اردو دائرہ معارف اسلامی
" آج دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو اخلاق اور مقاصد زندگی کی ، یہ صرف انبیاء کرام اور آسمانی کتب میں ہیں ۔ آج دنیا کی تعمیر نو صرف اس طرح ممکن ہے کہ جو وسائل و زرائع جدید دور میں انسانوں نے پیدا کرلیے ان کی مدد سے اور انبیاء اور آسمانی کتب میں موجود انسانیت کے اخلاق اور مقاصد زندگی کی مدد سے دنیا کی تعمیر نو کی جائے ۔" (مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی ؒ )
مُلّا اور بہشت ۔ علامہ اقبال
جمعیۃ علمائے ہند: ایک تاریخی، فکری اور تنظیمی جائزہ
![]() |
جمعیت علماء ہند |
سید ابوالاعلی صاحب مودودی ؒ
![]() |
سید ابوالاعلی صاحب مودودی ؒ |
کہاں تک آپ بچائیں گے آشیانوں کو ۔ کلام شاعر بزبان شاعر، علامہ انور صابری
جس دور پہ نازاں تھی دنیا، اب ہم وہ زمانہ بھول گئے ۔ مولانا انور صابری ؒ کی ایک نظم
![]() |
مولانا انور صابری مجاہد تحریک آزادی معروف صوفی شاعر |
امام زین العابدین ؒ، عظیم عرب شاعر فرزدق اور قصیدہ البطحاء
امت مسلمہ کے عروج و زوال کی داستان ایک نظر میں
اسلامی تاریخ کیا ہے ؟
امام حسین علیہ السلام: کلامِ اقبالؒ کی روشنی میں ۔ علی وقار قادری
علامہ محمد اقبالؒ کی فکر کی اساس تحرک،تغیر،تسلسل اور ارتقاء ہے اور وہ بھی اس طور پر کہ انسان کائناتی مقصود و مدعا میں معاون ہو جائے اور یوں وہ لافانی ہوجائے۔ کوئی بھی ایسی قدر جو آفاقی ہے (جیسا کہ حق کا سا تھ دینا ،باطل کا رد،مظلوم کی مدد،ظالم کے خلاف قیام، بنیادی معاشی، معاشرتی اور سیاسی حقوق کی فراہمی) اس کے احیاء کی جدوجہد صحیح معنوں میں کائناتی مقصود کی تائید و نصرت ہے۔ یہ تمام عناصر مل کر اسلام کی ہیتِ اجتماعیہ کے قیام کو عمل میں لاتے ہیں۔ اقبال کے نزدیک اسلامی زندگی کا مقصود اسی ہیتِ اجتماعیہ کا قیام ہے نہ کہ کسی کونے میں بیٹھ کر عضوِ معطل بن کر محض عبادت کرنا۔اس عمل کو اقبالؒ گوسفندی کہتے ہیں۔
![]() |
امام حسین علیہ السلام : کلام اقبال ؒ کی روشنی میں |
امام حسینؑ کی فکر،عمل ،جدوجہدمیں مذکورہ حیات بخش عناصر کثر ت سے پائے جاتے ہیں اور اقبالؒ کی نظر میں امام حسین علیہ السلام کی ساری جدوجہد انہی آفاقی اقدار کی احیاء کے لیے تھی جو بدترین ملوکیت نے زمین بوس کر دی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال میں ذکرِ اما م حسین علیہ السلام کثرت سے ملتا ہے۔
اقبالؒ کے نزدیک اما حسین علیہ السلام کی کئی حیثیتیں ہیں:
وہ امامِ حسین علیہ السلام کو کبھی امامِ عشق کہتے ہیں، کیونکہ جو کام امامِ حسین علیہ السلام نے کیا یہ اہلِ عقل کا نہیں ہو سکتا بلکہ اہلِ عشق کا ہی ہو سکتا ہے۔
کبھی وارثِ علوم قرآن کہتے ہیں۔
کبھی حق و باطل کے لیے ابدی معیار قرار دیتے ہیں۔
کبھی انسانیت کو فقرِ حسینی علیہ السلام اپنانے کا درس دیتے ہیں۔
کبھی رسمِ شبیری کی ادائیگی کو رازِ حیات گردانتے ہیں۔
کبھی حسین علیہ السلام کو امت کی وحدت کا نمائندہ قرارد یتے ہیں۔
کبھی حیاتِ حسین علیہ السلام کو اسوۂ کامل قرار دیتے ہیں۔
کبھی حسین علیہ السلام کو خلافتِ راشدہ کی قدروں کا محافظ کہتے ہیں۔