شعب ابی طالب — صبر کی گھاٹی
ایک تنگ گھاٹی… پہاڑوں میں گھری ہوئی… تیز دھوپ، خشک زمین، بھوکے پیاسے لب، اور آنکھوں میں امید کی نمی۔
یہ
شعب ابی طالب تھا—جہاں پیغمبرِ رحمت ﷺ اور ان کے چاہنے والے محصور کر دیے گئے۔
یہ صرف معاشی بائیکاٹ نہ تھا، یہ دل توڑنے، بھوک سے مارنے، آواز دبانے، اور ایک پیغامِ حق کو ختم کرنے کی آخری کوشش تھی۔
لیکن… یہیں سے صبر کی وہ داستان شروع ہوئی جو قیامت تک ایمان والوں کو طاقت دے گی۔
کفار کی آخری چال
جب قریش نے دیکھا کہ محمد ﷺ کی دعوت مکہ کی گلیوں، حج کے قافلوں، اور غیر ملکی مہمانوں تک پہنچ رہی ہے—
اور جب انہوں نے محسوس کیا کہ حبشہ کی سرزمین پر بھی پناہ مل گئی،
اور جب ابو طالب ہر موقع پر اپنے بھتیجے کے لیے ڈھال بنے کھڑے رہے…
تو دارالندوہ میں ایک اور فیصلہ ہوا:
"ہم محمد کو نہ مار سکیں، نہ خاموش کرا سکیں—اب بنی ہاشم کو ہی جھکا دیں۔ ان کو سماجی، معاشی، اور ازدواجی طور پر بائیکاٹ کر دو!"
تحریر شدہ معاہدہ:
کفارِ مکہ نے کعبہ کے اندر ایک تحریری معاہدہ لٹکایا، جس میں یہ اعلان تھا: