکمل نشاندہی اور اس کا پورا ریکارڈ رکھنا ممکن نہیں۔ تاہم ورلڈ گولڈ کونسل (ڈبلیو جی سی) کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ کے اختتام تک ایک لاکھ ترانوے ہزار ٹن سے زائد خالص سونا کان کنی کے ذریعے حاصل کیا جا چکا تھا اور یہ دنیا کے مختلف ممالک کی ملکیت میں ہے۔ اگر ملکیت کی بات کی جائے تو سونے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک حصہ جو نجی افراد یا خاندانوں اور دوسرا وہ جو اداروں کی ملکیت ہے۔ اداروں سے مراد یہاں مرکزی بینک، حکومتیں، کاروباری ادارے، میوزیم اور دیگر تنظیمیں ہیں۔

جرمن ویب سائٹ گولڈ رپورٹر کے مطابق دنیا میں موجود تقریباﹰ نصف سونے (تقریباﹰ اڑتالیس فیصد) کو زیورات کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تقریباﹰ بانوے ہزار ٹن بنتا ہے۔  ڈبلیو جی سی کے مطابق سونے کے عالمی ذخائر کی مقدار تینتیس ہزار ٹن سے زائد بنتی ہے۔ اسی طرح نجی ہاتھوں میں موجود سونے کی مقدار اکتالیس ہزار دو سو ٹن سے زائد بنتی ہے جبکہ باقی ستائیس ہزار ٹن سونا دیگر یا متفرق کی کیٹیگری میں آتا ہے۔ اندازوں کے مطابق ابھی 54 ہزار ٹن سونے کے ذخائر موجود ہیں اور مستقبل میں یہ سونا بھی قابل حصول ہے۔

مرکزی بینک

ڈبلیو جی سی کے مطابق سونے کے عالمی ذخائر کی مقدار تینتیس ہزار آٹھ سو اکہتر ٹن ہے۔ جرمن ویب سائٹ گولڈ ڈاٹ ڈی ای کے سن دو ہزار بیس کے اعداد و شمار کے مطابق جن ممالک کے پاس سب سے زیادہ سونا ہے، ان میں امریکا آٹھ ہزار ایک سو تینتیس ٹن کے ساتھ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد جرمنی کا نمبر آتا ہے، جس کے پاس تین ہزار تین سو تریسٹھ ٹن سونا موجود ہے۔  تیسرے نمبر پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) آتا ہے، جس کے پاس  دو ہزار آٹھ سو چودہ ٹن سونے کے ذخائر ہیں۔ دیگر سات ممالک کی فہرست کچھ یوں ہے:

  1. اٹلی: دو ہزار چار سو اکاون ٹن
  2. فرانس: دو ہزار چار سو چھتیس ٹن
  3. روس: دو ہزار دو سو اٹھانوے ٹن
  4. چین: ایک ہزار نو سو اڑتالیس ٹن
  5. سوئٹزرلینڈ:  ایک ہزار چالیس ٹن
  6. جاپان: سات سو پینسٹھ ٹن
  7. بھارت: چھ سو تریپن ٹن

ویٹی کن اور کیتھولک چرچ

سن دو ہزار تیرہ میں ویٹی کن بینک نے اپنے اثاثے ظاہر کیے تھے اور اس وقت اس کے پاس سونے سے بنے سکوں اور تمغوں کی مالیت تقریباﹰ اکتالیس ملین یورو تھی۔ اس وقت یہ تقریباﹰ ایک اعشاریہ تین ٹن سونا بنتا تھا۔ تاہم سونے کا اصل خزانہ خاص طور پر زیورات اور مذہبی نوادرات کی شکل میں پوری دنیا میں موجود کیتھولک چرچ کے پاس ہے۔ اطالوی مصنف کلاڈیو رینڈینا کے مطابق ایک وقت تھا کہ چرچ کے پاس تیس ہزار ٹن سونا تھا لیکن اب یہ وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو چکا ہے اور اس سونے کی اصل مقدار کوئی بھی نہیں جانتا۔

بھارتی گھریلو خواتین اور مندر

نجی شعبے میں بھارت کو سونے کا سب سے بڑا ذخیرہ سمجھا جاتا ہے۔ اندازوں  کے مطابق بھارتی خاندانوں کی ملکیت میں پچیس ہزار ٹن تک سونا موجود ہے۔ بھارتی خواتین سونے کے زیورات خاص طور پر پسند کرتی ہیں اور روایتی طور پر اسے قیمتی اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔ عام خاندان اپنی لڑکیوں کی شادیوں پر انہیں سونے کے زیورات تحفے میں دینا لازمی سمجھتے ہیں۔

بھارت میں سونے کی مذہبی اہمیت بھی ہے۔ اس ملک میں چھ لاکھ سے زائد مندر اور مذہبی مقامات ہیں۔ وہاں لوگ سونا بطور نذرانہ بھی پیش کرتے ہیں۔ اندازوں کے مطابق تقریباﹰ چار ہزار ٹن سونا بھارتی مندروں کی ملکیت ہے۔

چین

اصل میں چین کے پاس کس قدر سونا ہے، اس کے بارے میں بیرونی دنیا اندھیرے میں ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے سونا مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔ سن دو ہزار تین میں چین نے وہ پابندی ختم کر دی تھی، جس کے مطابق عوام کو سونا رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین کے پاس تقریباﹰ انیس سو ٹن سونا موجود ہے۔ تاہم کئی تجزیہ کاروں کے مطابق چین کے پاس غیراعلانیہ طور پر بیس ہزار ٹن تک سونے کے ذخائر موجود ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس حوالے سے کوئی مستند اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

جرمن عوام

ویب سائٹ گولڈ رپورٹر کے مطابق جرمنوں کا شمار دنیا کے ان شہریوں میں ہوتا ہے، جن کے پاس کافی سونا ہے۔ شٹائن بائیز انسٹیٹیوٹ کے ایک سروے کے مطابق جرمنی میں آٹھ ہزار نو سو ٹن  سونا نجی ہاتھوں میں ہے اور اس میں سے نصف عام شہریوں نے سونے کے سکوں اور ڈلیوں کی صورت میں خرید کر جمع کر رکھا ہے۔

ترک گھرانے

ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق سن دو ہزار انیس میں ترکی نے سب سے زیادہ 159 ٹن سونا خریدا۔ اس کے بعد روس اور پولینڈ کا نمبر آتا ہے۔ اس سے قطع نظر، اندازوں کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں ترک گھرانوں کی ملکیت سونا تقریباﹰ پانچ ہزار ٹن بنتا تھا۔ ترک حکومت متعدد مرتبہ اپنے شہریوں کو مختلف طریقوں سے کہہ چکی ہے کہ وہ یہ سونا حکومتی بینکوں کو فروخت کر دیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔ ترکی روایتی طور پر انتہائی زیادہ افراط زر والا ملک رہا ہے۔ ترک عوام یہ جانتے ہیں کہ سونا کس طرح  مشکل حالات میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔

مشہور عالم روتھ شیلڈ خاندان

 سونے کا سب سے بڑا نجی مالک کون ہے؟ اس سوال کا جواب دینا تقریباﹰ ناممکن ہے۔ اس سوال کے ساتھ ہی انسان قیاس آرائیوں کے دائرے میں داخل ہو جاتا ہے۔ روتھ شیلڈ خاندان کو بینکوں کی دنیا کے امیر ترین خاندانوں میں بھی اہم ترین سمجھا جاتا ہے۔ اس خاندان کی متعدد بینکوں میں شراکت داری اور کمپنی ہولڈنگز کے ساتھ ساتھ نجی املاک کے اثاثوں کا تخمینہ ایک ٹریلین امریکی ڈالر تک لگایا جاتا ہے۔ اتنی رقم سے کئی ٹن سونا خریدا جا سکتا ہے۔ صرف اندازہ ہی ہے کہ اس خاندان کے پاس بھی سونے کی کمی نہیں ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں !